|

وقتِ اشاعت :   October 23 – 2020

مستونگ: مستونگ کے علاقے میں سی ٹی ڈی کی کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 4دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق جمعہ کی شام سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر مستونگ کے علاقے دشت میں کارروائی کی تو ملزمان نے اندھاد ھندفائرنگ شروع کردی فائرنگ کے تبادلے میں 4دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔

ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے قبضے سے خود کش جیکٹس،دھماکہ خیز مواداوراسلحہ برآمد کرلیاگیاجبکہ سیکورٹی فورسز نے رات گئے تک علاقے کو گھیرے میں لئے رکھا۔دریں اثناء وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء لانگو نے کہا ہے کہ مستونگ میں سی ڈی ٹی نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے کوئٹہ میں 11خود کش حملوں میں ملوث کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کے اہم کمانڈرعبدالکریم کرد سمیت 4دہشت ہلاک کردیئے،عبدالکریم کرد کے سرپر 20لاکھ روپے انعام مقرر تھا۔

جبکہ یہ 30سے زائد خودکش حملہ آوروں کو افغانستان سے پاکستان لاچکا ہے۔یہ بات انہوں نے جمعہ کی رات ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز حسین گورایہ کے ہمراہ سول سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بلوچستان میں بالخصوص دہشت گردی کے خدشات کے باعث سی ٹی ڈی بلوچستان اورحساس اداروں نے اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک کو مزید فعال بنایا ہے۔

اوران اداروں کے آفیسران اور جوان شب و روزمملکت خدائیداد پاکستان کو محفوظ بنانے کیلئے کوشاں ہیں انہوں نے کہا کہ جمعہ کی شام سی ٹی ڈی بلوچستان اور حساس اداروں کو اطلاع ملی کہ کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کا اہم کمانڈر عبدالکریم کرد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دشت کے علاقے میں موجود ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے منصوبہ بندی کر رہا ہے جس پر کوئٹہ کے مضافاتی علاقے دشت میں ایک آپریشن کیا گیا۔

دوران آپریشن دہشت گردوں کی طرف سے سیکورٹی فورسز پر فائرنگ کی گئی جس میں سیورٹی فورسز نے حفاظت خود اختیاری میں جوابی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کمانڈر عبدالکریم کرداوراسکے تین ساتھی ہلاک ہوئے جن کے قبضے سے 2خود کش جیکٹس،ایک عدد کلاشنکوف،تین پسٹل،دھماکہ خیز مواد،پرائما کارڈ اور ہینڈ گرینڈ برآمد ہوئے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عبدالکریم کرد کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی کا اہم کمانڈررہا ہے۔

اور تقریباً 30سے زیادہ خود کش حملہ آوروں کو مختلف اوقات میں افغانستان سے پاکستان لاچکا ہے اوراسوقت لشکر جھنگوی کے کمانڈرعثمان سیف اللہ کرد کا نائب اور پیغام رساں رہا ہے جس کا رابطہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان،اسلامک مومنٹ آف ازبکستان،القائدہ اور این ڈی ایس سے رہا ہے اورسال2015ء میں عثمان سیف اللہ کرد کے مرنے کے بعد دہشت گرد کمانڈر عبدالکریم کرد نے لشکر جھنگوی عثمان سیف اللہ گروپ کی بنیاد رکھی۔

اور تنظیم کو فعال کیا حکومت بلوچستان نے سال2015ء میں عبدالکریم کرد کی گرفتاری پر20لاکھ روپے انعام بھی مقرر کیا تھا اب سے پہلے کی گئی تفتیش اورپکڑے گئے دہشت گردوں سے پوچھ گچھ سے یہ بات علم میں آئی ہے کہ سابقہ ڈی آئی جی آپریشن وزیر خان ناصر،ڈی آئی جی ایف سی کے گھر پرخود کش حملوں،بی ایم سی ہسپتال،سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی خود کش حملوں،آئی ٹی یونیورسٹی کی بس پر خود کش حملے،ہزارہ عیدگاہ پرخود کش حملے پرل سینٹر عملدار روڈ پر خودکش حملے۔

ہزارہ ٹاون خود کش حملے زائرین کی بسوں پرخود کش حملے،خالد ائیربیس اور سمنگلی ائیر بیس پر حملے کیلئے استعمال ہونے والے دہشت حملہ آور اسی دہشت گرد نے افغانستان سے پاکستان لائے تھے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ کارروائی سی ٹی ڈی بلوچستان اور سیکورٹی اداروں کی بہت بڑی کامیابی ہے جس کے نتیجے میں کالعدم تنظیم کے 4دہشت گرد جس میں ایک اہم کمانڈربھی شامل ہے مارے گئے کوئٹہ اور بلوچستان میں دہشت گردی کرنے کے مذموم عزائم کو ناکام بنادیا گیا۔