|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2020

کراچی: سندھ کی پچاس سے زائد سیاسی، سماجی، ادبی اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے بنڈار اور ڈنگی جزائر پر شہر کی تعمیر کے منصوبے اور وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ آئی لینڈز ڈولپمنٹ اتھارٹی کے آرڈیننس کو مسترد کردیا اور جزائر پر شہروں کی تعمیر کے خلاف بھرپور جدوجہد کا اعلان کیا ہے جس کے لئے فشر فوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاہ کی قیادت میں کوآرڈینیشن کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے۔

اس کا فیصلہ مقامی ہوٹل میں سول سوسائٹی کی پانچ تنظیموں کی جانب سے بلائے گئے مشاورتی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس فشر فوک فورم، ہیومن رائیٹس کمیشن آف پاکستان، انڈجینئس رائٹس آرگنائیزیشن، پائلر اور عورت فاؤنڈیشن کی جانب سیطلبگیا تھا۔ اجلاس میں حکمران پیپلز پارٹی کے سینٹر ڈاکٹر کریم خواجہ، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر سید جلال محمود شاہ، جسقم، عوامی تحریک، جیئے سندھ محاذ، عوامی جمہوری پارٹی، کراچی ڈولپمنٹ فورم، عوامی ورکرز پارٹی، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن، سندھ وژن، سندھی ادبی سنگت سمیت مختلف تنظیموں کے نمائندوں اور دانشوروں نے خطاب کیا۔

معروف دانشور آئی اے رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ترقی اس کو کہتے ہیں جس میں عوام کی ترقی ہو رہی ہو۔ جزائر، مینگروز، سمندر پانی آبی حیات سب عوام کے لئے ہیں عوام سے پوچھے بغیر کوئی بھی فیصلہ ہوا تو اس کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے فیصلوں کا ملک کو بہت نقصان ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ صوبائی حکومت کہاں ہے کیونکہ یہ صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے کہ ایسے منصوبوں کو روکے جو عوام کے خلاف ہوں۔

ہیومن رائیٹس کمیشن عوامی حقوق کی اس جدوجہد کا ہر سطح پر ساتھ دے گا۔ پیپلز پارٹی کے سینٹر ڈاکٹر کریم خواجہ نے کہا کہ سمندر میں بارہ نائیٹکل مائل صوبائی حدود ہیں وفاق خود سے وہاں کوئی منصوبہ نہیں بنا سکتا ہم اس منصوبے خلاف سینیٹ اور قومی اسمبلی میں آواز بلند کریں گے اور پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت سندھ اسمبلی میں آواز بلند کرے گی۔ سابق اسپیکر سندھ اسمبلی جلال محمود شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جزائر صوبائی موضوع ہے لیکن افسوس ناک صورتحال تو یہ ہے کہ ان کے بارے میں ملک کا صدر فیصلہ گورنر ہاؤس میں کرتا ہے۔

اور فیصلے میں وزیر اعلیٰ بھی موجود نہیں تو یہ فیصلہ خود آئین کے خلاف ہوجاتا ہے۔ جلال شاہ نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی اس منصوبے کے خلاف ہے تو متعلقہ فورم پر آواز کیوں بلند نہیں کرتی۔ جیئے سندھ محاذ کے عبدالخالق جونیجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جزائر صوبے کے عوام کی ملکیت ہے اور صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے کہ عوامی ملکیت کی حفاظت کرے لیکن یہاں صوبائی حکومت اپنی ذمے داری ادا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ وزیر اعلی سندھ کہتے ہیں کہ جزائر پر شہر بننے سے عوام کی ترقی ہوگی یہ جدید دور کی کالونی بنانے کا فلسفہ ہے۔

انگریزوں نے بھی ترقی کے نام پر سندھ پر قبضہ کیا تھا۔ محمد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جزائر پر کنٹرول کے بعد سمندری ماہی گیروں کے راستے بند کیئے جا رہے ان پر تشدد کیا جاتا ہے جزائر پر آرڈیننس سے قبل ہی تعمیرات کام شروع ہو کا تھا جو تیزی سے جاری ہے اور سندھ حکومت خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ آٹھ لاکھ سمندری ماہی گیر بیروزگار ہونے کا خدشہ ہے مینگروز اور آبی حیات ختم ہوجائیں گے جس کے خلاف ہم بھرپور احتجاج کریں گے۔ کرامت علی نے کہا کہ سندھ اسمبلی کے ممبران سے ملاقات کرکے ان کو آمادہ کیا جائے گا کہ سندھ اسمبلی آئی لینڈ اتھارٹی کے خلاف قرارداد منظور کرے۔

گل حسن کلمتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے تمام جزائر پر قبضے کے منصوبے پر عمل شروع ہو چکا ہے مینگروز کی کٹائی جاری ہے سندھ حکومت کو اپنا موقف وضح کرنا ہوگا۔ مشاورتی اجلاس سے عثمان بلوچ، محمد خان شیخ ایڈوکیٹ، ناصر منصور، وسند تھری، خدا ڈنو شاہ، رحمان گل پالاری، خلیل چانڈیو، اسلم بلوچ، ڈاکٹر بخت جمال، ڈاکٹر محمد خان، الہی بخش بکک اور دیگر نے خطاب کیا۔ اجلاس میں محمد علی شاہ کی قیادت میں جدوجہد کمیٹی تشکیل دی گئی جو جلد احتجاج اور جدوجہد کا اعلان کرے گی۔