|

وقتِ اشاعت :   October 21 – 2020

وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو مہنگائی کے خاتمے کو ہی اپنا مشن بنانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مہنگائی پر کھل کر بحث کی گئی۔ وزراء کی اکثریت نے اشیائے ضروریہ مہنگی ہونے پر تحفظات اور تشویش سے آگاہ کیا جبکہ وزیراعظم نے بھی چینی اور آٹے کی قیمتیں کنٹرول نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا گندم وافر مقدار میں دستیاب ہے تو آٹے کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہو رہیں، وزیراعظم نے کابینہ اراکین سے پوچھا کہ چینی کا اسٹاک موجود ہونے کی رپورٹس کے باوجود قیمت کم کیوں نہیں ہے۔

وزیراعظم نے وزراء کو غفلت برتنے والوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ مہنگائی کے خاتمے کے لیے تمام سرکاری محکمے اپنا ان پٹ دیں۔ کابینہ اجلاس میں ارکان کے درمیان گرما گرمی دیکھنے میں آئی۔ اس دوران ندیم افضل چن نے چینی سستی کرنے کا فارمولا دینے کی پیشکش کرتے ہوئے کہاکہ گندم بھی سستی ہو سکتی ہے،متعلقہ حکام میرے ساتھ بیٹھ جائیں، دیکھتا ہوں کہ گندم اور چینی کیسے سستی نہیں ہوتی۔ندیم افضل چن نے چینی مہنگی ہونے کا ذمہ دار چینی انکوائری کمیشن کو ٹھہراتے ہوئے کہاکہ شہزاد اکبر چینی مافیاکے خلاف انکوائری کے نام پردھوکہ دیتے رہے۔

انہوں نے مشیر احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ شہزاد اکبرصاحب اچھی انکوائری کی، چینی سستی ہونے کی بجائے مہنگی ہوگئی، اگر انکوائری کے بعد چینی سستی نہیں ہونی تھی توپھرلوگوں کوٹارگٹ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے قیمتوں میں کمی میں رکاوٹ بننے والوں سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔وزیراعظم عمران خان گزشتہ چند روز سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے حوالے سے ایکشن میں دکھائی دے رہے ہیں اور بارہا زور دے رہے ہیں کہ مہنگائی کرنے والے اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

جبکہ اسی طرح ٹائیگر فورس کو بھی ٹاسک دیا گیاہے مگر اس کے باوجود بھی مہنگائی کی شرح میں کمی نہیں آرہی جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے تو کہہ دیا ہے کہ مہنگائی کی وجہ روپے کی گرتی ہوئی قیمت ہے اور ہمارے ہاں دالیں بیرون ملک سے آتی ہیں جبکہ اسی طرح دیگر اشیاء بھی بیرون ملک سے آنے کی وجہ سے مہنگائی کی صورتحال اسی طرح برقرار رہے گی اور اس کے ساتھ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے وزراء بھی بس روایتی انداز میں مہنگائی کم کرنے کے دعوے کررہے ہیں جوکہ آسانی سے ممکن نہیں ہے۔

بہرحال حکومتی حلقوں کے اندر حالیہ مہنگائی پر کوئی واضح مؤقف اور ٹھوس حکمت عملی دکھائی نہیں دے رہی تو کس طرح سے اس شدید ترین مہنگائی پر قابوپایاجاسکتا ہے جبکہ دوسری طرف مہنگائی کے باعث عوام ان دنوں شدید ترین مشکلات سے دوچار ہیں اور آئے روز کی مہنگائی کی وجہ سے نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ہیں شاید ہی کوئی ایسی اشیاء خوردنی ہو جو عوام کی دسترس میں ہو۔جہاں تک اشیاء کی مارکیٹ میں موجودگی کی بات ہے تو اسے مارکیٹ تک ضرور پہنچایاجائے مگر اسے عوام کے دسترس میں بھی لایاجائے جب ان کی قوت خرید سے اشیاء باہر ہونگی تو کس طرح وہ خریداری کرینگی لہٰذا حکومت ایک واضح حکمت عملی اپنائے بجائے تضادات پر مبنی بیانات اور باتوں سے عوام کو مزیدکنفیوز نہ کیاجائے۔