|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان کے مختلف سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر میاں نواز شریف اپنے نظریے پر قائم رہا تو اپوزیشن کا تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگا اور ہمیشہ کیلئے غیر جمہوری قوتوں کا بالادستی ختم ہوگا یہ تحریک نا اہل حکمرانوں کے خاتمے تک جاری رہے گی نیب کو ا ستعمال کر کے ہمیں خاموش نہیں کرایا جاسکتا ہے حکمرانوں نے تبدیلی کے نام پر ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ملک خوشنما نعروں سے نہیں چلتی ہے بلکہ قوم حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے منتظر ہیں اپوزیشن کا کوئٹہ میں جلسہ صرف این آر او اور چوری کا پیسہ بچانے کیلئے یہ ڈرامہ رچایا جارہا ہے۔

سب اینٹی پاکستان پارٹیاں آج ایک پیچ پر ہیں اور انڈیا کے فارمولے پر عمل پیرا ہیں محب وطن کبھی اپنے پاک فوج کیخلاف زبان درازی نہیں کرسکتا ہے اُمید کرتاہوں سردار اختر جان مینگل اپوزیشن کا ساتھ نہیں دینگے منانے کی کوشش اس لئے نہیں کررہے ہیں کہ وہ ہم سے ناراض نہیں ہے ان خیالات کااظہار نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ،جمعیت علماء اسلام کے صوبائی ا میر ورکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع،پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سردار خادم حسین وردگ نے آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے۔

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا کہ اگر میاں نواز شریف اپنے نظریے پرقائم رہا تو اپوزیشن کا تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگا قوم پرست قوتیں روز اول سے 9آبادیاتی نظام کیخلاف جدوجہد کررہی ہے مسلم لیگ(ن) کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ پنجاب کے مظلوم محنت کش عوام میں یہ جذبہ پیدا کیا کہ آپ حکمران ہوں پہلے نہیں تھا جونواز شریف نے نعرہ دیا تھا کہ ووٹ کو عزت دو وہ نعرہ گھر گھرتک پہنچ چکا ہے۔

اگر پاکستان کا مستقبل چاہتے ہیں تو حکمرانی عوام کی ہوگی اور دیگر ا دارے پارلیمنٹ کے تابع ہونگے کیونکہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور عوام طاقت کا سر چشمہ ہے اور عوام ہی آئین سمیت پورے نظام کو تبدیل کرسکتا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے میڈیا کا گلہ گونٹا جارہا ہے اس طرح کے حربے مارشلائی دور میں بھی نہیں دیکھا ہے میڈیا میں بد ترین سنسرشپ،ڈراؤ،دھمکاؤ کے تجربے کئے جارہے ہیں۔

اپوزیشن کا کوئٹہ کے جلسے کے انعقاد پر ہم خیر مقدم کرتے ہیں اور ہماری طرف سے بھر پور تعاون کرینگے مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ ہماری تحریک موجودہ نااہل حکمرانوں کے خاتمے تک جاری رہے گی نیب کو ا ستعمال کر کے ہمیں خاموش نہیں کرا یا جاسکتا ہے جمعیت علماء اسلام ایک سیاسی جماعت ہے اور اپنی 100سالہ تاریخ رکھتی ہے اگر مقتدر قوتیں ہماری تحریک کے راستے میں رکاوٹ نہ بنے تو ملک کی بڑی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام عام آدمی کی آواز ہے اور ان کی حقوق کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کو لانے والے کہاں ہیں اس قو م کو بھی جواب دیں۔

ہم عمران خان سے نہیں پوچھتے کیونکہ ہم انہیں اہمیت ہی نہیں دیتے ہیں انہیں ہمارے سروں پر مسلط کر دیا گیا ہے 11اکتوبر کا جلسہ پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین سنگ میل ثابت ہوگا انہوں نے کہا کہ سرحد پر شہید فوج کو سلام پیش کرتا ہوں لیکن ایسے سلام نہیں کرتا جو وزیراعظم ہاؤس کا دروازہ پھلانگ کر عوام کا مینڈیٹ چوری کرتا ہے ریاست مدینہ کے دعوے ہیں اور حالات یہ ہیں لوگ سکون سے سو نہیں سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی کی چھ نکات پر کافی حد تک عملدرآمد کیا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کا توجہ بلوچستان پر مرکوز ہے۔

ور امید کرتا ہوں کہ سردار اختر جان مینگل اپوزیشن کا ساتھ نہیں دینگے منانے کی کوشش اس لئے نہیں کررہے ہیں کہ وہ ہم سے ناراض نہیں ہے بلوچستان حکومت بہتر طریقے سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے اور ہمیں کوئی گلہ بھی نہیں ہے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے آج جتی اینٹی پاکستان پارٹیاں ایک پییچ پر ہیں وہ سب انڈیا کے فارمولے پر چل رہے ہیں کبھی بھی محب وطن اپنے پاک افوج کیخلاف زبان درازی نہیں کرسکتا ہے پاک فوج نے اس ملک کیلئے بے تحاشہ قربانیاں دی ہیں ہم اس پر فخر کرتے ہیں خدا کرے مولانا فضل الرحمان بھی گرفتار ہوجائے۔

دریں اثناء پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ 11اکتوبر کو صوبے کی تاریخ کا بڑا جلسہ ہوگا جلسے کی کامیابی کے لیے اتحاد میں شامل جماعتوں کے ذمہ داروں پر مشتمل ضلع کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں، پنجاب کے اندر سے جمہوریت کے حق اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے مثر آواز اٹھ رہی ہے۔ اس تبدیلی کا سہرا بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور سیاسی اکابرین و کارکنوں کو جاتا ہے۔

جنہوں نے مسلسل جدوجہد کی، قربانیاں دیں اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما غلام نبی مری نے غیر ملکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نصراللہ زیرے نے بتایا کہ محمود خان اچکزئی نے پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی قیادت سے رابطہ کر کے انہیں اس بات پر قائل کیا ہے کہ تحریک کا آغاز کوئٹہ سے کیا جائے۔

کوئٹہ کے سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم شاہد کے مطابق اپوزیشن جماعتیں کوئٹہ میں بڑا جلسہ کر کے تحریک کو مثر انداز میں شروع کرنا چاہتی ہیں تاکہ حکومت کے ساتھ ساتھ پنجاب، سندھ اور باقی ملک کے عوام کو مضبوط پیغام دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی وہ تمام جماعتیں اس حکومت مخالف تحریک کا حصہ ہیں جو سٹریٹ پاور رکھتی ہیں۔قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں کوئٹہ کے بارہ میں سے آٹھ ارکان کا تعلق بھی پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں سے ہے۔

صحافی و تجزیہ کار سلیم شاہد کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی اکیلے ہی کوئٹہ میں بڑے بڑے جلسے کر سکتی ہیں۔ اگر یہ جماعتیں مل کر جلسہ کریں گی تو یقینا اس تحریک کو مضبوط بنیاد فراہم کریں گے۔ رکن بلوچستان اسمبلی نصراللہ زیرے کے مطابق جلسے کے لیے پہلے 7 اکتوبر کا دن مقرر کیا گیا تھا مگر جلسے کی تیاری کے لیے وقت کی کمی کی وجہ سے تاریخ آگے بڑھائی گئی ہے۔

انہوں نے سنہ 1983 کا ایک واقعہ دہراتے ہوئے بتایا کہ 7 اکتوبر کو ہماری تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب کوئٹہ میں ضیاالحق کی آمریت کے خلاف تحریک بحالی جمہوریت کے دوران پر امن مظاہرین پر مارشل لا ایڈمنسٹریٹر کے حکم پر فائرنگ کی گئی تھی۔ کوئٹہ کی قندھاری جامع مسجد سے نماز جمعہ کے بعد ملی عوامی پار ٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی قیادت میں جلوس نکالا گیا تھا۔نصراللہ زیرے نے مزید بتایا کہ اس جلوس پر حکومتی اہلکاروں کی فائرنگ سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چار کارکن اولس یار، کاکا محمود، رمضان اور داد شہید ہوئے۔

درجنوں افراد زخمی اور بڑی تعداد میں گرفتار ہوئے تھے۔ کوئٹہ سے تحریک شروع کرنے کا مقصد 7 اکتوبر کے شہدا سمیت ملک بھر میں جمہوریت کے لیے قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنا بھی ہے۔پی ڈی ایم کے جلسے کے لیے زرغون روڈ ریلوے ہاکی چوک کے شاہراہ کا انتخاب کیا گیا ہے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما نصراللہ زیرے کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ 11 اکتوبر کو صوبے کی تاریخ کا بڑا جلسہ ہوگا۔

جلسے کی کامیابی کے لیے اتحاد میں شامل جماعتوں کے ذمہ داروں پر مشتمل ضلع کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ جلسے سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے صدر سردار اختر مینگل، نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ۔

قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد شیر پا اور دیگر رہنما خطاب کریں گے۔ دو سال تک وفاق میں تحریک انصاف کی اتحادی رہنے والی بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) بھی پی ڈی ایم کا حصہ بنی ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے رکن غلام نبی مری کہتے ہیں کہ انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت چھ نکات پر مشتمل ایک معاہدے کے تحت بلوچستان کے سیاسی، معاشی و سماجی مسائل کے حل کے لیے کی تھی مگر حکومت نے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔اب ہم اپوزیشن کی تحریک کا باقاعدہ حصہ ہیں اور اپنا بھر پور سیاسی کردار ادا کریں گے۔

بی این پی کے رہنما غلام نبی مری نے کہا کہ نواز شریف جو باتیں آج کہہ رہے ہیں یہی ہمارے اکابرین ساٹھ سال سے کہتے آرہے ہیں۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ پنجاب کے اندر سے جمہوریت کے حق اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے مثر آواز اٹھ رہی ہے۔ اس تبدیلی کا سہرا بلوچستان کی سیاسی جماعتوں اور سیاسی اکابرین و کارکنوں کو جاتا ہے جنہوں نے مسلسل جدوجہد کی، قربانیاں دیں۔

اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ نصراللہ زیرے کا کہنا ہے کہ 2018 کے انتخابات دھاندلی زدہ اور غیر منصفانہ تھے جس کے ذریعے مخصوص افراد کو اقتدار میں لایا گیا۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے ٹوئٹر پر اپوزیشن جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں بلوچستان صرف جلسے جلوس اور سڑکیں بند کرنے کے لیے یاد آتا ہے۔