|

وقتِ اشاعت :   September 29 – 2020

تربت: جسٹس فار شہید شاہینہ شاہین کمیٹی کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہید شاہینہ شاہین کے قتل کو اب مہینہ پورا ہونے والا ہے قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے ڈی پی او کیچ اور ڈپٹی کمشنر کے دعوے محض دعوے ثابت ہوئے کیوں کہ قاتل ایف آئی آر میں نامزد ہے اور اب تک آذاد گھوم رہا ہے اس کا واضح مطلب ہے کہ پولیس اسے گرفتار نہیں کرنا چاہتی۔

ترجمان نے کہا کہ قاتلوں کی گرفتاری کے لیے جسٹس فار شہید شاہینہ شاہین کمیٹی نے فیملی کے ساتھ مل کر تربت چوک پر علامتی بھوک ہڑتال کی اور اس کے بعد ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس میں خواتین، بچے، مرد غرض ہر مکاتب فکر لوگوں نے شامل ہوکر ایف آئی آر میں نامزد قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ہماری حمایت کی ہم نے فیملی کے ساتھ ڈپٹی کمشنر کیچ اور ڈی پی او کیچ سے ملاقات کی مگر ان دونوں انتظامی افسران کے تاثرات سے ہم نے یہی محسوس کیا کہ وہ جان بوجھ کر قاتلوں کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں ان دونوں کے انداز اور لب و لہجہ سے ہم نے شروع دن میں یہی نتیجہ اخذ کیا کہ وہ قاتلوں کی پشت پناہی کررہے ہیں۔

حتیٰ کہ ڈی پی او نے تسلی کے دو بول بول کر مطمئن کرنے کے بجائے براہ راست ہمیں کہہ دیا کہ قاتل بہت اثر رسوخ والا اور طاقت ور شخص ہے وہ کوئی چڑیا کا بچہ نہیں کہ اسے گرفتار کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسر کی زبانی ایک قاتل کے لیئے ایسے ہمدردانہ الفاظ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ شہید شاہینہ شاہین کو انصاف فراہمی میں یہاں کے انتظامی افسران براہِ راست رکاوٹ ہیں اور قاتل کو گرفتار کرنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔

ترجمان نے انسانی حقوق کے ملکی اور عالمی اداروں سے شہید شاہینہ شاہین کے کیس میں تعاون کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نامزد قاتل جو ڈی پی او اور ڈپٹی کمشنر کے بقول انتہائی بااثر ہے کی گرفتاری کے لیے دباؤ ڈالا جائے تاکہ آئندہ کوئی اور شاہینہ شاہین جیسی خاتون کسی بااثر شخص کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچ جائے۔