|

وقتِ اشاعت :   September 20 – 2020

خضدار: بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین خضدار آغا شکیل احمد خضداری نے کہاہے کہ ہم سیاست کے میدانِ کارزار میں اترے ہیں تو یہ ہماری کوششیں عوام کی بھلائی اور ان کی خدمت کے لئے ہیں میرے گھر کے دروازے ہمیشہ ہر طبقہ فکر کے افراد کے لئے کھلے ہیں جب بھی وہ مجھے صدا دیں گے میں حاضررہوں گااور جو مسائل حل طلب ہیں۔

ان کو حل کرنے کی کوشش کریں گے کوشش کرنا میری بس میں ہے تاہم نتیجہ دینے والا اللہ تبارک و تعالیٰ ہے۔ خضدار ہماری سرزمین ہے اوراس مٹی سے ہم سب کو پیارو محبت ہے اور اس محبت کو کو ئی بھی ہم سے نہیں چھین سکتا ہے خضدار کے عوام کی جانب سے جوپذیرائی مل رہی ہے اس پر ہم اظہارِ تشکر کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان کے سینئر نائب صدر محمد اسماعیل زہری کو مبارک باد پیش کرنے کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ا س موقع پرڈی ایچ او خضدار ڈاکٹر سومار خان۔

بلوچستان عوامی پارٹی خضدار کے آرگنائزر سردار عزیز محمد عمرانی، چیف آفیسر لسبیلہ وڈیرہ محمد صالح جاموٹ، سردار بلند خان غلامانی، نذیراحمد نتھوانی، سکندرہنینا، شاہجہان عمرانی، پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی بلوچستان کے سابق صدر محمد اقبال شیخ، خضدار کے جنرل سیکریٹری عبدالرشید غلامانی، سرپرست اعلیٰ آغا ناصر شاہ، مولا بخش مینگل، عبداللہ ساسولی سمیت دیگر موجود تھے۔تقریب کے موقع پر پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان کی سینئر نائب صدر محمد اسماعیل زہری کوکامیابی پر ہار پہنایا گیا اور تمام پیرامیڈیکس کو مٹھائی کھلائی گئی۔

تقریب سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر خضدار ڈاکٹر سومار خان بلوچ، پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن بلوچستان کے نومنتخب سینئر نائب صدر محمد اسماعیل زہری، سابق صدر اقبال شیخ، بلوچستان عوامی پارٹی خضدار کے آرگنائزر سردار عزیز محمد عمرانی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین خضدار آغا شکیل احمد خضداری نے کہاکہ ہمیں یاد ہے کہ ماضی میں خضدار ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ایک معیاری ہسپتال ہوا کرتا تھا۔

یہاں پر تمام امراض کے اسپیشلسٹ موجود تھے اور کسی کو ملک کے دیگر شہروں میں جانا نہیں پڑتا اور وہ یہی اپنا علاج کیا کرتے تھے تاہم آج ماضی کی بنسبت خضدار ہسپتال کو اور زیادہ معیاری اور یہاں اچھے ڈاکٹرز ہونے چاہیئے لیکن اب وہ سہولیات موجود نہیں اس کی وجہ کیا ہوسکتی ہے، اور ہمیں کس نے اس نھج تک پہنچایا کہ ہمارے ڈاکٹر ز یہاں سے نقل مکانی کر گئے اور ہم ترقی کرنے کی بجائے پسماندگی کی جانب چلے گئے،اس بارے میں خضدار کے عوام کو سوچنا چاہیے تھا۔