|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ 11اکتوبر کو کوئٹہ میں مسترد شدھ جماعتوں کا فلاپ شو ہونے جارہا ہے حکومت جمہوری اور آئینی حقوق پر یقین رکھتے ہوئے جلسے میں کوئی خلل نہیں ڈالے گی البتہ اگر امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو قانون حرکت میں آئیگا، پی ڈی ایم در اصل کرپشن بچاؤ تحریک ہے جو غیر ملکی اور ملک دشمن ایجنڈے پر کار فرما ہے۔

یہ بات بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری و سینیٹر منظور احمد کاکڑ، پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی، بلوچستان عوامی پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی بشریٰ رند، وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر بلال کاکڑ، حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اتوار کو آفیسر ز کلب کوئٹہ میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی۔ سینیٹر منظور خان کاکڑ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے پی ڈی ایم کے نام سے جو اتحاد بنایا یہ ملک نہیں بلکہ کرپشن بچاؤ تحریک ہے مسلم لیگ(ن) نے اپنے دور میں میٹروبس، موٹر وے سمیت تمام میگا منصوبے کوئٹہ یا بلوچستان میں نہیں بنائے۔

(ن) لیگ کے سزا یافتہ لیڈر کس کے کہنے پر تقاریر کرکے بلوچستان اور پاکستان کے عوام کو اکسا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی پھیلانے والے جاسوس کلبوشن کے گرفتار ہونے کے بعد یہاں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی اب ایک بار پھر کسی اور کے ایجنڈے پر یہاں بد امنی پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج کرپشن کی بات آئی اور گرفتاریاں ہوئیں تو بلوچستان اور چھوٹے صوبے یاد آرہے ہیں جب یہی جماعتیں حکومت میں ہوتی ہیں تو سب ٹھیک ہوتا ہے لیکن 2018میں عوام کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعد دھاندلی کے الزامات لگا دئیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت بلوچستان اور پاکستا ن کی ترقی، سی پیک منصوبے اور مغربی روٹ کی کامیابی کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے جس میں اپوزیشن جماعتیں سہولت کار کا کردار ادا کر رہی ہیں میں بلوچستان کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ 11اکتوبر کے ملک دشمن ایجنڈے میں نہ آئیں اور اسے مسترد کریں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے گرفتار ہونے پر میاں نواز شریف کو غصہ آگیا ہے جب انکے دور حکومت میں بچوں کے ساتھ زیادتیاں ہوتیں تھیں، لوگ قتل کئے جارہے تھے جرائم کی شرح عروج بھی تھی تب انہوں نے خاموشی کیوں اختیار کر رکھی تھی۔

اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی میں رکاوٹیں ڈال کر پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی سازش کی انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے کوئٹہ کے جلسے سے کسی بھی صورت خوفزدہ نہیں ہیں اور نہ ہی جلسے کے بدلے جلسہ نہیں کریں گے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی مبین خلجی نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی دونوں کو 2013کے انتخابات یاد کرنے چاہیئں انہیں وہ وقت بھول چکا جب وہ منتخب ہوئے اور ایک دوسرے پر تنقید کرتے تھے 2018میں جمعیت کی نشستیں بڑھیں اور پشتونخواء میپ کی کم ہوئیں۔

اب یہ دونوں جماعتیں فیصلہ کرلیں کہ کس نے کس کے ساتھ دھاندلی کی، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو 22نمبر بنگلہ جانے پر افسوس ہے انہوں نے صدر اور بیٹے نے ڈپٹی اسپیکر کا الیکشن لڑا اور دونوں ہار گئے اب انہیں دھاندلی کا خیال آرہا ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ایک مفاد پرست ٹولہ ہے جسے عوام نے مسترد کردیا تھا اب یہ لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں مولانا کو دو بار پہلے دھوکہ ہوا اب تیسری بار بھی انہیں دھوکہ ہی ملے گا انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر وزیراعلیٰ جام کمال خان سے عوامی نیشنل پارٹی کی جلسے میں شمولیت سے متعلق رابطہ کریں گے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رکن صوبائی اسمبلی بشریٰ رند نے کہا کہ جلسے میں تمام چلے ہوئے کارتوس آرہے ہیں جنکے جلسہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑیگا، مریم بی بی نے بلوچستان میں وکلاء کی شہادت جیسے بڑے واقعہ پر ایک بیان تک نہیں دیا اور اب انہیں بلوچستان کی یاد آرہی ہے مسترد شدھ لوگ قوم اور مذہب پرست جماعتوں کا سہارا لیکر اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے کوئٹہ میں جلسہ کر رہے ہیں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل جلسے کا جواب ہوگی۔وزیراعلیٰ کے کوآرڈینیٹر اور پاکستان ورکرز پارٹی کے چیئر مین بلال خان کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے پی ڈی ایم کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے،جمعیت علماء اسلام، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحادی رہے۔

لیکن بلوچستان کی بجائے لاہور میں میگامنصوبے تعمیر ہوئے انہوں نے کہا کہ گلستان بازار آج بھی پسماندہ اور وہاں کھنڈرات میں راکٹوں کے گولے پھنسے ہوئے ہیں اب نوجوان مزید استعمال نہیں ہونگے۔حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا حکومت بلوچستان جمہوری اقتدار پر یقین رکھتی ہے جلسہ کرنا اپوزیشن جماعتوں کا حق ہے وہ جلسہ کریں لیکن اسکی آڑمیں کسی کوبھی امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ماضی میں لاہور اور کراچی سے تحریکوں کا آغاز کیا جاتا تھا لیکن اب لاہور اور کراچی کے لوگوں نے ان جماعتوں کو مسترد کردیا ہے۔

لوگ اب فون نہیں اٹھاتے نہ ہی جھانسے میں آنے کو تیار ہیں جسکی وجہ سے پی ڈی ایم کوئٹہ سے تحریک شروع کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے جلسے میں ملک بھر سے لوگوں کو لایا جارہا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اپوزیشن کے جلسے میں لوگ نہیں آنا چاہتے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا بلوچستان میں کوئی منتخب نمائندہ نہیں، ن اور پشتونخواء کا بھی صرف ایک ایک رکن ہے وہ کیسے عوام کے مینڈیٹ کی دعویدار ی کر رہے ہیں 11اکتوبر کو فلاپ شو ہونے جارہا ہے جبکہ اپوزیشن کے رہنما خود تواین 95ماسک لگاتے ہیں لیکن عوام کو کورونا وائرس کی طرف دھکیل رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی اگرچہ ایک مرکزی جماعت ہے لیکن انکے آئین کے مطابق صوبائی جماعت اگر کوئی فیصلہ کرنا چاہے تو وہ کرسکتی ہے۔