|

وقتِ اشاعت :   October 10 – 2020

کراچی: وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ کے جزائر پر جدید شہر کی تعمیر کیخلاف گذشتہ روز ابراہیم حیدری میں ماہی گیروں کا جرگہ طلب کیا گیا، جس میں بڑی تعداد میں ماہی گیروں کے معززین علاقہ ایم پی اے محمود عالم جاموٹ، پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاہ، جان عالم جاموٹ، سہیل جاموٹ، خدا ڈنو شاھ و دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر ماہی گیروں کے خطاب کرتے ہوئے پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین محمد علی شاھ نے کہا کہ سندھ کی ساحلی پٹی میں موجود 300 سے زائد جزائر ماہی گیروں کی ملکیت ہیں اور ماہی گیر صدیوں سے ان جزائر کی مالکی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے ابراہیم حیدری کے قریب سمندر میں موجود جڑواں جزائر “ڈنگی” اور “بھنڈاڑ” کو فروخت کرنے کے بعد وہاں جدید شہر کی تعمیر کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سن 2006 میں بھی پرویز مشرف کے دور اقتدار میں بھی مذکورہ جزائر کو غیر ملکی کمپنی کو نیلام کردیا گیا تھا اور اس وقت بھی ماہی گیروں، ماہی گیر نمائندوں اور پاکستان فشر فوک فورم نے پرویز مشرف کے اس فیصلے کیخلاف بھرپور جدوجہد کی تھی، جس کے بعد ماہی گیروں کی ملکیت “ڈنگی” اور “بھنڈاڑ” جزائر پر جدید شہر کی تعمیر کا سلسلہ بند ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک مرتبہ پھر وفاقی حکومت نے سندھ کے جزائر کو نیلام کرکے نہ صرف ماہی گیروں بلکہ سندھ کی وحدانیت پر حملہ کیا ہے اور ماہی گیروں سمیت سندھ کا ہر ایک فرد وفاقی حکومت کے اس فیصلے کیخلاف ڈٹ کر کھڑا ہوگا۔ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے محمود عالم جاموٹ نے کہا کہ یہ جزائر صدیوں سے ماہی گیروں کیلئے روزی کے پیالہ کا کردار ادا کرتے رہے ہیں اور اس وقت وفاقی حکومت کی طرف سے جزائر کو نیلام کر کے وہاں جدید شہر کا تعمیر کا منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جو ماہی گیروں سمیت ہم کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جزائر، کریکس، ڈیلٹا، تمر کے جنگلات، سمندر اور دریا ماہی گیروں کی ملکیت ہیں اور ماہی گیر اپنے ملکیت پر ڈاکہ کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔ اس موقع پر جان جالم جاموٹ، خدا ڈنو شاھ، سہیل جاموٹ و دیگر نے خطاب کیا۔