|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2020

مستونگ: بی ایس او مستونگ کے زیراہتمام مستونگ میں منشیات کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی اور پریس کلب کے سامنے اہتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ریلی کے شرکاہ سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مستونگ سمیت بلوچستان بھر میں منشیات سمیت دیگر سماج دشمن و منفی سرگرمیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی یے جسکا مقصد بلوچ نوجوانوں کو ایسے منفی ہتھکنڈوں کا شکار بنا کرذہنی و جسمانی طور پر مفلوج کرنا یے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسطرح کے منفی سازشوں کا مقصد منظم طریقے سے بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار و حقوق سے یہاں کے لوگوں کو محروم کرنا ہے اب ایک نئی سازش کا ڈھونگ رچانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ بلوچستان کے لوگوں کے درمیان انتشار و نفرت کو تقویت دی جاسکے بلوچستان کو دو صوبوں میں تقسیم کرنے کی سازش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

بلوچستان کے ایک ایک انچ کا دفعہ خون کے آخری قطرے سے کرینگے اسطرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کا مقصد بلوچ سرزمین کو تقسیم کرناہے انہوں کہا کہ شہداء نے بلوچستان کے عزت ننگ و ناموس و غیر کا دفعہ اپنے خون سے کیا بی ایس او شہداء کے مشن کو پائے تکمیل تک پہنچائے گی اسطرح کے سازشوں کا ہر صورت میں ناکام بنا دینگے انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ جدید صدی میں نوجوانوں کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ کتاب و قلم کو ہتھیار بنائے اور تعلیمی میدان میں سازشوں کا بھرپور مقابلہ کریں۔

مظاہرے سے بی ایس او کے مرکزی سیکرٹری جنرل منیرجالب بلوچ بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے چئرمین جاوید بلوچ ممبر ملک عبدالرحمن خواجہ خیل ضلعی صدر میرعبداللہ جان مینگل جنرل سیکرٹری میر محمدحنیف رستم زئی جہانگیرمنظوربلوچ نیشنل پارٹی کے رہنماء میرسکندر خان ملازئی گرینڈالائنس کے چئرمین حاجی میر محمدانور شاہوانی بی ایس او پجار کے رہنماء نثاربلوچ و دیگر مرکزی و ضلعی رہنماوں نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا ہے کہ منشیات جیسے لعنت سے چھٹکارے کے لئے ضروری ہے کہ نوجوان اس مہم کو گھر گھر تک پہنچائے اور آگاہی پیدا کرے حکومتی ادارے منشیات کے کاروبار کر کنٹرول کرنے میں ناکام ہوچکے ہے صرف سماجی شعور سے اس لعنت سے چھٹکارہ حاصل کیا جاسکتا ہے منشیات بازاروں شاہراوں پر سرعام فروخت ہورہاہیں اور ان عناصر کے خلاف انتظامیہ نے آنکھیں بند کی ہوئی ہے اور اپنا تمام ترتوجع چیک پوسٹوں پر لگائی ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سوچی سمجھی سازش کے تحت پورے بلوچستان میں منشیات کا عام کیاجارہاہے اور نوجوان نسل کو تعلیم سے محروم کر کے انہیں۔

اس لعنت میں مبتلا کیاجارہاہیں تاکہ بلوچستان کا نوجوان تعلیم سے دور ہوکر منشیات کے تاریکی میں ڈوب جائے اور حکمران بلوچستان کے ساحل و سائل کے لوٹ مار کو آسانی سے دوام دیسکے۔انھوں نے کہاکہ قومی شاہراوں پر سیکنڑوں چیک پیسٹیں ہے ان چیک پوسٹوں پر صرف معزز شہریوں کی عزت نفس مجروع کیاجاتا ہے مگر منشیات کے مکروہ دہندے میں ملوث ڈرگ مافیاں کو گرفتار نہیں کیاجاتا جو سخت قابل مزمت ہیں۔

انھوں نے کہاکہ منشیات کے لعنت اور ڈرگ مافیاں کے خلاف مکران سے تحریک شروع ہوچکی ہیں اور اس تحریک کو مزید تیز کرنے کیلئے پورے بلوچستان میں عوام کو منظم کررہیہیں اور اس لعنت کے خاتمے کیلئے جدوجہد میں تیزی لائی جارہی ہیں اور کسی صورت میں بھی مزید نوجوان نسل کو تباہ نہیں ہونے دینگے مقررین نے منشیات کے اڈوں ڈرگ مافیاں سمیت اس مکروہ دہندے میں ملوث ان تمام عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔