تربت: بی این پی عوامی کے مرکزی سینئر نائب صدر سابق صوبائی وزیر میر اصغر رند نے کہا ہے کہ مند کے میٹرک و انٹر امتحانی سینٹر فوری بحال کرکے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے امتحانی سینٹر کی تمپ منتقلی تعلیم دشمنی کے مترادف ہے مند کے طالب علم لا وارث نہیں زیادتی ناقابل برداشت ہے مند میں سینکڑوں طلبہ و طالبات امسال میٹرک و انٹر کے امتحانات دیتے ہیں کء عرصوں سے میٹرک و انٹر کے امتحانات مند میں ہی لئے جاتے رہے ہیں۔
محکمہ تعلیم نے بلا سوچے سمجھے بیک جنبش قلم مند امتحانی سینٹر کو ختم کرکے سینکڑوں طلبہ وطالبات کو زہنی آزمائش میں ڈال دیا ہے انہوں نے کہا کہ مند تمپ کا زمینی فاصلہ چالیس کلومیٹر پر مشتمل ہے سڑک ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے راستے کی مشکلات طویل مسافت اور روزانہ کی بنیاد پر مند سے تمپ،صرف میں امتحان دینے کے لئے آنا، جان جوکھوں کا کام ہے غریب طلبہ و طالب اس مہنگائی کے دور میں اپنے تعلیمی اخراجات کس طرح پورے کرتے ہیں۔
اس بات کا احساس حکومت کے ارباب اختیار سرے سے ہے ہی نہیں کہ وہ کن کن مشکلات شکار ہیں ریڈنگ رائٹنگ میٹریل کی دستیابی تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے بجائے کوئیٹہ کے بند ائیر کنڈ یشن کمروں میں بیٹھ کر ایسے فیصلے صادر کرتے ہیں جسکا نہ سر ہے نہ پیر،جغرافیہ و محل وقوع سے عدم واقفیت رکھتے ہیں اور نہ ہی دور افتادہ علاقوں کے مشکل و مسائل سے آگاہ ہیں۔
عقل سے ہاری بے تکے شاہانہ حکم ناموں سے طلبہ وطالبات میں شدید اشتعال پھیل رہا ہے جس کا منطقی نتیجہ تعلیم کا نقصان ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان تعلیمی سہولت فراہم کرنے کے بجائے میسر سہولت چھینا چاہتی ہے جس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر مند امتحانی سینٹر بحال نہ کیا گیا تو بی این پی عوامی کا ردعمل انتہائی شدید ہوگا۔