کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کراچی ڈویڑن کے صدر و صوبائی وزیر سعید غنی، سید ناصر حسین شاہ، وقار مہدی اور دیگر رہنماؤں نے کہا ہے کہ ممکن ہے کہ حکمران دسمبر سے قبل ہی اپنے استعفیٰ دے کر چلیں جائیں اور ہمیں استعفیٰ دینے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ موجودہ نااہل، نالائق اور سیلیکٹڈ حکومت پی ڈی ایم کے پہلے جلسہ سے قبل اور پہلے جلسہ کے بعد ہی لرکھڑا گئی ہے۔
اور ایسا لگتا ہے کہ 18 اکتوبر کو کراچی کا جلسہ ان کو آخری دھکا ثابت ہوگا۔ پیپلز پارٹی کی مقبولیت کا اندازاہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بہت سے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہورہے ہیں اور آج بھی ایم کیو ایم کے ایک اور رکن قومی اسمبلی اور ان کی منارٹی ونگ کے انچارج منور لال نے شمولیت اختیار کی ہے اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
ان خیالات کااظہاران رہنماؤں نے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس میں کیا۔پریس کانفرنس میں پیپلزپارٹی رہنما جاوید ناگوری، ایم پی اے نوید انتھونی، عاجز دھامرا، نعمان شیخ، آصف خان اور دیگربھی موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ میں راشد حسین ربانی کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتا ہوں۔کراچی میں ان کے بغیر اس طرح کے ایونٹس میں ہمیں انکی کمی محسوس ہوتی ہے۔راشد ربانی کا نعم و بدل کوئی نہیں ہے۔
اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے۔انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر کے جلسے کو سانحہ شہدائے کارساز کو یاد کرنے کے ساتھ راشد ربانی کو بھی یاد کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گجرانوالہ میں کل بہت بڑا جلسہ ہو اتھا۔اتوار کو کراچی کا جلسہ اس سے بھی بہت بڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی منوہر لال نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔جس طرح لوگ پیپلز پارٹی سے لوگ رجوع کررہے ہیں۔
اس سے پیپلز پارٹی بہت مضبوط ہوگی۔اگلا میئر کراچی کا ہوگا۔ہمیں یقین ہے کہ اتوار کوکراچی کا جلسہ بڑے ترین تاریخی جلسوں میں سے ایک ہوگا۔سعید غنی نے کہا کہ4 اکتوبر کی ریلی ہمارے مخالفین کے لیے ایک جواب ہے جو یہ کہتے ہیں کہ پیپلزپارٹی مقبول نہیں ہے۔انہوں نے کہ پی ڈی ایم کی مہم کے ساتھ ہی جو بوکھلاہٹ وفاقی حکومت کی صفوں میں بشمول وزیر اعظم کے ایک جلسے ہونے سے پہلے اور جلسے کے بعد جو حالت ہے سمجھ نہیں آرہا کراچی کے جلسے کے بعد انکا کیا حال ہوگا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم سمیت ان کے وزراء اتنے گھبرائے ہوئے ہیں اور پریشان ہیں۔
جلسے جلوس کی خاصیت عوام کی شرکت ہوتی ہے۔گجرانوالہ کے جلسے میں عوام کا جزبہ اور ولولہ دیدنی تھا۔وفاقی حکومت نالائق، سیلیکٹڈ ہے۔ انہوں نے بربادی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ عجیب مخلوق ہیں انکو معاشی بحران کا نہیں پتا۔یہ حکومت چند ہفتوں کی ہے اس حکومت کے جانے میں بہت کم عرصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز بلاول بھٹو نے جلسہ میں جو باتیں کہیں ہیں وہ پیپلزپارٹی کا موقف ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کل لالہ موسیٰ سے گوجرانوالہ تک بلاول بھٹو زرداری کی ریلی کے بعد کمارے ان مخالفین کو جو یہ کہتے تھے کہ پنجاب میں پیپلز پارٹی ختم ہوگئی ہے وہ ان کو جواب دینے کے لئے کافی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مافیا کی حکومت ہے، جس میں چینی مافیا، آٹا مافیا، بجلی اور گیس مافیا سمیت سارے ان کے اے ٹی ایم موجود ہیں۔
ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ان مافیا کو بچانے کے لئے موجودہ حکومت کروڑوں لوگوں کو بدحالی میں دھکیل رہی ہے اور ہم انہیں اب مزید ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے سابق رکن قومی اسمبلی جنہوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی کہا کہ آج مجھے خوشی ہورہی ہے کہ میں ایک لمبا عرصہ اپنے گھر سے دور رہنے کے بعد دوبارہ گھر واپس آگیا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور بالخصوص سعید غنی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے دوبارہ گھر میں جگہ دی ہے۔اس موقع سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں بڑے پیمانے پر دیگر جماعتوں سے شمولیت اس بات کا اظہار ہے کہ پیپلز پارٹی آج بھی اپنی مقبولیت کی بلند ترین سطح پر ہے۔ پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ مزید اور سرپرائز دے گی۔