|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2020

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت منعقدہ نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس سے متعلق جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں اشیائے ضروریہ کی دستیابی اور ان کی قیمتوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔سرکاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں گندم، چینی، ٹماٹر، پیاز، آلو اور چکن سمیت دیگراشیا ئے ضروریہ کی قیمتوں پر بھی بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پرکنٹرول اوران کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویزکا تبادلہ کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اجلاس میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے ہدایت دی کہ صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات یقینی بنائی جائیں۔

متعلقہ وزارتیں بڑھتی ہوئی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے اقدامات کریں۔اجلاس کے حوالے سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دی جانے والی بریفنگ میں مؤقف اپنایا گیا کہ حالیہ بارشوں اور کورونا کے باعث قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔اعلیٰ سطحی اجلاس میں دوران بریفنگ بتایا گیا کہ گندم کی درآمد جاری ہے اور اب تک 1.8 ملین ٹن گندم درآمد کی جارہی ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ چینی کے نومبر تک کی ضروریات کے لیے ذخائر موجود ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران 24 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں زبردست اضافہ دیکھنے کوملا ہے۔

جن اشیا ء کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ان میں آٹا، چینی، ٹماٹر، پیاز، انڈہ، مرغی، آلو، دال چنا، چاول، دہی اورلہسن شامل ہیں۔اعداد و شمار کے تحت آٹے کا 20 کلو کا تھیلا اوسطاً 28 روپے مہنگا ہوا، چینی کی فی کلو قیمت میں اوسطاً ایک روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ٹماٹر 18 روپے فی کلو اور پیاز 8 روپے فی کلو اضافی قیمت پر فروخت ہو رہی ہے۔ انڈوں کی قیمت میں 16 روپے فی درجن، آلو کی قیمت میں ایک روپے 80 پیسے فی کلو اور برائلر مرغی کی قیمت میں 9 روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح دال چنا، چاول، دہی اور لہسن کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

جبکہ عام شہریوں نے دودھ کی قیمت میں بھی اضافے کی شکایت کی ہے۔ اس وقت عوام حالیہ مہنگائی کی وجہ سے شدید مسائل سے دوچار ہوکر رہ گئی ہے جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے وہ عوام کی روزمرہ کی ضروریات میں شامل ہیں جن کی مہنگی ہونے سے عوام کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہوکر رہ گیا ہے۔ تمام ملک میں یکساں طور پر یہ دیکھنے کو ملا ہے کہ سرکاری نرخناموں پر عام طورپر عملدرآمد نہیں کیاجاتا بلکہ گرانفروش من مانی قیمتوں پر اشیاء فروخت کرتے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ کی اس حوالے سے کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔

چند ایک مقامات پر کارروائی کی جاتی ہے مگر اس کے بعد صورتحال پھر اسی طرح رہتی ہے ملک کے عوام اس وقت گرانفروش وذخیرہ اندوزوں کے رحم وکرم پر ہیں اور شدید ترین مہنگائی سے پریشان ہوکر رہ گئے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی حالیہ مہنگائی پر نوٹس لیا ہے جبکہ وفاقی وزراء بھی حالیہ مہنگائی کو ایک چیلنج قرار دے رہے ہیں کہ اس پر قابوپانا انتہائی ضروری ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس حوالے سے مزید کیا اقدامات اٹھائے گی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے کیا حکمت عملی مرتب کرے گی کیونکہ عوام میں موجودہ مہنگائی کے حوالے سے شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے اور یہ حکومت کی گڈ گورننس کیلئے بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ بہرحال حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس بحرانی کیفیت سے عوام کو نکالنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کے مسائل میں کچھ تو کمی آسکے۔