|

وقتِ اشاعت :   October 25 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ ورکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کوکوئی بہانہ نہیں ملا توکورونا کے پھیلاؤ کاواویلا کررہے ہیں،صوبائی حکومت کی کوتاہی اورلاپرواہی سے عالمگیر وباء سے پورا ملک متاثر ہوا، بلوچستان کے غیور عوام ایس اوپیز کے تحت پی ڈی ایم کے جلسے میں شرکت یقینی بنائیں،بلوچستان کے لوگوں نے ثابت کردیاکہ ہم سیاسی لوگ اور جمہوریت پر دوسروں کے نسبت زیادہ پختہ یقین رکھتے ہیں۔

ہماری جدوجہد ملک میں جمہوریت کے استحکام،آئین کی بالادستی،غیرجانبدارانتخابات کیلئے ہے،ان خیالات کااظہاراپنے ویڈیو پیغام میں سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھیوں جیسا کہ آپ کو معلوم ہے ملک میں جمہوریت کی استحکام،آئین کی بالادستی اور آنے والے دنوں میں مکمل غیر جانبدار انتخابات میں کسی بھی طرح کی مداخلت کو نہ ماننا اس بنیاد پر پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ قائم کردیا ہے۔

اور ان بنیادوں پر بنا ہے جس کیلئے ملک بھر میں جلسے کئے جارہے ہیں پہلا جلسہ گجرانوالہ،دوسرا کراچی،آج 25اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ ہوگا یہ ہماری،بلوچستان کے عوام،بلوچستان نیشنل پارٹی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس جلسے میں بھر پور انداز میں شرکت کریں انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ بلوچستان کے لوگ سیاسی نہیں غیر سیاسی لوگ ہیں ہم نے ثابت کرنا ہے کہ بلوچستان کے لوگ سیاسی ہیں۔

بلکہ جمہوریت پر دوسروں سے زیادہ پختہ یقین رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں گزارش کرتاہوں کہ کورونا وائرس دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے اس عالمی وباء نے کئی لوگوں کی جانیں لی ہیں یہ بدستور بڑھتا جارہا ہے میر تمام پارٹیوں کے دوستوں،ہمدردوں ار تمام بلوچستان کے غیور عوام جلسے میں شرکت کیلئے آئینگے ان سے گزارش ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کیلئے حفاظتی تدابیر اختیار کریں اور ماسک ضرور پہن کر آئیں ہماری کوشش ہے کہ جلسہ گاہ میں بلوچستان کے غیور عوام کو جتنا ہوسکے۔

ماسک دیئے جائینگے انہوں نے کہا کہ حکومت کو اور بہانہ نہیں ملا ہم پر الزام لگا یاجارہا ہے کہ پی ڈی ایم کی جلسے سے کورونا وائرس میں اضافہ ہوگا یہ بلوچستان حکومت کی کوتاہی اورنالائقی کی وجہ سے جو پورا ملک اس وباء سے متاثر ہوا ہے ایسا نہ ہو تمام الزاما ت کا بوجھ ہم پر ڈالیں اس لئے ماسک ضرور پہن کر آئیں اس جلسہ کو کامیاب کرنے میں اپنا جمہوری حق ادا کریں۔

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل نے کوئٹہ ائیرپورٹ پر پی ٹی ایم کے رہنما و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو روکے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے مہمانوں کے ساتھ ایسا نہیں کرسکتے، بلوچستان ہمیشہ تھریٹ میں رہا ہے کبھی ہزارہ برادری نے ایک ساتھ سوسو لاشیں اٹھائی تو کبھی اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں،حکمران ہمیں تھریٹ سے نہ ڈرائے۔

صوبائی حکومت کا ترجمان کرایہ کی کرسی کی مانند ہے آج ایک پارٹی میں تو کل کسی اور کی پارٹی میں ہوگا، پی ڈی ایم کے کوئٹہ کا جلسہ نہ صرف تاریخی ہوگا بلکہ جمہوریت پر شب خون مارنے والی قوتوں کی تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما رحیم زیارتوال اور جمعیت علما اسلام کے عہدیدار بھی موجود تھے۔


اختر جان مینگل نے کوئٹہ ائیرپورٹ پر پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کے روکنے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سمجھ نہیں آرہی ہے کہ حکومت طرف کہہ رہی ہے کہ میڈیا آزاد ہے اور لوگوں کو اظہار رائے کی اجازت ہے مگر دوسری طرف اس طرح کی ہتھکنڈے استعمال کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہمانوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ اب تو حالت یہ ہے کہ جلسے کے انتظامات میں لگے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے منتظمین تک کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب حکمرانوں کی کانوں میں ہماری آواز گھونجے گی تب انہیں پتہ چل جائے گا کہ سیاسی پارٹیاں کتنی پاور رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک بلوچستان کے لوگوں یہ احساس نہیں دلایا جاتا کہ وہ اس ملک میں محفوظ اور برابر کے شہری ہیں اور جب تک لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہوتے تب تک یہاں کے لوگوں میں میں پائی جانے والی احساس محرومی کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے تھریٹس اور کورونا کا کہہ کر جلسہ منسوخی کی بات کی جارہی ہے۔

مگر جن کے نام پر ہمیں تھریٹ دیا جارہا ہے ان کا ہم نے کچھ نہیں بگاڑا ہے۔اگر کسی نے ان کا کچھ بگاڑا ہے تو وہ حکمران اور ان کے لانے والے ہیں ہم نہیں۔ ہم بھی مظلوم ہیں اور لاشیں اٹھار ہے ہیں۔ بلوچستان کب تھریٹس میں نہیں رہا کیایہاں پر ہزارہ برادری کے ایک جگہ سے سو سو لاشیں نہیں اٹھائی گئیں، کیایہاں اجتماعی قبریں دریافت نہیں ہوئی ہیں، تھریٹ ہمارے لئے نئی بات نہیں، حکومت ہمیں تھریٹس سے نہیں ڈرائے سکتی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں حکومتی سطح پر ٹائیگر فورس اور وکلا کے پروگرام منعقد ہوئے، ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا ٹائیگروں کو ویکسین لگائے گئے تھے کہ ان سے کورونا نہیں پھیلتا البتہ ہم اپنی طرف سے کورونا کے پھیلاؤ کے خدشے کو کم کرنے کے لئے کوشش کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی ترجمان کرایہ کی کرسی کے مانند ہے آج یہاں ہے تو کل کئی اور ہوگا۔

قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ کل کے عدالتی فیصلے سے لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہورہا ہے جنہوں نے بھی سریم کورٹ کے موجودہ جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے اس سے جج کے عہدے اور سپریم کورٹ کی بے حرمتی ہوئی ہے ہونا یہ چاہیے کہ ریفرنس دائر کرنے والے کے خلاف ریفرنس دائر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں سینئر صحافی مطیع اللہ جان اغوا ہوئے۔

مگر کسی سیاسی جماعت یا شخص کو بولنے کی اجازت ہے اور نہ ہی کسی صحافی کو لکھنے اور لوگوں کو دکھانے کی اجازت ہے ہم نے بچپن میں ایسے دور جو کہ ایوب خان کا گزرا ہے کے بارے میں سنا تھا مگر اب خود دیکھ رہے ہیں، اسی طرح کی حالات ضیا الحق اور مشرف کے ادوار میں بھی نہیں دیکھے ہاں البتہ جمہوریت پر قدغن ضرور تھا مگر میڈیا پر اتنی پابندیاں نہیں لگی تھی جو اس دور حکومت میں لگائی گئی ہے۔