|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2020

کوہلو: نیشنل پارٹی کوہلو کے زیر اہتمام سنیٹر میرحاصل خان بزنجو(مرحوم) کی یاد میں تعزیتی ریفرنس پارٹی کے ضلعی سیکرٹریٹ میں منعقد کیا گیا ریفرنس میں نیشنل پارٹی کے مرکزی وصوبائی رہنماؤں سمیت ضلعی عہدیداروں اور کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء محراب بلوچ،صوبائی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر عرض بلوچ،ضلعی صدر محمد دین مری،ضلعی جنرل سیکرٹری وڈیرہ علی نوازمری۔

ڈپٹی جنرل سیکرٹری کامریڈ امام بخش،وزیرخان، دلی جان،ماسٹر جلال خان مری،اللہ داد،تحصیل اوریانی کے جنرل سیکرٹری میر ولی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر حاصل بزنجو صرف ایک شخصیت ہی نہیں بلکہ ایک فکر اور سوچ کے نام تھے میر صاحب کی وفات سے پارلیمانی سیاست میں ایک ایسا خلا پیدا ہوگیا جو صدیوں پُر نہیں کیا جاسکتا وہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کے سینیئر پارلیمانی رہنماء تھے۔

جنہوں نے ہمیشہ آئین وقانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد کی اور آمریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے میر صاحب نے ہمیشہ ہر فورم پر پارلیمنٹ کی بالادستی اور غریب مظلوم ومحکوم عوام کی آواز بلند کی ان کی رحلت سے پورا ملک سیاسی طور پر یتیم ہوگیا ہے حاصل خان بزنجو نے اپنے والد کے نقش قدم پر رہ کر قومیت،رنگ ونسل اور مذہبی فرقہ واریت سے بڑھ کر ملک و قوم کی خدمت کی ہے میر صاحب وہ رہنما ہیں۔

جنہوں نے سیاست اپنی ذات کیلئے نہیں بلکہ عبادت سمجھ کر کی ہے وہ آج کے نوجوانوں کیلئے ایک رول ماڈل ہیں وہ صرف نیشنل پارٹی کے سربراہ ہی نہیں بلکہ ایک سیاسی کارکن،نہایت شفیق،غمخوار اور بے بس و لاچارافراد کے ہمدرد شخصیت کے مالک تھے انہوں نے کہا کہ میر صاحب نے آئین و قانوں کی بالادستی جمہوریت کے فروغ ملک میں جمہورمخالف قوتوں کی حوصلہ شکنہ کرتے ہوئے آمروں کو للکارا ہے صوبوں خصوصاًبلوچستان کے سائل وسائل کا دفاع کی ہے۔

انہوں نے ہمیشہ جمہور،آئین و قانون کی بالادستی کا درس دیا ہے ان کا ہر کارکن ان کے بتائے ہوئے سیاسی اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ملکی پارلیمانی سیاست میں کردار اد کرتارہے گا رہنماؤں نے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک نظریاتی پارٹی ہے جنہوں نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے جدوجہد کی چاہے وہ ڈاکٹر مالک ہوں یا مرحوم میر حاصل بزنجویا ان کے والد مرحوم میر غوث بخش بزنجوہمیشہ آئین و قانون اور جمہوریت کی بات کی ہے۔

نیشنل پارٹی ملک گیر سیاسی جماعت ہے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد پارٹی میں جوق درجوق حصہ لے رہے ہیں رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ کوہلو میں جاگیردارانہ نظام کو پروان چڑھایا جارہا ہے کوہلو کے باشعور اور پڑھے لکھے لوگ اپنی حقوق کی تحفظ کیلئے نکل آئیں یہاں عام آدمی کو آگے آنے کی ضرورت ہے آج میرٹ اور انصاف کی حد یہ ہے کہ لیویز،محکمہ صحت و دیگر محکموں میں ملازمتیں چھ سے سات لاکھ میں فروخت ہورہی ہیں۔

اس سے پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں اگریہ فرسودہ نظام اس طرح جاری رہا تو ہمارا معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا جب عام آدمی ملازمت،پانی،صحت کی بنیادی سہولیات،تعلیم سمیت دیگر بنیادی سہولیات خریدنے پر مجبور ہے تو جس کو ووٹ دے کر منتخب کیا اس کا کیا فائدہ ہے ہمیں ایسے حکمرانوں کو منتخب کرنا ہے جو ہمیں بنیادی سہولیات ہمارے دہلیز تک فراہم کریں۔

ہمارے علاقے میں ترقی تب تک نہیں آئے گی جب تک ہم اپنے سوچ کو تبدیل نہیں کریں گے واقعی اگر آج عوام سمجھتی ہے کہ انہیں تبدیلی لیکر آنا ہے تو ووٹ کی پرچی کے اہمیت کو سمجھنا ہے۔