|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2020

کوئٹہ+اندرون بلوچستان: نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر نیشنل پارٹی اور بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار)کے زیر اہتمام صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سندھ اور بلوچستان کے جزائر سے متعلق صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے زیر اہتمام وفاقی حکومت کی جانب سے آرڈیننس کے ذریعے پاکستان آئی لینڈ ز ڈوپلمنٹ اتھارٹی کے قیام اور بلوچستان کے جزائر کو وفاقی تحویل میں دینے کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے کے شرکاء نے قبضہ گیر آرڈیننس کے خلاف پلے کارڈز اٹھانے کے ساتھ شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی ضلع کوئٹہ کے صدر حاجی عطاء محمد بنگلزئی، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری اسلم بلوچ، چیئر مین بی ایس او(بچار) زبیر بلوچ، ممبر مرکزی کمیٹی میران بلوچ، صوبائی ترجمان علی احمد لانگو، ممبر ورکنگ کمیٹی کلثوم بلوچ و دیگر نے سندھ و بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے لیے غیر جمہوری و غیر آئینی آرڈیننس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلیکٹڈڈ حکومت آمریت کی طرز حکمرانی پر گامزن رہتے ہوئے آئین و قانون کی دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔

آئین کا آرٹیکل 172 گیس وتیل سمیت قومی وسائل کو صوبوں کی ملکیت قرار دیتی ہے اور ان کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔سلیکٹڈڈ حکومت نے آئین و قانون کی حکمرانی کا خاتمہ اور پارلیمنٹ کو بھی توقیر کردیا ہے۔ایوان صدر کو آرڈیننس فیکٹری بنادیا گیا۔مقررین نے کہا کہ سندھ و بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرنے کی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور اس کے خلاف بھر پور جدوجہد کیا جائے گا۔70 سالوں سے اسلام آباد کے حکمران بلوچ قوم و بلوچستان کی قومی وسائل کو لوٹ رہے ہیں۔اور بلوچ قوم کو ان پر دسترس سے دور رکھا گیا ہے۔

سیندک ریکوڈک اور سوئی گیس سے بلوچستان مستفید تو نہیں ہوا لیکن اسلام آباد کا مقتدرہ سرمایہ دار بنا۔بلوچ قوم پر کشت وخون کی پالیسی اپنائی گئی ہے اور خود کیلیے ترقی و خوشحالی۔مقررین نے کہا اگر ملک کو حقیقی وفاقی ریاست بنانا ہے تو قومیتوں کے حقوق کو غصب کرنے کی منفی پالیسی کا خاتمہ اور ملک کو جمہوریت کے حقیقی روح کو پروان چڑھانا ہوگا۔ظلم جبر اور ناانصافی نے پہلے ہی بنگلادیش کو جنم دیا ہے۔مقررین نے کہا کہ غیر جمہوری انداز سے حکومت میں آنے والوں نے سیاسی انتقام کی حد کردی ہے۔سیاسی مخالفین کو جیلوں بوگس مقدمات اور اب غدار قرار دیا جارہا ہے۔

آئین کو روندنے والے اور ہزاروں پاکستانیوں کو دیشت گردی کی بھینٹ چڑھانے اور بلوچ قوم پر فوجی آپریشن کرنے والے جنرل مشرف کو آئین کے مطابق غدار قرار دیا جاتا ہے تو اس کے حق میں آسمان اٹھایا جاتا ہے۔لیکن سیاسی رہنماں کو طوفان بدتمیزی کا۔نشانہ بنایا جاتاہے۔۔مقررین نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مقصد پاکستان میں حقیقی فلاحی ریاست کا قیام ہے جہاں قومی برابری قانون کی حکمرانی پارلیمنٹ کی بالادستی انصاف پر مبنی عدلیہ آزاد میڈیا اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کا قیام ہے۔پی ڈی ایم نے حکمرانوں کے نیندیں حرام کردیں ہے۔

سلیکٹڈڈ وزرا و مشیران کی موج ظفر موج حواس باختگی میں ہر گنٹھہ پریس بریفنگ کرتے ہیں۔مقررین نے کہا کہ 25 اکتوبر کوئٹہ کا جلسہ ملک و بالخصوص بلوچستان میں غیر جمہوری نمائندوں اور الیکشن کو ہائی جیک کرنے والوں کے خلاف سنگین میل ثابت ہوگا۔تربت میں نیشنل پارٹی کے ضلعی سکریٹریٹ سے ایک احتجاجی ریلی نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر محمد جان دشتی کی سربراہی میں نکالی گئی، ریلی میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سنیٹر کہدہ اکرم دشتی،واجہ ابوالحسن،ملا برکت بلوچ بھی شریک تھے، تربت پریس کلب کے سامنے نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے رہنماؤں اور کاکنوں نے مظاہرہ کیا اور نعرے بازی کی۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے رہنما کہدہ اکرم دشتی، ابوالحسن بلوچ، محمد جان دشتی اور دیگر نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے جزائر کو وفاق کے زیر تصرف لانے والا آرڈیننس ایک سازش ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں بلوچستان کے جزائر پر حق بلوچستان کا ہے وفاق کا ان پر قبضہ ان سازشوں کا تسلسل ہے جو ماضی میں ہوتے آرہے ہیں۔

انھوں نے کہا بلوچستان کے سائل و وسائل کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہے کہ کسی کو دیا جائے یہ بلوچستان کے عوام کی جاگیر ہے ان کے فیصلہ کرنے کا حق صرف بلوچستان کے عوام کرے گی انھوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی وفاق کے ان فیصلوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی رہی گی اور وفاق کے اس فیصلے کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹیوں کے ساتھ مل کر تحریک چلائیں گے۔

گوادر میں پریس کلب گوادر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے میں نیشنل پارٹی اور بی ایس او (پجار) کے کارکنوں کی بڑی تعداد کے علاوہ سول سائٹی سے وابستہ افراد بھی شریک تھے اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت سندھ بلوچستان کے جزائر کو وفاقی تصرف میں لانے کا فیصلہ ساحلی پٹی کو صوبوں سے جدا کرنے کی سازشوں کا حصہ ہے جس کی ابتدا کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے ہوئی تھی جس کے خلاف ہونے والی منظم عوامی احتجاج کے بعد اب اس کو نئے شکل میں نافذ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی رو سے ساحل اور جزائر کی ملکیت صوبوں کی ہے لیکن سلیکڈڈ اور ڈمی حکومت، صوبوں کو حق ملکیت سے محروم کرکے صوبائی خود مختاری پر حملہ آور ہوئے کی مزموم کوشش کر رہا ہے. انہوں نے کہا کہ جزائر کی ترقی صرف بہانہ ہے اگر حکومت کی نیت ٹھیک ہوتی تو وہ ساحل کنارے آباد ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتی جس کی واضح مثال گوادر کے ماہی گیر ہیں، گوادر کے مقامی ماہی گیروں کا روزگار ایسٹ بے ایکسپریس وے کے منصوبے سے متاثر ہونے جارہا ہے لیکن ماہی گیروں کے روزگار کے تحفظ کی بجائے ان کے ساتھ مزاق کیا جارہا ہے۔

نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام خضدار میں ایک ریلی نکالی گئی ریلی کے شرکا ء مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے خضدار پریس کلب پہنچے جہاں پر نیشنل پارٹی کے ضلعی سنیئر نائب صدر میر سلمان زہری ریجنل سیکریٹری وحدت امین دوست بلوچ،تحصیل صدر عبدالوہاب غلامانی بی ایس او پجار کے زونل صدر بابل بلوچ خلیل احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت ساحلی جزیروں کو وفاق کے زیر انظام لاناصریحا قانون کے خلاف اور بلوچ قوم کے ساتھ نا انصافی اور ظلم کے مترادف ہے ساحلی جزیروں کی وفاق میں شمولیت سے بلوچستان اور بلوچ قوم کو شدید خطرات لاحق ہیں اس عمل سے نہ صرف بے روزگاری کے شرح میں اضافہ ہوگا۔

بلکہ ساحلی علاقوں میں آباد ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو وہاں سے بے دخل کیا جائے گا نیشنل پارٹی آج صوبہ بھر میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہی ہے ہم حکومتی آرڈیننس کو کسی صورت نہ قبول کرتے ہیں اور برداشت کرینگے یہ صوبائی خودمختاری پربھی بہت بڑا حملہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق کو یہ کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ صوبائی امور میں مداخلت کرے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم صوبائی حکومت کو بھی متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ وفاق کی ہمدردی میں اپنے حدود سے تجاوز نہ کرے ساحلی علاقوں پر قبضہ گیریت کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔

اپنی سرزمین کا انچ بھی نہیں دینگے اس موقع پر حاجی نبی بخش،محمد علی رودینی،عبیداللہ گنگو، فدا احمد بلوچ علی اکبر سمیت نیشنل پارٹی کے عہدیداران اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے ریلی میں شرکت کی۔نیشنل پارٹی ضلع کچھی کے زیر اہتمام مرکزی کال پرضلعی صدر وڈیرہ بشیر احمد چھلگری،صوبائی کسان سیکرٹری عبدالستار بنگلزئی کی قیادت میں وفاقی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے خلاف ڈھاڈر پریس کلب بولان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر صدارتی آرڈینس نامنظور اور اٹھارویں ترمیم کے خاتمے کے خلاف نعرے درج تھے مظاہرین سے این پی کے صوبائی کسان سیکرٹری عبدالستار بنگلزئی،سابق ضلعی صدر غنی بلوچ،اکبر بلوچ، عبداللہ بلوچ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کا جاری کرنا اٹھارہویں ترمیم کا خاتمہ اور سندھ، بلوچستان کے ساحلی پٹی کو وفاق کے حوالے کرنا کسی صورت قبول نہیں۔

اس طرح کی آرڈیننس جاری کرنے سے موجودہ وفاقی حکومت کے صوبوں سے متعلق عزائم کا پردہ چاک ہوا ہے ساحلی پٹی اور بلوچستان کے وسائل کے مالک صرف اور صرف بلوچ قوم ہیں ہم کسی صورت اپنے حقوق کو سلب ہونے نہیں دیں گے سلیکٹڈ وفاقی نا اہل حکومت کو ملک پر مسلط کیا گیا ہے جنکا اینجنڈا آقاؤں کی خوشنودی ہے انہوں نے کہا ہے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے اپوزیشن ملکرسلیکٹڈ وزیراعظم اور حکومت کے خلاف بھر پور احتجاج کرے گی جو کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا متحدہ اپوزیشن اتحاد ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے سے وفاق اور اسکی اکائییوں کے مابین فاصلے بڑھیں گے جوکہ ملکی سیاست کیلئے کسی طور بھی نیک شگون نہیں حکومت سندھ بلوچستان ساحلی پٹی کو وفاقی حکومت کے حوالے فیصلے کو واپس لے کیونکہ بلوچ اور سندھی اپنے ساحل وسائل کے مالک اور اس دھرتی کے مالک ہیں نہ کے غلام نا اہل حکمرانوں نے ملک کو دیوالیہ بنادیا ہے کرپٹ اور چور دروازے سے اقتدار کے ایوانوں میں آنے والے ہرگز عوام کے حقیقی نمائندے نہیں۔

جنکی وجہ سے ملک کی دنیا بھر میں جگ ہسائی ہورہی ہے نیشنل پارٹی بلوچستان کے ساحل وسائل پر شب خون مارنے والے صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرتی ہے بلوچ قوم اور وسائل کی جدو جہد جاری رکھیں گے صدارتی آرڈیننس کا فیصلہ واپس نہیں لیا گیا تو یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔ پنجگور میں نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بلوچستان اور سندھ کے جزیرے کو وفاق کے تحویل میں لینے اور صدارتی ارڈیننس کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاجی ریلی نیشنل پارٹی کے ضلعی دفتر سے نکل کر گشت کرتے ہوئے مقامی اخبار کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا وفاقی اور صوبائی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کیا ریلی کے شرکا نے صدارتی ارڈیننس کے خلاف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ریلی کی قیادت نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر شعیب جان بلوچ چیئرمین عبدالمالک صالح بلوچ فرہاد شعیب بلوچ اور صدیق بلوچ عدنان سعید گچکی نے کی شرکا سے خطاب کرتے ہوئے۔

نیشنل پارٹی کے قائم مقام صدر شعیب بلوچ چیئرمین عبدلمالک بلوچ فرہاد شعیب بلوچ عدنان سعید گچکی الطاب بلوچ صدیق بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ کی جزیرے کو صدارتی ارڈیننس کے تحت وفاق کے حوالے کرنا 18 ویں ترمیم کی صریحاً خلاف ورزی اور بلوچستان کی ساحل پر قبضہ گیری کے مترادف ہے وفاق اور صوبائی حکومت روزگار فراہم کرنے مہنگائی کو ختم کرنے کے بجائے صوبوں کی وسائل پر قبضہ کرکے صوبائی خودمختاری پر حملہ کررہا ہے۔

نیشنل پارٹی بلوچستان اور بلوچ قوم کی استحصال کسی صورت برداشت نہیں کریگی بلوچستان کے سلیکٹڈ نمائں دے بلوچستان کے مجرم ہیں جو گہنگے بہرے اور انکھیں بند کرکے لوٹ مار میں حصہ دار ہیں انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی بحیثیت ایک جمہوری پارٹی بلوچستان کے خلاف ہر سازش کا جمہوری انداز میں مقابلہ کرکے سیاسی مزاحمت کریگی انہوں نے فوری طور پر صدارتی ارڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

نیشنل پارٹی بیلہ کی جانب سے بلوچستان و سندھ کے سائل وسائل جزائر پر وفاق کے صدارتی آرڈیننس کے زریعے قبضہ کرنے کی کوشش کے خلاف احتجاج احتجاجی شرکاء نے بیلہ پریس کلب کے سامنے پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج ریکارڈ کرایا بعدازاں ریلی کے شرکاء بازار کا گشت کرتے ہوئے مین بازار چوک پہنچے جہاں پر ریلی کے شرکاء سے ممبر وحدت کمیٹی این پی بلوچستان عبدالواحد بلوچ،سول سوسائیٹی رہنما ایڈوکیٹ عاصم کاظم رونجھو،نیشنل پارٹی کے سینئر ورکر سید حیدر شاہ۔

این پی کے تحصیل صدر قادر بخش لانگو نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے سائل اور وسائل پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا بلوچستان کی عوام کے حقوق پر وفاق کو ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کسی طرح برداشت نہیں کرینگے کوئٹہ میں 25 اکتوبر کو ہونے والے پی ڈی ایم کا جلسہ سلیکٹڈ حکومت کے خلاف آخری کیل ثابت ہوگا۔اگر سائل وسائل کے مسلے پر بلوچستان کی عوام کے حقوق کو اچھے انداز میں حل نہیں کیا گیا۔

تو ہم ہرگز چین سے نہیں بیٹھے گے بلکہ اسطرح کے احتجاجی سلسلوں کو جاری و ساری رکھیں گے اس موقع پر احتجاجی ریلی کے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر 18 ویں ترمیم کے خلاف سازش نا منظور نا منظور جموریت کے خلاف سازش نا منظور نا منظور کے نعرے درج تھے۔ پارٹی کے مرکزی کال پر نیشنل پارٹی مستونگ اور بی ایس او پجار کے زیر اتمام “سندھ و بلوچستان کے جزیروں ” کو وفاق کے تصرف میں صدارتی آرڈیننس کے زریعے لانے کے خلاف سراوان پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔

جسمیں نیشنل پارٹی کے ضلعی قائم مقام صدر حاجی نذیر سرپرہ میر سکندر ملازئی شبیر خلجی بی ایس او پجار کے مرکزی رہنماء بابل ملک بلوچ زونل صدر ناصر بلوچ و دیگر نے خطاب کہا کہ وفاق کی روز اول سے صوبوں کی وسائل پہ نظر ہے وفاق موقع کی تلاش میں ہوتی ہے کہ کس طرح صوبوں کے وسائل اور حقوق کو غصب کیا جائے کبھی کوسٹل اتھارٹی کبھی آئسلینڈ اتھارٹی اور کبھی ڈیفنس اتھارٹی کے نام پہ وفاق اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے کوشاں رہتا ہے۔

لیکن نیشنل پارٹی انہیں اپنے عزائم میں کامیاب ہونے نہیں دے گی مقررین نے مزید کہا کہ موجودہ سیلیکٹڈ سرکار آئین کو پامال کر رہا ہے پارلیمنٹ کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس آئین کی توہین ہے۔