|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2020

خضدار: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حکومت اور عمران خان سے ہماری جنگ سیاسی ہے اور ہماری یہ جنگ اداروں کے خلاف نہیں اگر ادارے بلا وجہ ہماری جنگ میں کود پڑ یں گے اورحکومت کو سہارا دینے کی کوشش کرینگے توان کے کردار پر ضرور انگلیاں اٹھیں گی،اٹھارویں ترمیم تمام جماعتوں کی مشترکہ کوشش کا نتیجہ ہے۔

اس ترمیم کو ختم کرنے کی تمام کوششیں ناکام بنا دینگے،سندھ اور بلوچستان کے جزائر پر صدارتی آرڈننس کے زریعے قبضہ کرنا صوبائی خود مختیاری میں مداخلت ہے،ملک میں حکومتی رٹ ختم ہو گئی ہے وفاقی حکومت بی این پی کی الگ ہونے کے بعد عددی اکثریت کھو چکی ہے،ملک میں نئے انتخابات عمل لائے جائیں جھوٹ کے زریعے ریاستی امور چلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسا کسی ریاست میں نہیں ہوتا،غداری کی مقدمات سے پی ڈی ایم کی تحریک کو ختم نہیں کیا جا سکتا صف اول کی قیادت گرفتار ہوئی تو متبادل قیادت تحریک کو لیڈ کرے گی پہلے مرحلے میں جلسے دوسرے مرحلے میں ریلیاں نکالے جائیں گی۔

جیل بھرو تحریک،اسبلیوں سے مستعفی ہونے کا مرحلہ بھی آ سکتا ہے،عوام نے ووٹ جن کو دیا منتخب کوئی اور ہو گئے،دھاندلی کے تمام راستوں کو قانونی طور پر روکنے کی حکمت عملی بنا رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پرجے یو آئی بلوچستان کے سابق امیر سینیٹر مولانا فیض محمد سمانی،صوبائی نا ئب امیر مولانا محمد صدیق مینگل،صوبائی رہنماوں حافظ خلیل احمد سارنگزئی،جمعیت علماء اسلام بزنس فورم سندھ کے صدر بابر قمر عالم،مفتی محمد طیب حیدری،حافظ محمدقاسم فاروقی،مولانا عبدالغفار شاہوانی،حافظ طلحہ قمر،مولانا محمد اسماعیل شاہوانی،مولانا محمد قاسم قاسمی سمیت دیگر بھی موجود تھے سابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری نے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک سیاسی ہے۔

اور اس کی قیادت سیاسی قائدین پر مشتمل ہے اس کا ایجنڈہ بھی سیاسی ہے اس کے مقاصد بھی سیاسی ہیں اور موجوہ حکومت و عمران خان سے ہماری جنگ بھی سیاسی ہے یہ سیاسی جنگ حکومت کے خلاف ہے ملکی اداروں سے ہماری کوئی جنگ نہیں ہاں اگر ہماری حکومت کے خلاف اس جنگ میں ادارے حکومتی پشت پناہی کے لئے درمیان میں کود پڑتے ہیں تو اس صورتحال یقینا اداروں پر انگلیاں اٹھیں گی۔

ہم بلا شرکت غیر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ موجودہ حکومت کو جن قوتوں نے اقتدار دیا اب وہ عوام پر رحم کریں موجودہ حکومت کے دو سالہ تجربات نے یہ ثابت کر دیا کہ ان کا تجربہ نا کام ہو گیا ہے اب ملک میں اپنی اس تجربہ کو جاری رکھنے کے بجائے اختتام پر لے جائیں مولانا حیدری کا کہنا تھا کہ اٹھاریں ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کی مشترکہ جدو جہد کا ثمر ہے جس کی بدو لت صوبوں کو خو د مختیار ی ملی وفاق اور صوبوں کے درمیاں فاصلوں کو اٹھارویں ترمیم نے کم کر دیا مگر افسوس بعض قوتیں اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

اس طرح کی کوششیں وفاق اور صوبوں کے درمیان فاصلوں کا سبب بن سکتے ہیں جو ملک کے لئے خطرناک ہوسکتے ہیں جمعیت علماء اسلام اور اپوزیشن کی تمام جماعتیں اٹھارویں ترمیم کے خلاف ہونے والے کسی بھی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دینگے سندھ بلوچستان بلوچستان کے جزائر پر وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈننس کے زریعے قبضہ کرنے کی جو کوشش کی ہے یہ صوبائی خود مختیاری میں کھلی طور پر مداخلت ہے صدر پاکستان کو چائیے کہ وہ صوبائی خود مختیار کے زمرے میں آنے والی اپنی اس آرڈننس کو ملکی مفاد میں واپس لیں حکومت سندھ نے اس پر ردعمل دیا ہے۔

بلوچستان حکومت کی خاموشی سوالیہ نشان ہے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا سردار اخترجان مینگل کی حکومت سے الگ ہونے کے بعد وفاقی حکومت عملی طور پر پارلیمنٹ میں اپنی عددی اکثریت کھو چکی ہے اخلاقاً فوری طور پر حکومت کو اقتدار سے الگ ہونا چائیے اپوزیشن رہنماوں پر غداری کے مقدمات کے اندراج کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ غداری کی مقدمات حکومت کی بوکہلاہٹ کا منہ بولتا ثبوت ہیں مگر حکومت یاد رکھے کہ غداری کے مقدمات سے نہ اپوزیشن جماعتیں زیر ہونگے۔

اور نہ ہی پی ڈی ایم کی شروع ہونے والی تحریک کو ایسے ہتکنڈوں سے کوئی ختم کر سکتا ہے پی ڈی ایم کی قیادت کو گرفتار کرنا حکومت کی سنگین غلطی ہو گی اور حکومت سے ایسا کر بھی لیا تو متبادل قیادت اس تحریک کو لیڈ کر کے منطقی انجام تک پہنچائیں گے حکومت اپوزیشن کی کردار کشی کے لئے کچھ میڈیا ہاوسز کویا تو خریدا گیا یا پھر کچھ کو پابند سلاسل جسکی واضح مثال جنگ گروپ کے سربراہ میر شکیل الرحمان کی غیر قانونی گرفتاری ہے۔

کیونکہ وہ حکومتی ڈیکٹیشن عمل نہیں کرتے موجودہ حکومت اقتداار پر قابض ہونے سے پہلے غربت کا خاتمہ،معیشت کی مضبوطی،غریبوں کو گھر دینے،نوجوانوں کو روزگار دینے ڈیمز اور سڑکیں بنانے کا نعرہ لگا رہی تھی مگر اقتدار میں آتے ہی انہوں نے عوام پر مہنگائی کے پہاڑ ڈال دیا،ملکی معیشت کو تباہ کر دیا،آئی ایم ایف کے پاس کشکول لے گئی،روزگار دینے کے بجائے لاکھوں لوگوں کو بے روز گار کر دیا۔

جبکہ جی ڈی پی گروتھ کو صفر پر لا کھڑا کر دیا یہ وہ مظالم تھے جو موجودہ حکومت نے عوام پر مسلط کر دیا ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ انتخابات میں عوام نے ووٹ کسی اور کو دیا جبکہ انتخابات کے نتائج میں کوئی اور منتخب ہوئے آنے والے انتخابات میں اداروں کی مداخلت و انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے پی ڈی ایم نے ایک اسٹینڈنگ کمیٹی بنائی ہے جو اپنی سفارشات مرتب کرے گی۔

پی ڈی ایم کے تحریک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں جلسے ہونگے دوسرے مرحلے میں اضلاع میں ریلیاں نکالی جائے گی اور اس کے علاوہ تحریک کے مختلف ادوار بھی ہو سکتے ہیں جہاں تک اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا سوال ہے تو وقت و حالات کے مطابق فیصلے ہوتے رینگے جن میں اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا آپشن بھی شامل ہے۔