|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2020

اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم نے بلوچستان میں مائنز ورکرز کو سہلویات فراہم نہ کرنے اور مائنز انسپکٹرز کو سال گذرنے کے باوجود تنخواہ نہ دینے پر چیف سیکرٹری بلوچستان سیکرٹری مائنز اور سیکرٹری لیبر کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔ کمیٹی نے لاکڑا کول کمپنی کے کارکنوں کو چار ماہ سے تنخواہ نہ دینے اور ان کے مستقبل کے بارے میں اگلے اجلاس میں رپورٹ طلب کرلی۔

جمعہ کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم نے بلوچستان کا اجلاس چئیر مین سینٹر محسن عزیز کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بلوچستان میں کوئلے کی کان میں مزدروں کی حفاظت کا معاملہ زیر غور آیا۔ حکام بلوچستان لیبر فیڈریشن نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے ورکرز کو ہیلمنٹ تک دستیاب نہیں کوئلے کی کانوں کے مالکان نے ورکرز کو سوشل سیفٹی میں رجسٹرڈ ہی نہیں کرایا۔

ممبران کمیٹی نے کہاکہ بلوچستان میں کوئلے کی مائنگ کے مالکان نے آگے ٹھیکہ سب لیٹ کیا ہوتا ہے رکن کمیٹی جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ لاکھوں ورکرز ہیں لیکن رجسٹرڈ تک نہیں مائنز انسپکٹر وہاں کام نہیں کرتے ان کو سال بھر تنخواہیں نہیں ملتی انسانی حقوق کی وساطت نوٹس بھی بھجوائے مگر کچھ بھی نہیں ہوا۔ سینیٹر میر کبیر شہی نے کہاکہ مائنگ کے دوران کئی ورکرز کان میں دب جاتے ہیں فیصلوں پر عمل درآمد کے لئے چیف سیکرٹری لیبر اور مائنز سیکرٹری کو اگلے اجلا سمن طلب کیا جائے اراکین کمیٹی نے کہاکہ یہ تو انسانی حقوق کا معاملہ ہے نہ وقت پر تنخواہ نہ ملازمین رحسٹرڈ نہ ہی معاوضہ دیا جاتا ہے۔

ایسی کانوں کو بند کیا جائے جو ورکز کی حفاظت نہیں کر سکتیں۔سینیٹر نغمان وزیر خٹک نے کہاکہ لیبر سیفٹی ایکٹ پر عمل درآمد ہی نہیں ہو رہا ہم صوبہ خبر پختون خواہ کے سارے عوام کو ہیلتھ انشورڈ کیا ہے بلوچستان میں بھی اسی عمل کو لاگو کرنا چاہیے جو مالک یہ کام نہ کریں اس کی مائنز بند کر دی جائیں کمیٹیکے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ اس وقت 303مائنز بند کر دی ہیں جنہوں نے سیفٹی ایکٹ پر عمل نہیں کیا۔

لاکڑا کول کمپنی کے پراجیکٹ منیجر نے کمیٹی کو بتایاکہکمپنی جائنٹ وینچر کے ذریعے عمل میں لائی گئی جس میں حکومت سندھ، وزارت پیٹرولیم، اور واپڈا پر مشتمل تھی کمپنی 2017سے مسلسل بند ہے سندھ حکومت نے 2013میں لیز ختم ہونے کے بعد زمین واپس لے لی کمپنی میں 87افراد پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے ہمیں 5ماہ سے تنخواہین نہیں مل رہی۔

وفاقی سیکرٹری پیٹرولیم نے اجلاس کو بتایاکہ کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو وزیر اعلی سندھ ہیں معاملہ سپریم کورٹ میں ہے رکن کمیٹی ڈاکٹر جمالدینی نے کہاکہ 87افراد کو مختلف محکموں میں کھپایا جا سکتا ہے سینیٹر میر احمد کبیر شہی نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد معاملہ صوبوں کے پاس چلا گیا ہے ان ملازمین کو وفاق میں کھپایا جائے کمیٹی نے اگلے اجلاس میں سندھ حکومت کو اجلاس مین طلب کر لیا۔