|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کے چیف ایگزیکٹو فرمان زرکون نے کہا ہے کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کاروبار میں آسانی سے متعلق عالمی معیار کے(Ease of Doing Business Cell) کا اجرا ء کر دیا گیاہے جبکہ بہت جلدکوئٹہ میں ایک سہولت مرکزقائم کیا جا رہا ہے جس سے بزنس کمیونٹی کو انکی دہلیز پر سہولیات مل سکیں گی۔

بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ کی جانب سے تیار کئے گئے اس سیل کی منظوری گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ایک ا جلاس کے دوران دی تھی،کاروبار کو سہل بنانے کا سیل اب مکمل فعال ہو چکا ہے،اس سیل کے ذریعے کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کو ایک چھت کے نیچے تمام سہولیات اور معلومات میسر ہونگی، یہ سیل باقی صوبوں میں پہلے سے موجود تھا جس کی بلوچستان میں بہت ضرورت تھی۔

وزیر اعلیٰ جام کمال خان عالیانی کی قیادت میں بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ نے اس پر پیشرفت کی اورصوبے میں پہلی مرتبہ اس طرح کا اقدام اٹھایا گیا،انہوں نے کہا کہ (Ease of Doing Business Cell) میں عالمی بینک کے کاروبار میں آسانی سے متعلق معیارات کو مدنظر رکھا گیا ہے، اہم پہلو یہ بھی ہے کہ بلوچستان سرمایہ کاری بورڈ نے انتہائی قلیل مدت میں اس سیل کو فعال بنایا ہے، اس سیل کے ذریعے کاروبارکی رجسٹریشن، لینڈ لیز، ٹیکس ادائیگی، متعلقہ محکموں سے دستاویزات لائسنس اور این او سی کاحصول اور دیگر سہولیات و معلومات اب ون ونڈو آپریشن کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

اسکے علاوہ کاروبار میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور کاروباری قوانین میں اصلاحات کام عمل بھی جاری ہے،یہ سیل صوبے میں معاشی و اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، ایز آف ڈوئنگ بزنس سیل کے منیجر طحہٰ صدیقی نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشیٹوکے تحت پورے ملک میں ریگولیٹری فریم ورک کو ماڈرنائز اور آسان بنانا ہے۔

جس مقصد کے تحت بلوچستان میں اس سیل کی بنیاد رکھی گئی، پہلے مرحلے میں کاروبار سے متعلق تمام قوانین و ضوابط کو متعلقہ محکموں سے حاصل کرکے انکی نقشہ سازی اور انہیں مستحکم بنایا جا رہا ہے، دوسرے مرحلے میں ان قوانین میں آسانیاں پیدا کر کے کاروباری رکاوٹوں کو دور کیا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ جام کمال خان کی حکومت میں بزنس کی ریفارمز کی بات کی گئی ہے کیونکہ سی پیک اور گوادر کی شکل میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بلوچستان آنے کیلئے تیار ہے جس کیلئے قانونی فریم ورک کا قیام ضروری تھا۔