کوئٹہ: میڈیا ریاست کا چوتھا نہیں بلکہ پہلا ستون ہے، کوئٹہ پریس کلب نے گزشتہ 50سال سے عوامی مسائل کے حل، سیاسی، معاشی ثقافتی اور سماجی حقوق کی فراہمی اور جمہوریت کی استحکام کے لئے بہترین کردار ادا کیا ہے، کوئٹہ کے صحافیوں نے جانوں کے نذرانے تو پیش کئے مگر صحافتی اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جس پر پوری صحافتی برادری کو فخر ہے۔
سیاست دانوں، بزنس مین، ملازمین سمیت تمام طبقات پر جب بھی کوئی مشکل وقت آیا تو اپنی آواز کو حکام بالا تک پہنچانے کے لئے انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کا ہی رخ کیا مگر بدقسمتی سے آج کوئٹہ پریس کلب کی گولڈن جوبلی کی تقریبات میں کسی بھی شعبے کی نمائندگی نظر نہیں آرہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سابق سابق وفاقی وزیر و سینیٹر اور معروف سماجی ورکر روشن خورشید بروچہ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب کی گولڈن جوبلی کی تقریبات کے سلسلے میں سکولوں کے بچوں کے درمیان منعقدہ ڈیبیٹ کمپیٹیشن (تقریری مقابلے)کے اختتام پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس سے قبل سکولوں کے بچوں کے درمیان تقریری مقابلہ ہوا جس میں کوئٹہ کے مختلف سکولوں کے بچوں نے حصہ لیا۔ اس موقع پر تقریب کی مہمان خاص سابق سینیٹر و معروف سماجی ورکر خورشید روشن بروچہ نے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن سمیت کوئٹہ کے تمام صحافیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شروع سے کوئٹہ پریس کلب صوبے کے عوام کی آواز بنی ہے۔
سیاستدانوں، بزنس مین، ملازمین سمیت کسی بھی طبقہ پر جب مشکل وقت آیا تو انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کا ہی سہارا لے کر اپنے مطالبات اعلیٰ حکام تک پہنچائے مگر آج افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ کوئٹہ پریس کلب کے 50سال پورے ہونے پر منعقدہ تقریب میں کسی شعبے کی نمائندگی نظر نہیں آرہی ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آج پورا کوئٹہ شہر جگمگاتا اور شہر بھر میں بل بورڈز اور بینرز لگائے جاتے مگر بدقسمتی سے آج کسی کو پتہ ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ یہ شعبہ تنزولی کی طرف جارہا ہے اس شعبے کی وقار کر بلند رکھنے اور اس کی اہمیت کر بڑھانے کے لئے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے، صحافی مایوس نہ ہو بلکہ اپنے کام کو بہتر انداز اور تندہی سے جاری رکھے اگر صحافی نیک نیتی سے اپنا کام جاری رکھے تو کوئی وجہ نہیں کہ یہ شعبہ دوبارہ اپنا مقام حاصل نہ کرسکے۔ میڈیا ہی وہ واحد ذریعہ ہے کہ جس کے ذریعے آج پوری دنیا کے بارے میں لوگوں کو معلومات پہنچ رہی ہے میری خواہش ہے کہ میڈیا اسی طرح اپنا جاری رکھے اور لوگوں کو دنیا میں ہونے والے واقعات و حادثات اور تبدیلیوں سے آگاہی ملتی رہے۔
انہوں نے تقریری مقابلے میں حصہ لینے والے طلباء و طالبات کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوزیشن لینے والوں کے علاوہ حصہ لینے والے تمام طلباء و طالبات جیت گئے ہیں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن صرف نمبرز ہیں۔ قبل ازیں کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب نے جس انداز میں عوامی مسائل کے حل، سیاسی، معاشی ثقافتی اور سماجی حقوق کی فراہمی، جمہوریت کی استحکام کے لئے بہترین کردار ادا کیا ہے اس پر ان سمیت پوری صحافی برادری کو فخر ہے۔ میڈیا کسی بھی ریاست کا چوتھا ستون مانا جاتا ہے۔
مگر میں سمجھتا ہوں کہ میڈیا ریاست کا چوتھا نہیں بلکہ پہلا ستون ہے۔ میڈیا کے بعد لوگ اپنے مسائل عدلیہ کے پاس لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج میڈیا میں پروفیشنلزم ختم ہورہا ہے جبکہ میڈیا اب صنعت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔ اس وقت میڈیا کی جس طرح زبان بندی کردی گئی ہے اس کا سب کو پتہ ہے ہم چاہتے ہوئے بھی مختلف چیزوں ہی نشاندہی اس انداز میں نہیں کرپاتے جس طرز پر ان کی نشاندہی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا نے جمہوریت کی بحالی و استحکام اور عوامی کو ہر سطح پر اجاگر کیا ہے،اگر یہ شعبہ بچے تو ہی معاشرے میں تبدیلی آئے گی اس لئے آج ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں سمیت سول سوسائٹی اور مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو میڈیا کو آج اس صورتحال سے نکالنے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔ تقریب کے آخر میں تقریری مقابلے میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والوں میں تقریب کی مہمان خصوصی روشن خورشید بروچہ نے انعامات تقسیم کئے۔
اس موقع پر کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن نے روشن خورشید بروچہ کو کوئٹہ پریس کلب کی جانب سے یادگاری شیلڈ پیش کیا۔ بعد ازاں تقریب کے شرکاء کے لئے پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔