|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2020

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ترجمان اور سابق سینیٹرحافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کو قیادت اور سربراہی دینے کے بعد نیب کے ریفرنسز کے حوالے سے”کوالیفکیشن“میں جو کمی تھی وہ بھی پوری ہوگئی اس لیے اب ریفرنسز کا حتمی فیصلہ بھی آگیا، نیب کا یہ اقدام ”کھسیانی بلی کھمبا نوچے“کے مترادف ہے۔

پیرکے روزاپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں مختلف وفود اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے موثر و سنجیدہ فیصلوں اور طے شدہ حکمت عملی نے حکومت اور ان کے پشتی بانوں کوچکرا کے رکھ دیا ہے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ نیب کے متعلق نہ صرف اپوزیشن کے خدشات ہیں بلکہ ”عمرانی حکومت“ میں سلیکٹیڈ کی طرف سے شامل کردہ مشرف دور کے مہا کرپٹ عناصر کے حوالے سے حکمرانوں کو بھی تحفظات ہیں۔

لیکن چونکہ اب نیب کا ریمورٹ کنٹرول ان کے اتا لیق اور پشتی بان کے پاس ہے اس لیے اپوزیشن کو جھکانے کے لیے اس ہتھیار کو بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ نیب کو ادویات، چینی، گندم، بی آر ٹی، مالم جبہ، بنی گالہ، سلائی مشین کے اسکینڈلز نظر نہیں آتے یہ تو سول چہیتوں کا معاملہ تھا لیکن بلوچستان کے عظیم منصوبے سی پیک پر مکمل قبضہ کے لیے لائے گئے۔

ریٹائرڈ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے اثاثے اور سی پیک کے سب سے بڑے مخالف ملک امریکہ میں ان کے بیٹوں، خاندان اور کاروبار کے ہوتے ہوئے نیب کی ”موتیا زدہ نگاہ“ کو وہاں بھی کچھ نہیں آرہا۔ جے یو آئی کے رہنما نے کہا کہ اب نیب کے حوالے سے پانی سر سے اونچا ہوچکا ہے۔

اس لیے اب وقت آچکا ہے کہ نیب کا احتساب کیا جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ تلخ المیہ ہے کہ ملک پر حکومت کرنے والی دو بڑی جماعتوں نے بھی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے اسی نیب کا سہارا لیا لیکن آج دونوں جماعتوں کے قائدین اور رہنما نیب کے حوالے سے خود بے بس اور سہارا ڈھونڈتے نظر آرہے ہیں۔