|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2020

مستونگ: نیشنل پارٹی مستونگ کے سینئر رہنماء و سابق ناظم میر سکندر خان ملازئی نے اپنے جاری کردہ میں کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے بلوچستان اور سندھ کے جرائز کو ایک خود ساختہ اور غیر قانونی صدارتی آرڈیننس کے زریعے وفاق کی تحویل میں دینے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام صوبائی خود مختیاری اور صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہیں۔

جیسے نیشنل پارٹی سمیت بلوچستان کے عوام کسی صورت قبول نہیں کریگا۔۔انھوں نے کہا جب سے مسلط شدہ وفاقی حکومت کو اقتدار پر براجماں کیا گیا ہے دانستہ طور پر چھوٹے صوبوں کے سائل وساحل اور حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لیے نام و نہاد صدارتی آرڈیننس کے زریعے قابض ہونے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاق کا یہ آمرانہ روش سے ملک کے چھوٹے صوبوں بلخصوص بلوچستان کی احسامی محرومی میں اضافے کا سبب بنے گا۔

میر سکندر خان ملازئی نے کہا کہ اسلام آباد میں موجود ایک مخصوص مائنڈ سیٹ جو قومیتوں کی سرزمین شناخت ساحل وسائل پر قبضہ و ہڑپ کرنے کی 70 سال کی تاریخ رکھتی ہے۔ جو بلوچستان کے ہرقسم کے وسائل پر بزور طاقت ہر وقت قابض ہونے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد ساحل و وسائل پر صوبوں کا حق اور اختیار ہے لیکن سلیکٹڈ حکمران آرڈیننس کے ذریعے آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہورہی ہے۔

دانستہ طور پر صوبوں کے حقوق اور خود مختیاری کے معاملات میں براہ راست مداخلت کر رہے ہیں جو کہ غیر آئینی اقدام ہے۔حالانکہ ائین پاکستان سمندری حدود کو آئینی تحفظ دیتے ہوئے واضح طور ان کو صوبوں کی ملکیت قرار دیتی ہے۔

جس پر وفاقی حکومت کسی قسم کا اختیار و یا قانون سازی نہیں کرسکتا۔میر سکندر خان ملازئی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی و صوبائی رہنماوں سمیت دیگر جماعتوں کے قائدین کے خلاف غداری کے مقدمات درج کرنے کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے گرفتاریاں اور غداری کے سرٹیفکٹ باٹنے سے پی ڈی ایم کی فیصلہ کن تحریک کوسبوتاڑ کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔۔25 اکتوبر کو پی ڈی ایم کا تاریخی جلسہ عام سلکٹڈ حکمرانوں کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہونگے۔