|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2020

 

کوئٹہ: سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے امن و امان سے متعلق 3 مختلف درخواستوں کی سماعت کی، امن وامان سے متعلق تینوں درخواستیں ہزارہ برادری کی جانب سے دائر کی گئی ہیں،

سماعت کے دوران ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ بلوچستان حافظ عبدالباسط عدالت میں پیش ہوئے جبکہ  لاپتہ افراد کے لواحقین بھی پیش ہوئے، ایس ایس پی انوسٹی گیشن محمد اکبر رئیسانی نے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پیش کی، سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیدیتے ہوئے چیف جسٹس نے دو ہفتے میں جامع رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے

، دو ہفتے کے اندر لاپتہ افراد کی بازیابی کا حکم دیا،  سپریم کورٹ نے بلوچستان میں کابلی گاڑیوں، اور دیگر غیر قانونی کاموں کے خلاف کارروائی کی بھی ہدایت کی، چیف جسٹس گلزار احمد نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ پی ایس پی آفیسر ہیں انوسٹی گیشن کا طریقہ نہیں معلوم اور  آپ انتظار کرتے ہیں کہ درخواست گزار آپ کے پاس خود آئے، چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ آپ کو کیس انوسٹی گیٹ کرنے کا طریقہ نہیں آتا، تفتیشی خود شواہد کے پیچھے جاتا ہے درخواست گزار سے شواہد نہیں مانگتا،

دوران مکالمہ ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے کہا کہ میں جے آئی ٹی کا سربراہ نہیں  ہوں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ نہیں آپ لوگوں کے مسائل کیسے دیکھتے ہیں،  آپ کو پولیس کا کام ہی نہیں آتا بڑے بڑے افسر بنے ہوئے ہو، دوران سماعت انوسٹی گیشن آفیسر کی جانب سے شواہد اکٹھے نہ کرنے پر بینچ نے شدید برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے شہر میں ہر دوسری گاڑی نان کسٹم پیڈ چل رہی ہے، یہ سب آپ کے ناک کےنیچے ہورہا ہے، ہوائی فائرنگ سے لوگ زخمی ہورہے ہیں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کے شہر میں ہر کام غیرقانونی ہورہا ہے کیسے آپ کو معلوم نہیں، سماعت کے دوران بنچ نے پولیس کی وردی نہ پہن کر عدالت میں پیش ہونے پر ایس ایس پی انوسٹیگیشن کرائم برانچ کی سرزنش کی، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ  پولیس غیر قانونی کاموں کو تحفظ دے رہی ہے ایسے نہیں چلے گا،  سپریم کورٹ نے کوئٹہ پولیس کو 2 ہفتوں میں لاپتہ ہونیوالوں کو بازیاب کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کو تمام غیر قانونی کاموں پر ہر صورت ایکشن لینا چایئے، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس کی آئندہ سماعت 4 ہفتوں کے بعد اسلام آباد میں کرینگے جبکہآئندہ سماعت میں آئی جی بلوچستان پولیس کو ویڈیو لینک کے ذریعے پیش ہونے کا حکم دیا۔