|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2020

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک آئینی حقوق نہیں ہوں گے، پارلیمان ربڑ اسٹیمپ اور میڈیا سلیکٹڈ میڈیا بنا رہے گا، تب تک عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی بار ایسوسئیشں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لیئے جس تحریک کا آغاز کراچی بار سے ہوا تھا۔

وہ تحریک رول آف جج یا رول آف جسٹس افتخار کے لیئے نہیں تھی، بلکہ اس کا نعرہ رول آف لاء تھا۔ انہوں نے وکلاء پر زور دیا کہ وہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کی جدوجہد میں جمہوری قوتوں کا ساتھ دینا جاری رکھیں، اور آزاد عدلیہ کو سمجھائیں کہ اس کا کام انسانی حقوق و جمہوریت کا تحفظ کرنا اور سیاسی قیدیوں کو بند نہیں بلکہ رہا کرنے والا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ وکلاء برادری کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔

لیکن وکلاء برادری کو بھی عوام کو حقوق دلانے کی جدوجہد میں اْن کا ساتھ دینا ہوگا۔ وفاق کی جانب سے صوبے کو فنڈز فراہم نہ کرنے کے خلاف اور اعلیٰ عدالت میں ملیر کا رکھا ہوا پئسہ صوبے کی عوام کو دلانے والی جدوجہد میں شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے آئین، جمہوریت، انسانی حقوق کے لیے وکلا کے ساتھ مل کر تحریکیں چلائی ہیں، اور اس حکومت اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف بھی وکلا جمہوری قوتوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف لگائے گئے جھوٹے الزامات وہ گِن تو نہیں سکتے، لیکن ہر پیشی پر اور مسئلے پر وکلاء پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے اور اب بھی جب ہم یہ مہم چلانے نکلے ہیں تو بھی آپ کی ضرورت پڑے گی۔ مجھے یقین ہے جب تک وکلا برادری ہمارے ساتھ کھڑی ہے اس وقت تک وہ میرے کارکن پر آنچ تک نہیں آنے دیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم عوام کے مسائل سڑکوں پر اٹھانے پر مجبور ہو گئے ہیں، کیونکہ پارلیامینٹ میں ان معاملات پر بات کرنے نہیں دی جاتی۔ اپوزیشن لیڈر کو بھی بولنے نہیں دیا جاتا۔ شہباز شریف کو جیل بھیج دیا گیا ہے، جبکہ خورشید شاہ بھی تاحال جیل میں ہیں۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے پی ایس ایف کے ایک کارکن ممتاز علی خان کو 2005ع میں گرفتار کیا گیا تھا، اور 2014ع میں اسے ملٹری کورٹس کے ذریعے سزا دلاوئی گئی۔

اگر سیاسی کارکنان کا مستقبل تباہ کردیا جائے گا، تو نتیجتاً ایسے ہی سیاسی لوگ آئیں گے جو اِس وقت اقتدار میں ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب ہم موجودہ وزیراعظم کو کہتے ہیں کہ تم سلیکٹڈ ہو، یہ نظام ہائبرڈ ہے، اور تم ہماری جمہوریت اور انسانی حقوق پر ڈاکہ ڈال رہے ہو، تو اس کے جواب میں سلیکٹڈ وزیراعظم کہتا ہے کہ “میں جمہوریت ہوں “۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ملکی تاریخ میں ایسا نالائق وزیراعظم کبھی نہیں ملا، جسے آج عوام بھگت رہے ہیں۔ لیکن وہ دن دور نہیں، جب ہم اس سلیکٹڈ وزیراعظم کو گھر بھیج دیں گے۔