|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2020

ایران نے خبردار کیا ہے کہ اس کے ہمسایہ ممالک، آذربائیجان اور آرمینیا، کے درمیان جاری لڑائی وسیع تر علاقائی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ وہ ناگورنو قرہباخ کے متنازع علاقے میں جھڑپوں کے بعد خطے میں ’استحکام کی بحالی‘ کی امید رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ ناگورنو قرہباخ کو بین الاقوامی طور پر آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن سنہ 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے مقامی افراد کے پاس ہے۔

حالیہ برسوں میں ناگورنو قرہباخ پر آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ہونے والی یہ سخت ترین لڑائی ہے جس میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے پُرتشدد کارروائیوں کے الزامات لگائے ہیں۔

بدھ کے روز صدر حسن روحانی نے کہا کہ ’ہمیں اس حوالے سے دھیان دینا چاہیے کہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جاری جنگ علاقائی جنگ نہ بن جائے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’امن ہمارے ہر عمل کی بنیاد ہے اور ہم خطے میں پُرامن طریقے سے استحکام کی بحالی کی امید رکھتے ہیں۔‘

حسن روحانی نے یہ بھی کہا کہ ایرانی سرزمین پر کسی بھی قسم کے گولہ باری اور میزائلوں کا دغا جانا ’سراسر ناقابل قبول ہے۔‘

حسن روحانی کا یہ بیان ایران کے ساتھ آرمینیا اور آذربائیجان کی شمالی سرحد کے دیہاتوں میں گولہ باری کی اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے۔

صدر روحانی نے کہا کہ ’ہماری اولین ترجیح ہمارے شہروں اور دیہاتوں کا تحفظ ہے۔

ایران کے سرحدی محافظوں کے کمانڈر قاسم رضائی نے بھی کہا ہے کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد فوسرز کو اہم علاقوں میں تعنیات کیا گیا ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق انھوں نے کہا کہ ’تنازع کی ابتدا سے ہی شیل اور راکٹس ایران کی حدود میں آ رہے ہیں۔‘

’ہمارے سرحدی محافظ چوکنا ہیں اور انھیں اہم مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ وہ مکمل طور پر سرحد کی نگرانی اور حفاظت کر رہے ہیں۔‘

اب کیا ہو رہا ہے؟

بدھ کے روز روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جاری جنگ کو ’سانحہ‘ قرار دیتے ہوئے اسے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’ہمیں بہت زیادہ تشویش ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ تنازع مستقبل قریب میں ختم ہو جائے گا۔‘

’لوگ مر رہے ہیں اور دونوں اطراف شدید نقصان ہوا ہے۔‘

بدھ کے روز ولادیمیر پوتن نے آذربائیجان کے صدر کے ساتھ ٹیلی فون پر مختصر گفتگو بھی کی۔

روس کا آرمینیا کے ساتھ فوجی اتحاد ہے جبکہ اس ملک میں ان کا ایک فوجی اڈہ بھی ہے تاہم اس کے آذربائیجان کے ساتھ بھی قریبی تعلقات ہیں۔

امریکہ، فرانس اور روس نے مشترکہ طور پر ناگورنو قرہباخ میں لڑائی کی مذمت کرتے ہوئے امن مذاکرات کی اپیل کی ہے لیکن اس تنازع میں کمی کا کوئی آثار نظر نہیں آ رہا۔

بدھ کے روز آذربائیجان نے کہا کہ اس کے وزیر خارجہ جیون بیرامو جمعرات کے روز جینیوا میں بین الاقوامی ثالثوں سے ملاقات کریں گے۔

آرمینیا کا کہنا ہے کہ ’ایک طرف مذاکرات کرنا اور دوسری جانب فوجی آپریشن کو جاری رکھنا ناممکن ہے۔‘

آرمینا نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کے وزر خارجہ جینیوا میں آذربائیجان کے وزیر خارجہ سے ملاقات نہیں کریں گے۔