گوادر: پی ایم ایس اے کی جانب سے ماہی گیر لانچوں کی پکڑ دھکڑ اور کراچی روانہ کرنے کے خلاف ماہیگیر، لانچ مالکان و عملے نے فش ہاربر جے ٹی کا گیٹ احتجاجاً بند کردیا۔ تفصیلات کے مطابق گوادر کے ماہی گیروں نے اْس وقت فش ہاربر کم منی پورٹ کے مین گیٹ کو بند کرکے احتجاج کیا جب ایم ایس اے نے ایک لانچ کو پکڑنے کے بعد مزید کاروائی کیلئے کراچی روانہ کیا۔
اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ بڑے ماہیگیر لانچیں دو، دو اور تین تین مہینوں تک گہرے سمندر میں مچھلی کی شکار میں مصروف رہتی ہیں جس کیلئے اضافی ڈیزل کا ساتھ ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔ جن ماہیگیر لانچوں کو تحویل میں لیا گیا ہے اس میں ماہیگیری کیلئے برف، جالیں (ماھور) اور دیگر ضروری اشیاء موجود تھیں جو اس بات کی ثبوت ہیں کہ یہ لانچیں شکار پر جانے کیلئے تیار تھیں۔ دو چار ہزار لیٹر کی موجودگی کو اسمگلنگ قرار دے کر ہماری لانچوں کو تحویل میں لے لیا گیاہے۔
احتجاجی ماہگیروں کا کہنا تھا کہ کم ڈیزل کی موجودگی پر کسٹم نے کیس نہ بننے کی وجہ سے لانچوں کو تحویل میں لینے سے اجتناب کرنے کے بعد لانچوں کو کراچی لے جایا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہی ڈیزل چینی کمپنیاں اوردیگر فرمز بھی اپنی مشینری کیلئے استعمال کر رہی ہیں لیکن صرف ماہیگیرلانچوں کو تحویل میں لیا گیا ہے. کیا ایم ایس اے کے پاس کوئی جواز ہے کہ کس بنیاد پر لانچوں کو اپنی تحویل میں لی ہیں؟
ماہیگیروں کے ساتھ ناروا سلوک بند کیا جائے آخر کب تک مقامی ماہیگیروں کی بے بسی پہ کھلواڑ کیا جائیگا۔ ایم ایس اے نے لانچیں پکڑ کر سندھ روانہ کردئے ہیں اب ضلع گوادر کے ماہیگیروں کے فیصلے بھی سندھ میں ہونے لگے ہیں۔
ماہیگیروں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ہمارے مسائل گوادر میں حل ہونے چاہیئے ہمیں سنا جائے۔ ایم ایس اے اور دوسرے ادارے پچھلے کئی عرصوں سے ماہیگیروں کو بہت تنگ کر رہے ہیں صدیوں سے سمندر میں روزگار کرنے والوں کو آج سمندر کی ملکیت سے محروم کیا جارہا ہے۔