|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2020

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ ملک میں اگر کسی جماعت کے اندر جمہوریت ہے تو وہ جماعت بلوچستان عوامی پارٹی ہے، کارکردگی کا کریڈٹ ایک شخص کو نہیں بلکہ پوری پارٹی کوجاتا ہے، وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر چمن سے کراچی تک چار لائن روڈ تعمیر کرنے جا رہے ہیں، ماضی میں نام پر ووٹ لینے والوں کو آج اچھے الفاظ میں یاد نہیں کیا جارہا،ماضی میں پسند و نا پسند کی بنیاد پر فنڈز جاری ہوا کرتے تھے لیکن اب میرٹ پر کام ہو رہا ہے۔

صوبے کے تمام اضلاع میں اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ایسا کوئی ضلع نہیں جہاں 2سے ڈھائی ارب روپے کے منصوبوں پر کام جاری نہ ہو، کینسر کے مرض میں مبتلا 11سو مریضوں کا سرکاری خرچ پر علاج کرایا جاچکا ہے، ہر ایک مریض کے علاج پر 80لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ڈاکٹر نواز خان ناصر کی بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

جلسے سے بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی رہنماء سعید احمد ہاشمی،چیف آرگنائزر میر جان محمد جمالی، مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر منظور احمد کاکڑ، ضلع کوئٹہ کے صدر ولی نور زئی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر و وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے ڈاکٹر نواز خان ناصر کو بی اے پی میں شمولیت پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ بی اے پی کے لئے سردار در محمد ناصر کی سوچ و فکر والے لوگ بہت کم ہیں۔

صوبے کے لوگ چاہے وہ پشتون، بلوچ ہو یا کسی اور قوم سے تعلق رکھنے والے جذباتی ہوتے ہیں۔ ہم نے سردار در محمد ناصر کے ساتھ بہت کم وقت گزارا، مجھے ان کی خصوصیات آج ڈاکٹر نواز خان میں نظر آرہی ہے، آج ڈاکٹر نواز خان ناصر کی شمولیت کی وجہ سے ہمارے لئے یہ خوشی کا دن ہے کہ جو لوگ عوام کیلئے درد رکھتے ہیں وہ بی اے پی میں شامل ہو رہے ہیں، پارٹی انسانوں کا مجموعہ ہے، ایسے بھی پارٹیاں تھی جنہیں نام پر ووٹ دیا جاتا پر آج انہیں لوگ اچھے الفاظ میں یاد نہیں کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی عزت اپنی کارکردگی، محنت اور پارٹی کے نظام سے آگے لائیں، لوگوں کے ذہن میں بہت ساری باتیں ہیں، پاکستان کے اندر آج کوئی سیاسی جماعت جس کے اندر جمہوریت ہو وہ صرف بلوچستان عوامی پارٹی ہے، کوئی پارٹی نہیں جو کارکن کے ساتھ کھل کر بات کریں گے، اس پارٹی میں جام کمال جیسے بہت آئیں گے اور چلے جائیں گے ہماری پارٹی کی کارکردگی ایک شخص سے نہ ہو اگر یہاں سے کوئی کہیں جائیں تو کہا جائے کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے فلاں فلاں کام کیا ہے۔

مگر اس کا کریڈٹ ایک شخص کو نہیں بلکہ پوری پارٹی کو ملنا چاہیے، ہمیں وقت کا صحیح استعمال کرنا چاہیے، نواں کلی میں ہسپتال اور ہنہ کی روڈ بن رہی ہے، ریڈیو پاکستان، لنک بادینی، کینسر ہسپتال، سڑکوں سمیت کچلاک میں بڑا سپورٹس کمپلیکس کے علاہ 6 سپورٹس کمپلیکس بن گئے ہیں، سریاب روڈ بنائی لیکن بلوچستان نیشنل پارٹی کے جھنڈے کھمبوں پر لگے ہوئے نظر آتے ہیں، اگر ہم اپنا جھنڈا نہیں لگائیں گے تو اس کا کریڈٹ دوسرے لیں گے یہ ہماری کمزوری ہوگی، کوئی ضلع ایسا نہیں جہاں دو سے ڈھائی ارب روپے سے کم کے کام ہو رہے ہو، فٹ سال گراؤنڈ، ہیلتھ کیئر سینٹرز، ڈیجٹیل لائیبریری، ٹیلی میڈیسن سمیت سینکڑوں منصوبے شروع کئے ہیں۔

لیکن ہمارا جھنڈا نہ ہونا افسوسناک ہے، وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر چمن سے کراچی تک چار لائن روڈ تعمیر کرنے جا رہے ہیں، دوسروں کے جیب خالی لیکن ان کے نعرے ہم سے زیادہ ہے ہمارا جیب ٹوپی سب بھرے ہوئے ہیں لیکن میدان پر خاموشی ہے، جب ہم لوگوں کو بتائیں گے تو انہیں پتہ چلے گا ورنہ لوگ کسی اور کا کریڈٹ سمجھیں گے، بلوچستان عوامی پارٹی کی ترقی دو چیزوں میں ہے جس میں ایک اتفاق ہے۔

ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے باہر نکلے تو لوگ کہیں کہ ان میں اتفاق ہے، دو سالوں کے دوران کام کا کریڈٹ بلوچستان حکومت کو نہیں بلکہ بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کو جائے گا، اگر دس سے بارہ پروجیکٹ مکمل ہوں تو لوگ ہمیں یاد کریں گے، قابلیت کا ہمیں احترام ہے، 11 سو لوگوں کو کینسر کا علاج کرایا ہے جس میں ایک مریض پر 80لاکھ روپے خرچ کرائے ہیں ماضی میں پسند و نا پسند کی بنیاد پر فنڈز جاری ہوا کرتے تھے لیکن اب میرٹ پر کام ہو رہا ہے، 7 ارب فنڈز یوتھ، زمیندار اور کالجز و یونیورسٹیز میں پڑھنے والوں کو دئیے جائیں گے تاکہ وہ اس سے مستفید ہوسکیں۔

ڈاکٹر نواز خان ناصر کو خوش آمدید کہتے ہیں ہم یقین دہانی کراتا ہوں کہ ان کے جوش و جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ اس سے قبل ڈاکٹر نواز خان ناصر نے بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر و وزیر اعلی بلوچستان جام کمال کی قیادت میں بی اے پی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج بی اے پی سے سیاسی زندگی کا آغاز کررہا ہوں اور ساتھ ہی سردار در محمد ناصر کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے جدوجہد کروں گا۔

لوگ سیاست میں ایک جوش و جذبے سے آتے ہیں کہ وہ عوام کی کس طرح خدمت کریں سیاسی جماعتوں کو پرکا تو بلوچستان عوامی پارٹی کو موزوں پایا بلوچستان کے مسائل کیلئے فیصلے کوئٹہ میں ہونے چاہئیں نہ کہ اسلام آباد میں، 2018 میں جام کمال کی قیادت میں بلوچستان عوامی پارٹی بنی ژوب سے گوادر تک جم غفیر اس کا حصہ بنے اور الیکشن کے نتیجے میں جمہوری حکومت بنی جنہوں نے صوبے کے مختلف شعبوں میں بہتری کیلئے کام کیا، کینسر ہسپتال، ٹیلی میڈیسن فنڈز سمیت بڑے منصوبے جس سے بلوچستان کی عوام کو براہ راست فائدہ ہوگا، ایک مثبت حکمت عملی کے تحت صوبائی حکومت نے کورونا وائرس کا مقابلہ کیا۔

جس سے ہم بہت بڑے انسانی جانی نقصان سے بچ گئے، افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جلسے سے بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سعید احمد ہاشمی نے کہا کہ ڈاکٹر نواز خان ناصر پر عزم ہیں کہ وہ طب کے علاہ سیاست سے عوام کے بیماریوں کا علاج کریں گے، ہم دوست بیٹھ کر یہ محسوس کرتے تھے کہ ہمیں اپنی پارٹی بنانی چاہیے کیونکہ بلوچستان کے مسائل اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کو سمجھانے سے قاصر تھے 2018 میں یہ موقع ملا اور بی اے پی بنائی انہوں نے کہا کہ اگر بات قومیت تک آن پہنچے تو ہم اپنے مقصد سے ہٹ جائیں گے، جان جمالی ایک نئے جذبے سے پارٹی کو فعال کرنے کیلئے میدان میں نکلے ہیں۔

ہمیں ان کا ساتھ دینا ہوگا بلکہ بیانیہ یکساں رکھنا چاہیے چیف آرگنائزر میر جان محمد جمالی نے کہا کہ بلوچستان 21 ویں صدی کے گریٹ گیم سے گزر رہی ہے، ہمیں افواج پاکستان کے تعاون کی ضرورت پڑتی ہے، قوم پرست و مذہب پرست اقتدار میں بھی ان کے بغیر نہیں رہ سکتے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تمام لوگ لوکل ڈومیسائل کا معاملہ ختم کیا جائے، یہ غیر حکومتی پروگرام ہے صوبائی وزرا موجود ہونے چاہئیں، بیوروکریسی پانچویں سال غائب ہوں گے، ہم عوام کیلئے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں تاہم نہیں کر سکتا۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے ڈاکٹر نواز خان ناصر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج یہاں سردار در محمد ناصر کی کمی محسوس کی جا رہی ہے وہ انتہائی شفیق انسان تھے جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، ڈاکٹر نواز خان ناصر نے امریکہ میں ہوتے ہوئے بلوچستان کو یاد رکھا جس سے ہمیں ہمت ملی، بی اے پی کے بننے کا سہرا قائدین کو جاتا ہے یہ پارٹی 50 سے 60 سالوں میں بلوچستان کے ساتھ ہونے والے قوم پرست و مذہب پرستوں کی عوام کو نظر انداز کرنے کی روش میں بنی ہے۔

آج بی اے پی صوبے کی عوام کی امید اور ایک گلدستہ جس میں ہر ہر فکر، سوچ رنگ نسل کے لوگ شامل ہیں 40 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، کھیل ہو یا صحت یا پھر کوئی شعبہ صوبائی حکومت ہر شعبے پر توجہ دے رہی ہے، مشکلات آئیں گے لیکن ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے، جس کی سوچ کہ بلوچستان عوامی پارٹی کب جائے گی تو ہم واضح کرتے ہیں کہ ہم نہیں جائیں گے بلوچستان عوامی پارٹی کے قائدین ایک ہے اختلاف نہیں ورکرز پارٹی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ہم نے اپنے ورکرز کو سہولیات دیں گے۔

بہت جلد پارٹی کا اجلاس بلا کر الیکشن کا اعلان کیا جائے گا، بی اے پی یقین دلاتی ہے کہ ڈاکٹر نواز خان ناصر کے جوش اور جذبے پر ان کے ساتھ ہیں۔ ہم نے ایک دن میں اتنے شہدا دئیے جو آج تک کسی نے نہیں دئیے۔ دشمنوں کو موقع چاہیے کہ وہ بلوچستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرے لیکن ہم نے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

ڈاکٹر نواز خان ناصر نے عشیانہ زندگی چھوڑ کر صوبے کی خدمت کیلئے آئے ہیں ہمیں ان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔ اس موقع پر صوبائی وزرا حاجی میٹھا خان کاکڑ، نور محمد دمڑ، بشری رند، طاہر محمود، اسفند یار کاکڑ، ضلع کوئٹہ کے صدر ولی نورزئی، حسنین ہاشمی، نور احمد بنگلزئی، احسان اللہ خاکسار، بلوچستان عوامی پارٹی کے لائرز ونگ کے صدر امیر محمد ترین، سیکرٹری اطلاعات چوہدری شبیر و دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر سردار در محمد ناصر اور شہدا بلوچستان عوامی پارٹی کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔