عالمی بینک نے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے پاکستان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی ترقی کی شرح 0.5 فیصد سے بھی کم رہنے کی توقع ہے۔عالمی بینک کی جانب سے ایشیائی ممالک کی شرح نمو سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال جنوبی ایشیاء میں ترقی کی شرح منفی 7.7 فیصد سے بہتر ہو کر 4.5 فیصد ہونے کی توقع ہے۔جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے ورلڈ بینک کے چیف اکنامسٹ ہینس ٹمر کاکہناہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک کے لیے اچھی خبر نہیں ہے اور مستقبل کی صورتحال انتہائی خوفناک ہے۔
عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 میں پاکستان کی ترقی کی شرح 0.5 فیصد سے بھی کم رہنے کی توقع ہے جو کہ گزشتہ تین سالوں میں 4 فیصد تھی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس دوبارہ ابھرنے سے ترقی کی شرح کو مزید خطرات ہو سکتے ہیں جبکہ ٹڈی دل اور بارشوں سے غذائی قلت بھی جنم لے سکتی ہے، لگائے گئے اندازوں کے مطابق غربت میں بدترین اضافے کا بھی امکان ہے۔
عالمی بینک کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث پاکستان کی معیشت شدید متاثر ہوئی تھی۔عالمی بینک کے مطابق کورونا وائرس کے دوران ساری دنیا میں کاروباری سرگرمیاں تعطل کا شکار ہوئیں جس سے لوگوں کا روزگار متاثر ہوا۔ وباء کے دوران صرف ٹیکنالوجی انڈسٹری نے ترقی کی ہے۔ عالمی بینک2013 سے کوشش کر رہا ہے کہ2030 تک دنیا کی تین فیصد آبادی روزانہ 1.90 ڈالر کمانے کے قابل ہوجائے۔وباء کے سبب جو معاشی بد حالی آئی اس کی وجہ سے2030 تک غربت میں کمی کا ہدف پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غربت میں کمی کی رفتار پہلے ہی کم تھی اور کورونا کے سبب ترقی پذیر ممالک میں غربت میں مزید اضافہ ہوگا۔غربت کے حوالے سے جاری کی گئی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2015 سے2017 کے دوران 5 کروڑ20 لاکھ افراد کو غربت سے نکالا گیا تھا۔عالمی بینک نے کہا ہے کہ غربت سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کی مالی امدادی جاری رکھی جائے گی اور مالی بحران سے نمٹنے کیلئے100 سے زائد ممالک کو کم شرح سود پر160 بلین ڈالر دیئے جائیں گے۔دنیا بھر میں معاشی تنزلی کا اندازہ عالمی بینک کی رپورٹ سے لگایا جاسکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید معاشی حوالے سے چیلنجز سامنے آسکتے ہیں۔
اور پاکستانی عوام کیلئے یہ اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ ہماری معاشی صورتحال اور رفتار دنیا کے دیگر ممالک سے بالکل مختلف ہے اس لئے یہاں بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافے جیسے گھمبیر حالات پیدا ہونگے اب ان حالات سے نمٹنے کیلئے موجودہ حکومت کیا حکمت عملی اپنائے گی کہ بیروزگاری اور مہنگائی پر بیک وقت قابو پانے میں اسے کامیابی مل سکے چونکہ حکومت کو سب سے زیادہ اس وقت تنقید کا سامنا بھی اسی حوالے سے کرنا پڑرہا ہے کہ نہ تو مہنگائی پر قابوپایا جارہا ہے اور نہ ہی روزگار کے حوالے سے کوئی خاص اقدامات دکھائی دے رہے ہیں۔
لہذا ان حالات کو بھانپتے ہوئے حکومت کو ٹھوس معاشی پالیسی پر گامزن ہونا ہوگا تاکہ معاشی بحران مزید مشکلات کا سبب نہ بن سکے جوعوام کی زندگیوں پر براہ راست منفی اثرات مرتب نہ کرے کیونکہ پہلے سے ہی عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب چکے ہیں جس کا شکوہ عوام کی جانب سے آئے روزدیکھنے کو ملتا ہے۔