|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2020

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں ا فتخار حسین نے کہا ہے کہ دنیا تسلیم کررہی ہے کہ پشتونوں کی وجود ختم کرنے والوں کو ناکامی کا سامنا ہوا ہے فخر افغان با چا خان کی سوچ اور فکر وعدم تشدد کے فلسفے کی بدولت آج ہم اپنا وجود،تاریخ،ثقافت برقرار رکھ سکے ہیں پاکستان میں انجینئرڈ انتخابات ہوتے ہیں اگر عوام کے ووٹوں سے حکومتیں بنتی تو دو صوبوں میں عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت ہوتی پشتونوں کو درپیش مسائل کا ادراک ہے ہمارا پر امن پارلیمانی نظریاتی جدوجہد جاری رہے گا قلعہ سیف اللہ کا جلسہ ثابت کریگی کہ پشتون قوم متحد ہیں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹر ویو میں کیا میاں افتخار حسین نے کہا کہ پشتون اولس مشکلات سے دو چار ہے یہ مشکلات اب سے نہیں بلکہ شروع سے چلے آرہے ہیں جس کابنیادی وجہ یہاں کے وسائل ہیں پشتون کی علاقائی اہمیت وسائل کی بدولت زیادہ ہے لیکن دنیا اس حقیقت کو تسلیم کررہی ہے کہ پشتونوں کی وجود ختم کرنے والوں کو ہمیشہ ناکامی کا سامنا ہوا ہے ہم نے اپنا تاریخ ثقافت اور سوچ برقرار رکھا ہے۔

جس میں آکابرین کا اہم کردار ہے فخر افغان باچا خان نے ان مشکلات کا سامنا کیابلکہ انہی مشکلات میں ہمیں عدم تشدد کا فلسفہ بھی دیا اور انگریزوں سے آزادی بھی لی ہم اپنے طور پر کھڑے ہونے اور مشکلات کا مقابلہ کررہے ہیں اگر پشتونوں کے سوا کوئی اور قوم ہوتی تو کب کا ختم ہوچکی ہوتی آکابرین کی جانب سے جو سوچ دیا گیا ہے اسی کی بدولت ہم اپنا وجود برقرار رکھ کر سکے ہیں فخر افغان باچا خان اور خان عبدالولی خان کی مظلوم اقوام وپشتونخوا وطن کے مسائل کے حل اور 18ویں ترمیم کیلئے جدوجہد میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان کی قیادت میں ایک حد تک کامیابی حاصل کرلی ہے۔

ہمارا پر امن پارلیمانی نظریاتی جدوجہد جاری رہے گالوگ حکومت میں موجودگی کو کامیابی قرار دے رہے ہیں لیکن ہم اقتدارکو کامیابی نہیں سمجھتے پاکستان میں انجینئرڈ الیکشن ہوتے ہیں اگرعوام کے ووٹوں سے حکومتیں بنتی ہو تو دو صوبوں میں اے این پی کی حکومت ہوتی پاکستان میں سب سے بڑی جماعت کے سربراہ ولی خان تھے اگرہمارے سامنے رکاوٹیں حائل نہ کی۔

جاتی تو آج ہماری حکمرانی ہوتی لیکن یہاں مصنوعی طور پر جماعتیں بن رہی ہیں موجودہ حالات حقیقی سیاسی قیادت کی کامیابی ہے بہت جلد یہ مشکل ختم ہوگی اللہ کرے افغانستان میں جاری مذاکرات کامیاب ہواور وہاں امن قائم ہو کیونکہ تشدد نے ہمیں بہت زیادہ نقصان پہنچا یاہے انہوں نے کہا کہ پشتونوں کو درپیش مسائل کا ادراک ہے قلعہ سیف اللہ کا جلسہ ثابت کریگی کہ پشتون قوم متحد اور پرامن جدوجہد کررہے ہیں۔