حب: بلوچ عوامی موومنٹ کے مرکزی آرگنازر و سابق رکن قومی اسمبلی و سینیٹر میر منظور احمد گچکی نے کہا کہ بلوچ قوم اور سرزمین بلوچستان کے خلاف ہونے والی ہرسازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور بلوچستان کو قطعا تقسیم ہونے نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وہ گزشتہ روز بلوچ عوامی موومنٹ کی سینئرباڈی کے اجلاس میں خطاب کے دوران کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو جنوبی اور شمالی حصوں میں تقسیم کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے البتہ حکمرانوں کے ایسے فیصلہ جات کو عدالتوں میں چلینج کریں گے۔ بلوچستان ہمارااٹوٹ انگ ہے جس کو اپنی آنکھوں کے سامنے ٹوٹتا ہوا نہیں دیکھ سکتے۔ اور نہ ہی بلوچستان کی تقسیم پر کسی قسم کا سمجھوتا کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تو پاکستان کے فریم ورک میں رہتے ہوے بلوچ قوم کے لیے ایک خود مختار قومی وحدت کے طلبگار ہیں جبکہ سلیکٹڈ حکمران سامراجی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوے بلوچستان کو جنوب اور شمال میں تقسیم کرنے کی سازش کررہے ہیں۔
جو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 70 کی دہای میں بھی ایک نیازی جنرل کی غلط پالیسیوں کے باعث پاکستان دوٹکڑوں میں تقسیم ہوا تھا اور اب ایک بار پھر جنرلوں کا لاڈلہ نیازی وزیراعظم بلوچستان کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی سازشوں میں ملوث ہے۔ جو ریاست کے لیے انتہای خطرناک ہے۔ BAM حکومت کے کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گی جس سے بلوچ قوم اور سرزمین کی تقسیم ممکن ہو۔
اور نہ ہی ایسے کسی فیصلہ پر خاموش تماشای بنے گی۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی آرگنازر شہباز طارق بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ اور ہرگام پر BAM کے پلیٹ فارم سے بلوچ قوم اور سرزمین بلوچستان کا دفاع کریں گے اور بلوچ مخالف کسی سازش پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارا لخت جگر جس کو تقسیم کرنے اور اس کو توڑنے والے کسی صورت بلوچ قوم اور بلوچستان کے حامی و ناصر نہیں ہوسکتے۔ جنوبی بلوچستان اہلیان بلوچستان کے لیے کوی پیکج نہیں ہے بلکہ ایک طاغوتی سازش ہے۔
جس کے خلاف تمام قوم پرست، قوم دوست، ترقی پسند اور جمہوریت پسند جماعتوں کو یکجا ہوکر مشترکہ جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا۔ BAM موجودہ کھٹ پتلی حکمرانوں اور بلوچ دشمن سازشی عناصر کے خلاف بننے والے ہر اتحاد اور تحریک میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ اس موقع پر BAM کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات و نشریات ریس نواز علی برفت ایڈووکیٹ، پروفیسر غنی طارق بلوچ، اسرار حکیم زہریلی سمیت دیگر اجلاس میں شریک تھے۔