|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2020

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے رخشان ریجن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اب ملک گیر عوامی تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہے۔گجرانولہ اور کراچی کے بعد کوئٹہ کے عظیم الشان جلسہ عام نے سلیکٹڈڈ حکمرانوں اور ان کے حکومتوں پر عوامی ریفرنڈم کی تاریخ رقم کردی ہے۔نیشنل پارٹی کی فکری نظریہ سیاست ہی ملک میں عوامی بالادستی کی تشکیل ہے۔

جو صرف جمہوریت کی مرہون منت ممکن ہوسکتی ہے۔رخشان ریجن کا اجلاس زیر صدارت ریجنل سیکرٹری فاروق بلوچ منعقد ہوا۔جس نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میر عبدالخالق بلوچ جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ڈاکٹر اسحاق بلوچ ڈپٹی ریجنل سیکرٹری عبدالرسول بلوچ سمیت رخشان ریجن سے مرکزی کابینہ و کمیٹی صوبائی کابینہ و کمیٹی ضلعی صدور و جنرل سیکرٹریز نے شرکت کی۔

اجلاس میں نوشکی چاغی واشک اور خاران کی تنظیمی رپورٹس پیش کیے گئے۔اجلاس میں دسمبر میں واشک میں ریجنل کانفرنس تنظیم کاری و ممبرشپ مہم۔8 نومبر کو بولان مائنگ،سیندک ریکوڈک پروجیکٹس میں مقامی ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک۔ناانصافی اور انتقامی کارروائیوں کے خلاف پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہرے سمیت متعد فیصلے ہوئے۔اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنماں نے کہاکہ رخشان ریجن میں سیاسی سماجی اور امن وامان کی صورتحال پر تشویش ہے۔ ضلعی و ریجن میں انتظامیہ سیاسی طور پر موجود ہے جو گورننس کے بجائے سیاسی رہنماں کی دلجوئی میں مصروف عمل رہتے ہیں۔

رہنماوں نے کہا کہ کوئٹہ کے جلسہ عام کو سبوتاژ کرنے کیلیے سرکاری سطح پر مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے گئے لیکن مہنگائی بے روزگاری اور لاقانونیت سے ستائے ہوئے عوام نے تمام روکاٹوں اور حربوں کو بالائے طاق رکھکر جلسہ عام میں شرکت کی۔اور جلسہ عام کو ہر گلی اور سڑک پر منعقد کی۔جس پر پی ڈی ایم کی قیادت عوام کے اس جوش و لگن کی خیرمقدم کرتا ہے۔

رہنماوں نے کہا کہ 25 اکتوبر کے جلسہ عام نے ملک کو واضح پیغام دی۔کہ بلوچستان جمہوری مزاحمتی سیاسی عمل کا محور ہے۔اور اب بلوچستان کے عوام آئندہ بلوچستان میں باپ جیسے ٹولہ کو مسلط ہونے نہیں دے گا۔اور اس داغ کو جمہوریت کی بقا کی جدوجہد میں اولین کردار ادا کرتے صاف کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان ملک کی رقبے کا بڑے حصہ ہے اور اپنے قدرتی ساحل وسائل کی بنیاد پر خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔

اب بلوچ عوام کے ساتھ آقا و غلام کی پالیسی کو بدلنا ہوگا۔اور آئین کے تحت قومیتوں کی برابری و وجود کو مقدم رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی میر جمہوریت میر حاصل خان بزنجو کے افکار پر کاربند رہتے ہوئے ملک میں حقیقی جمہوری عمل اور فلاحی ریاست کی تشکیل کی جدوجہد میں اولین کرادر ادا کرتا رہے گا۔