|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2020

مستونگ: بی ایس او (پجار) کے زیراہتمام اینکر پرسن و آرٹس شہید شاہینہ شاہین کی بہمانہ قتل کے خلاف ساروان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا احتجاجی مظاہرے سے بی ایس او (پجار) کے زونل صدر ناصر بلوچ مرکزی رہنماء بابل ملک بلوچ نیشنل پارٹی کے ضلعی قائم مقام صدر حاجی نذیر احمد سرپرہ تحصیل صدر نثار مشوانی جنرل سیکرٹری نثار بلوچ ظفر اقبال بلوچ ملک ذیشان سارنگزئی نصیب بلوچ رئیس ناصر سارنگزئی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

کہ شہید شاہینہ شاہین اپنی قلم کے ذریعے بلوچستان میں علم کے باب کو روشن رکھنے اور بلوچ معاشرے میں عورتوں کے بنیادی حقوق کیلیے جہدوجہد کرنے والی بلوچستان کے عظیم بیٹی تھی شہید شاہینہ شاہین کی قتل بلوچستان میں عورتوں کو تعلیمی اور صحافتی سرگرمیوں سے دور رکھنے کی ایک سوچی سمجھی سازش ہے شہید شاہینہ شاہین کی آواز کو نادیدہ قوتوں نے ہمیشہ ہمیشہ کیلیے بند کرتے ہوئے یہ واضع پیغام دیا کہ بلوچ معاشرے میں عورتوں کو جینے کے حق سے محروم رکھنا۔

اور ان کے روشن مستقبل کو تاریکی میں بدلنے کی ایک منظم سازش ہے ہیں بلوچستان میں ہہ روز انسانی حقوق کی پامالی کیا جارہے ہیں بلوچستان میں بلوچ خواتین کو روز بہ روز بزوار قوتوں اپنے ظلم و بربریت کا نشان بنارہے ہیں۔

جو بلوچ رسم و رواج کی شدید پامالی ہے اس طرح کے سانحات سے بلوچستان میں مزید نفرتیں جنم لینگے شہید شاہینہ شاہین کیقاتلوں کی عدم گرفتاری ریاست اداروں کے کارگردگی پر سوالیہ نشان ہیں انہوں نے کہا کہ شہید شاہینہ شاہین کے قتل آزاد صحافت پر حملہ تصور کیاجاتے ہیں شہید کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔