|

وقتِ اشاعت :   October 15 – 2020

ہڑپہ: طلبا ء کی جانب سے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی جانب سے فیس وصولی کیخلاف احتجاجی لانگ مارچ پانچویں دن پنجاب کے شہر ہڑپہ میں داخل ہوگیا ہے تاہم طلباء غیریقینی کی کیفیت کاشکار ہے کیونکہ انہیں کوئی عملی اقدام نظرنہیں آرہا جبکہ گزشتہ روزحکومت بلوچستان کی جانب سے ایک مراسلہ جاری ہواہے جس پرطلبا ء مطمئن نہیں تھے بلکہ حکومت سے مسئلہ مستقل حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ طلباء نے آج چیچہ وطنی سے اپنے لانگ مارچ کا آغازکیا جس کے شرکا کے مطابق ان کی منزل اسلام آباد ہے جہاں وہ احتجاجی کیمپ یا بھوک ہڑتال کرکے اپنے مطالبات منوائیں گے۔

خیال رہے،طلبا ء کے مطابق ان کے مطالبات میں سے بہاؤالدین زکریایونیورسٹی میں پرانی پالیسی کی بحالی سمیت ڈیرہ غازی خان اورراجن پورکے قبائلی علاقے کیلئے اسکالرشپ کااجراء کیساتھ یونیورسٹی کے ہرشعبے میں نشستیں مختص کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے واضح رہے اس سے بیشتر بلوچ طلبا چالیس دن تک بی زی یو کے مرکزی گیٹ کیسامنے احتجاجی کیمپ میں بیٹھے تھے مگرکہیں سے شنوائی نہ ہونے کی وجہ سے لانگ مارچ کاآغازکیاتھا۔

لانگ مارچ کے شرکاء کا ہڑپہ پہنچنے پر رانا نعیم الرحمان خاں،صدر مرکزی انجمن تاجران حافظ محمد بلال، مسلم لیگ ن کے سابق کونسلرز رانا محمد شاہد،سلطان مصطفائی،میاں عاشق انصاری،پیر معین الدین چشتی سیکرٹری انفارمیشن مسلم لیگ ن ضلع ساہیوال تنزیل درانی سابق جنرل سیکرٹری بار چوہدری غلام دستگیر گجر،آمنہ اجلال ایڈووکیٹ (خواتین ونگ نیشنل پارٹی پنجاب)چوہدری شہباز علی ایڈووکیٹ چوہدری محمد ناصر ایڈووکیٹ۔

شیخ ارسلان ایڈووکیٹ۔عظیم گل ایڈووکیٹ اور نیشنل پارٹی کے کارکنان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ اکرم اجلال ایڈووکیٹ اور رانا یاسر الطاف ایڈووکیٹ سیکرٹری انفارمیشن نیشنل پارٹی طلبہ کا کہنا تھا کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ کی طرف سے بلوچستان کے طلباء کاکوٹے پر سکالر شپ کوختم کرنے کے خلاف بلوچ طلبہ نے چالیس دن تک بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے گیٹ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائے رکھا لیکن حکومت پنجاب اور یونیورسٹی کی انتظامیہ نے کوئی نوٹس نہیں لیا جس کے بعد طلبہ نے اپنے حق کیلئے لانگ مارچ کا ارادہ کیا جو گیارہ اکتوبر کو ملتان سے شروع کیا گیا۔

جس میں طلبا پیدل مارچ کرتے ہوئے اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہیں۔ بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے چیرمین وقاربلوچ نے ان کیساتھ اظہاریکجہتی کرنے پرتمام تنظیموں کاشکریہ اداکیا اورانہوں نے اس موقع پرمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے میڈیا کے دوستوں اوران تمام تنظیموں کاشکرگزارہیں جوہماریساتھ اظہاریکجہتی کرنے آئے اورہماری آوازاعلی حکام تک پہنچانے کی بات کی۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے لانگ مارچ کے مقصد پربات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارامطالبہ ہے ہمارا اسکالرشپس بحال کیاجائے اورڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقوں کاکوٹہ بڑھایاجائے اورپنجاب کے تمام جامعات میں بلوچ طلبا کے مسائل کوحل کیاجائے۔ لانگ مارچ کے شرکا آمدہ اطلاع کے مطابق ہڑپہ پہنچ چکے ہیں،رات کوہڑپہ میں قیام کیا اورکل اپنی اگلی منزل ساہیوال کی طرف کوچ کریں گے۔دریں اثناء ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے بہاوالدین ذکریا یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹس کے فیسوں کیلئے بلوچستان حکومت رقم جاری کر دیا۔

بہاوالدین زکریا یونیورسٹی انتظامیہ نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اسٹوڈنٹس کی اسکالرشپ سہولت ختم کر دی تھی، انہوں نے کہا کہ اسٹوڈنٹس بہاوالدین ذکریا یونیورسٹی کے اسکالرشپ خاتمہ کیخلاف سراپا احتجاج تھے۔ اسٹوڈنٹس اپنے مطالبات کے حق میں ملتان سے اسلام آباد کی طرف پیدل مارچ کررہے تھے۔

لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت نے بہاوالدین زکریا یونیورسٹی انتظامیہ سے اسٹوڈنٹس کے مطالبات حل کرنے کو کہا تو انہوں نے مذید اسکالرشپ دینے سے انکار کیا۔ وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے محکمہ تعلیم بلوچستان کو سٹوڈنٹس کیلئے فیسوں کی مد میں رقم جاری کرنے کے احکامات جاری کیئے۔ لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ 228 اسٹوڈنٹس کے فیسوں و دیگر اخراجات کیلئے 2 کروڑ روپے جاری کر دیئے گئے۔