|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2020

کوئٹہ: چیف سیکرٹری بلوچستان کیپٹن (ر) فضیل اصغر نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے۔ صوبے کی سرحدیں ایران اور افغانستان کے ساتھ ملتی ہیں۔ یہاں بحیرہ عرب کے ساتھ ساتھ 750 کلو میٹر طویل ساحلی پٹی موجود ہے۔ گوادر بندرگاہ اسٹریٹجک اور معاشی لحاظ سے نہایت اہمیتکا حامل ہے۔ جس کے باعث صوبے کو جغرافیائی لحاظ سے ایک اہم مقام حاصل ہے۔

بلوچستان قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ ہے۔اس کے علاؤہ صوبہ میں ماہی گیری، سیاحت، لائیواسٹاک کے شعبوں میں بھی کافی روشن امکانات ہیں۔جو صوبائی اور قومی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل سیکیورٹی اور وار کورس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم، انفراسٹرکچر، صحت و دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت نے اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہے۔

اس مقصد کے لیے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں۔ جنکی تکمیل سے لوگوں کا معیار زندگی بلند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت معیاری تعلیم کے فروغ کے منصوبوں پر کام کررہی ہے اور صوبے میں میڈیکل، کیڈٹ، ریزیڈنشل کالجز کے علاؤہ مختلف اضلاع میں یونیورسٹی کیمپسز بھی قائم کئے جارہے ہیں جن سے دور دراز علاقوں کے طلباء اور طالبات مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیری صوبہ کے ساحلی علاقے میں سب سے اہم معاشی سرگرمی ہے، جو روزگار، آمدنی پیدا کرنے اور ملکی جی ڈی پی میں حصہ ڈالتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ماہی گیری کے شعبے کے فروغ کیلیے اقدامات اٹھائے ہیں اور صوبائی حکومت نے اس شعبہ میں مزید بہتری کیلیے گرین بوٹ پروجیکٹ اور دوسرے منصوبے شروع کیے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ صوبہ میں سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے کیلیے بہت سے ترقیاتی منصوبے زیر تعمیر ہیں۔

سیاحت کو فروغ دینے سے نہ صرف پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔ بلکہ غربت میں کمی کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں سیاحت کی صنعت کی ترقی صوبے اور اس کی آبادی کی مجموعی حالت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ اور ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبے میں سیاحوں کو اس علاقے کی طرف راغب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں میں میانی ہور، کنڈ ملیر، زیارت اور کوئٹہ میں سیاحتی منصوبے شامل ہیں جن کی تکمیل سے مقامی آبادی کے لئے روزگار پیدا ہوگا جس سے صوبے میں غربت کی شرح بھی کم ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان حکومت نے ڈیری ڈیولپمنٹ اور مویشیوں کے شعبوں کو اپ گریڈ کرنے کے لئے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے جس سے صوبے بھر میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

حکومت نے نئے ویٹرنری اسپتال اور ڈسپنسری قائم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے جس کے لئے مویشیوں کی بہتر صحت اور پیداواری صلاحیت کو یقینی بنانے کے لئے بجٹ میں کثیر رقم مختص کی ہے انہوں نے کہا کہ خلیج ممالک نے کیمل دودھ برآمد کرنے کیلیے اونٹ ریسرچ اور دودھ پروسیسنگ یونٹ کے منصوبوں پر کام شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں معدنیات جیسے کوئلہ، کرومائیٹ، تانبا اور سونا کافی مقدار میں پایا جاتا ہے۔

جو کہ ملکی جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ارمی،پولیس، لیویز، ایف سی اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں سے امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اس موقع پر اے سی ایس ترقیات عبدالرحمن بزدار، اے آئی جی پولیس نعیم بھروکہ، سپیشل فنانس سیکرٹری لعل جان جعفر اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز احمد گورایہ نے شرکاء کو متعلقہ محکموں سے متعلق بریفنگ بھی دی۔