تربت: اہلیان کاشا پ بل نگور کے معززین اور علاقائی سیاسی سماجی نمائندوں نے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاشاپ بل نگور سے تربت سٹی تک جانے والی دشوار گزار سڑک کو بنایا جائے معزز رکن اسمبلی لالہ رشید دشتی اور وفاقی وزیر محترمہ زبیدہ جلال رند کے علاقے کے عوام سے کئے گئے وعدے اور بار بار یاد دیانیوں سے عوام کا اعتبار متزلزل ہوتا جارہا ہے۔
کاشاپ بل نگور سے تربت سٹی کا فاصلہ تقریباً سو کلومیٹر کے لگ بھگ ہے لیکن یہ سفر روڈ نہ ہونے اور حالیہ بارشوں سے انتہائی ناگفتہ صورت حال کی وجہ سے تین سے چار گھنٹے کی طویل مسافت بن چکی ہے حالانکہ پکی سڑک بن جانے سے یہ صرف ایک گھنٹے کا سفر ہے پسماندہ ترین علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے عوام معمولی سے کام کے لئے تربت سٹی کا رخ کرتے ہیں۔
بنیادی تعلیم کے بعد سینکڑوں دیہاتوں کے طالبعلم صرف سڑک کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے تربت سٹی وقت پر نہ پہچنے سے تعلیمی سلسلے کو منقطع کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں خصوصاً ضعیف عمر اور بیماروں کے لئے یہ سفر کسی قیامت سے کم نہیں اس جدید دور میں کاشاپ بل نگور کے عوام ترقی کے پہلے زینے پکی سڑک سے بھی محروم ہیں سی پیک سے متصل علاقوِں کی ترقی میں ہی اصل کامیابی ہے۔
میڈیائی دعوؤں کے بجائے گوادر اور کیچ ڈسٹرکٹ کے پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کے لئے خصوصی عملی اقدامات اٹھایا جانا ضروری ہے تاکہ سی پیک پیکیج کے ٹمرات سے عوام کو حقیقی معنوں میں بہرہ مند کیا جائے تربت سٹی سے کاشاپ بل نگور تک اس سڑک کو پختہ بنایا جائے. تو اس راہ سے منسلک سینکڑوں دیہاتوں کے ہزاروں لوگوں کے معیار زندگی میں ایک انقلاب برپا ہوسکتی ہے۔
لیکن افسوس کئی بار علاقائی نمائندوں اور اعلیٰ صوبائی وفاقی حکام کو اس اہم مسئلے کی نشاندہی کی جا چکی ہے کہ اور کچھ نہ سہی اس سڑک کو پختہ کرکے سفر کے قابل بنایا جائے تاکہ کم از کم ہر سال وہ سینکڑوں طلبہ جو بنیادی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علم کی پیاس لئے مستقبل کے خوابوں کو حسرتوں میں بدل کر مایوسی کی تاریکیوں میں نہ دھکیلے جائے
اہلیان کاشاپ بل نگور نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام میر کمال خان وفاقی وزیر زبیدہ جلال رند ممبر صوبائی اسمبلی لالہ رشید دشتی سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کاشاپ بلنگور سے تربت سٹی کو جانے والی اس اہم گزرگاہ پر پکی سڑک بنائی جائے تاکہ اس پسماندہ علاقے کے دکھوں کا مداوہ کچھ ہوسکے۔