|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2020

قلعہ سیف اللہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت دھاندلی کی پیدوار ہے تمام مسائل کا حل صحیح معنو ں میں انتخابات جیتنے والوں کو حکمرانی کا دینے میں ہے، بلوچستان اور خیبر پشتونخوا کے پشتونوں کو ایک کرکے ہی رہیں گے، بلوچ ہمارے بھائی ہیں، عطاء اللہ مینگل اور بزنجو صاحب کی حکومت ختم کی گئی تو ہم نے بھی احتجاجاً خیبرپشتونخواہ حکومت سے استعفے دیئے تھے۔

بلوچستان حکومت میں اے این پی کے نمائندے اپنے عوام کی خدمت کے لئے ہیں جس دن محسوس کیا کہ صوبائی حکومت میں عوام کی خدمت کی گنجائش نہیں تو استعفے دینے میں دیر نہیں کریں گے، برصغیر کے ٹوٹتے وقت باچاخان اور بنگال کے الگ ہوتے وقت ولی خان نے کہا تھا کہ ملک ٹوٹنے سے نقصان عوام کا ہی ہوگا۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز قلعہ سیف اللہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے قائمقام صدرا میر حیدر خان ہوتی، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی سمیت اے این پی کے مرکزی وصوبائی قائدین نے بھی خطاب کیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخار حسین نے کہاکہ پارٹی قائد اسفندیار ولی خان خود جلسے میں شرکت کے لئے آرہے تھے تاہم وہ بیماری کی وجہ سے نہیں آسکے ہم سب ان کے ورکرز ہیں انشاء اللہ وہ صحت یاب ہو کر ایک دن یہاں آپ سب کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ انہوں نے آج قلعہ سیف اللہ میں اتنابڑا جلسہ اے این پی کی صوبائی قیادت و تنظیم کی جانب سے یہاں مختلف ڈویژنز اور اضلاع جلسوں اور جلوسوں کا ثمر ہے۔

جس کا مطلب اے این پی کا روز بروز ترقی کی جانب گامزن کی نشاندہی ہے بلکہ حالات کی جبر ہی لوگوں کو اکھٹا کرتی ہے ہم عدم تشدد کی زبان سمجھتے اور ان پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔45سال سے پشتونوں کی خون بہا جارہا ہے آج ہماری ماؤں اور بہنوں کی دوپٹے اور بچے محفوظ نہیں، ہمارے سکول اور مساجد تک محفوظ نہیں اگر اب بھی ہم نہیں بولیں گے تو کب بولیں گے۔ ہم نے لاشیں اٹھائی ہیں آج انتہائی نامساعد حالات کا سامناکرر ہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم عدم تشدد کے فلسفے کے پیرو کار ہیں تاہم میدان چھوڑنے والے بھی نہیں ہیں ہم نے سینوں پر گولیاں تو کھائی ہیں مگر میدان چھوڑنے کا تصور تک نہیں کیا جو لوگ وطن کی خاطر جانیں قربان کریں وہی غیرت مند اور شہید ہیں ہم موت سے نہیں ڈرتے۔ اپنے وسائل کی کرتے ہیں وسائل پر ہی حق مانگتے ہیں۔ آج پشتون اور بلوچ کی یکجہتی کی بات کیوں کسی پر بری لگ رہی ہے۔ ہم بلوچستان اور خیبر پشتونخوا کے پشتونوں کو ایک کرکے ہی دم لیں گے بلوچ بھی ہمارا بھائی ہے کوئی اس بھائی بندی کو ہم چھین سکتا۔آج سب امن اور بھائی چارے کی بات کررہے ہیں امریکہ کے 10ریاستوں میں باچاخان کا عدم تشدد کا فلسفہ سکھایا جارہا ہے۔ ہم ملک کے اندر پارلیمانی سیاست کرتے رہیں گے جب سے یہ ملک بنا ہے ہم پارلیمانی سیاست کررہے ہیں۔

تاہم یہ پارلیمانی سیاست کے لئے بھی نہیں چھوڑا جارہا ہے۔ پاکستا ن بنا تو خیبر پشتونخوامیں ہمار اجمہوری حکومت تھا جسے ختم کرایا گیا ہمارا جمہوری حکومت بھی کسی کو قابل قبول نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جب عطاء اللہ مینگل اور بزنجو کی حکومت توڑا گیا تو ہم نے بھی خیبر پشتونخوا حکومت سے استعفے دیئے، جب ہمارے ساتھیوں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا تو ہم بھی ان کا ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان میں حکومت میں اے این پی کے نمائندے اپنے عوام کی خدمت کے لئے موجود ہیں اگر محسوس کیا گیا تو یہ اب اس حکومت میں عوام کی خدمت کی گنجائش نہیں رہی تو حکومت سے استعفے دینے میں دیر نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں غدار کے القابات تو دیئے جاتے ہیں مگر 70کی دہائی میں جب پاکستان ٹوٹ گیا تو ملک بچانے میں سب سے اہم کردار ولی خان نے ادا کیا تھا کیاغدار ملک بچانے کیلئے کردار ادا کرسکتا ہے؟قوم سے وفاداری اگر غداری ہے تو اکابرین کی طرز پر ہم بھی یہ غداری کرتے رہیں گے۔ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ اگر بنگال نے الیکشن جیت لی ہے تو انہیں حکومت کرنے دیا جائے مگر جب ہماری منتخب جمہوری حکومت کسی کو قابل قبول نہیں تھی تو بنگالیوں کی حکومت کیسے قبول کرتے یہی وجہ تھی کہ بنگالیوں نے بغاوت شروع کی اور پاکستان ٹوٹ گیا۔

باچاخان نے برصغیر کی تقسیم کے وقت اور ولی خان نے بنگال کے آزادی کے وقت موقف اختیار کیا تھا کہ ملک ٹوٹنے سے عوام کا نقصان ہوگا۔ ہم آج بھی ظلم، جبر کے خلاف اور محکوم اقوام کے حقو ق سیاست کررہے ہیں کبھی بھی اس سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان ہمارے دادا اور پاکستان باپ کا وطن ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے جس نے صحیح معنوں میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی ملک کی حکمرانی انہی کے حوالے کیاجائے یہی تمام مسائل کا واحد حل ہے۔

ا س لئے موجودہ حکمرانوں کے پاس مسائل کا حل موجود نہیں۔موجودہ وزیراعظم نے کہا کہ وہ کبھی بھی قرضے نہیں لیں گے جس نے لی ہے ان کا احتساب ہوگا آج بھی دن رات قرضے لئے جارہے ہیں۔ آج مہنگائی کے ذریعے عوام کو لوٹ کر خزانے آئی ایم ایف کے لئے بھرے جارہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی وجہ سے ملک کی کرنسی بے قدر ہوگئی ہے۔