|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان ہا کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس عبدالحمید بلوچ پر مشتمل ڈویژن بنچ نے بدھ کو چیئر مین گوادر پورٹ اتھارٹی کی آئینی درخواست پر گوادر کے اہم قیمتی سینکڑوں ایکڑ سرکاری اراضی کوڑیوں کے بھاؤ بغیر کسی مسابقتی عمل کے من پسند اور باثر افراد کو مئی 2005 سے آج تک الاٹ ہونے والے تقریباً ایک درجن افراد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے۔

سرکاری اراضی پر حکم امتناعی جاری کردیا اس اراضی کے اندر جوں کی توں حالت رکھتے ہوئے فریقین سمیت سنیئر ایم بی آر سے جواب طلب کرلیا ہے کہ انھوں نے کس قانون کے تحت سرکاری بانٹی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنر گوادر محمد وسیم نے اس کیس کے اندر جواب داخل کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ گوادر میں ان لوگوں کو قانون،قاعدے کے برعکس اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹ کے فیصلوں کو نظر انداز کرتے ہوئے الاٹمنٹ کے زریعے منظور نظر افراد کو نوازا کر حکومت کے خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا درخواست گزار کی۔

جانب سے مقدمے کی پیروی امان اللہ کنرانی نے کی جبکہ بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین منیراحمد خان کاکڑ نے بھی ان زمینوں پر بورڈ آف ریونیو کے فیصلوں کو سپریم کورٹ وہائی کورٹ کے اس معاملہ میں فیصلوں کی خلاف ورزی اور غیر قانونی عمل میں ملوث افراد کے کے خلاف کاروائی کی استدعا کی ہے جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا ہے۔