|

وقتِ اشاعت :   September 23 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ یہ المیہ ہے کہ ہمارے سماج میں لوگ کتابوں سے دورہوکر دیگر مشاغل میں مصروف ہوگئے ہیں اس سوچ کوبدلنے کیلئے مزیدکاوشوں کی ضرورت ہے،ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کو کوئٹہ پریس کلب کی گولڈن جوبلی تقریبات کے سلسلے میں کتب میلے میں لگائے گئے اسٹالزکے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر بی این پی کے مرکزی رہنماء وسابق صوبائی وزیراسماعیل گجر،بلوچستان پیس فورم کے وائس چیئرمین ظفراحمد صدیقی،سینئرآرٹسٹ ایوب کھوسہ ودیگربھی ان کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے نائب صدرسلیم شاہدکوئٹہ پریس کلب کے صدررضاالرحمن،سیکرٹری جنرل ظفربلوچ،سینئرنائب صدرعبدالخالق رندنے نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کو بک اسٹالزکا دورہ کرایا۔

جہاں پرانہوں نے کتب میں دلچسپی لیتے ہوئے کوئٹہ پریس کلب کی کاوشوں کو سراہا۔اس موقع پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب کو اپنی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر صوبے میں آزادی صحافت اورصوبے کے حقوق کی جنگ لڑنے والے صحافیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں انہوں نے کہا کہ پریس کلب کوئٹہ کی عمارت کا سنگ بنیاد میرے والد سابق گورنرمرحوم نواب غوث بخش رئیسانی نے رکھا تھا۔

اور اس ناطے کوئٹہ پریس کلب کیساتھ میرا ذاتی رشتہ ہے، انہوں نے کہا کہ گولڈن جوبلی کے موقع پر یہاں مختلف تقاریب کا انعقادکیاگیا ہے تاہم کتب میلے میں کتابوں کی طرف لوگوں کا زیادہ رجحان دیکھنے میں آیاجوحوصلہ افزا ء ہے انہوں نے کہا کہ کتاب فکراورذہنیت وسوچ کے مابین ڈائیلاگ کا نام ہے جو کہ ٹکراؤ کوختم کرکے نئی سوچ اورسوالات کوپروان چڑھانے اور ذہنی ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے اس سے پرامن ڈائیلاگ کاآغازہوتا ہے جو مسائل کا بہترحل ہے، انہوں نے کہا کہ کتب میلے میں مجھے چندکتابوں کا تحفہ دیاگیا ہے جنہیں پڑھ کر اپنے علم میں اضافہ کرنے کی کوشش کروں گا۔