وفاقی حکومت نے 94 جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں 9 تا 262 فیصد تک اضافہ کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔دستاویزات کے مطابق بخار، سردرد، امراض قلب، ملیریا، شوگر، گلے میں خراش اور فلوکی ادویات مہنگی کردی گئی ہیں۔ اینٹی بائیوٹکس، پیٹ درد، آنکھ، کان، دانت، منہ اور بلڈ انفیکشن کی ادویات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔اسی طرح جلد کے امراض اور زچگی کے بعد استعمال ہونیوالی ادویات سمیت مختلف امراض کی ادویات کی قیمتیں بھی بڑھادی گئی ہیں۔ 68 ادویات مقامی اور 26 درآمد شدہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
دستاویزات کے مطابق مارکیٹ میں ادویات کی دستیابی کم ہونے کے باعث وفاقی حکومت کو مجبوراََ ًاضافہ کرنا پڑا۔ دوا ساز کمپنیاں جون 2021 تک ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے کی مجاز نہیں ہوں گی۔دوسری جانب معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں مناسب تبدیلی نہ آنے کی وجہ سے مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہیں اور بلیک میں ملنے لگتی ہیں۔ڈاکڑ فیصل سلطان کاکہناتھا کہ ہم ادویات ساز کمپنیوں کے دباؤ میں نہیں آئے۔ ادویات کے حوالے سے نئی پرائسنگ پالیسی پر کام کر رہے ہیں۔ حکومت اور ڈریپ کا کام ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا بھی ہے۔
ہم نے ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔ بڑھتی ادویات کی قیمتوں کی لسٹ ویب سائٹ پر لگائی جائینگی۔ صحت سے متعلق تمام اداروں میں اصلاحات لارہے ہیں۔ جن دواؤں کا ذکر ہو رہا ہے وہ سستی لائف سیونگ اور پرانے فارمولے پر ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ ان وجوہات کی وجہ سے ضروری تھا کہ ادویات کی قیمتیں ایسی ہوں جو سب کی پہنچ میں ہوں۔ وہ ادویات جو لوگوں کو مہنگی مل رہی تھیں اب مناسب وقت میں دستیاب ہو گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور ڈریپ کا کام ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانا بھی ہے۔
مارکیٹ میں ناپید ادویات کو تھوڑے سے اضافے کی ضرورت تھی۔ ہم نے ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔معاون خصوصی برائے صحت کا یہ دعویٰ کہ ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی گئی ہیں کہ لوگوں کی دسترس میں ہوں،کوئی وزن نہیں رکھتا کیونکہ حکومت نے جس طرح پٹرول مافیا کے آگے سرجھکایا، چینی اور آٹا مافیا سے مات کھائی بالکل اسی طرح ڈرگ مافیا کے آگے بھی سرنڈر کیا جس کا خمیازہ عوام بھگتیں گے اور یہ سب مافیاز اپنی جیبیں بھریں گے۔ غضب خدا کا،غریب کا جینا مشکل ہوگیاہے اورتبدیلی حکومت ہے کہ ہرچنددن بعدکسی نہ کسی چیز کی قیمت دو سے تین گنا بڑھا دیتی ہے جس کے سبب آج مہنگائی میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ عام لوگ ایک وقت کی روٹی کا محتاج ہوکر رہ گئے ہیں۔
ضرورت زندگی کی ہر چیز مہنگی ہوچکی ہے خاص کر خوردنی اشیاء کی بات کی جائے تو تمام اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں،جب لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی کا پیسہ نہیں تو ادویات کی ضروریات کہاں سے پوری کرینگے حالانکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں تعلیم اور صحت کے شعبوں میں خاص کر ریلیف فراہم کیا جاتا ہے،اگر صحت کی بات کی جائے تو یہ انسان کی زندگی کا سوال ہے، خدارا ادویات کی قیمتیں پہلے سے ہی اتنی مہنگی ہوچکی ہیں کہ عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں، سرکاری اسپتالوں میں تو مفت ادویات میسر ہی نہیں،اسپتالوں کے باہر میڈیکل اسٹورز سے بھاری قیمت پر غریب عوام ادویات خریدتے ہیں۔
جبکہ دیگر علاج کے حوالے سے ٹیسٹ کی سہولیات بھی سرکاری اسپتالوں میں ناپید ہیں جس کی وجہ سے لوگ باہر کی نجی لیبارٹریز سے اپنے ٹیسٹ کراتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں لوگوں کا جینا محال ہوکر رہ گیا ہے لہٰذا حکومت ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کو واپس لے کیونکہ عام لوگ مزید مہنگائی کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے اور کب تک طفل تسلیوں سے عوام کو یہ دلاسہ دیاجاتا رہے گا کہ آئندہ آنے والے دن بہتر ہوں گے کیونکہ یہاں تو ہر آنے والا دن پہلے سے زیادہ بھاری ہوتا جارہاہے لہٰذا عوام کو زندہ رہنے کا حق دیا جائے اور انہیں مزید اذیت میں مبتلانہ کیاجائے۔