|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2020

تربت: ایران سے متصل بارڈر کی بندش اور اہم نوعیت کے عوامی مسائل کے حل کے لیے اہلیان مند کا تربت تک مارچ، ڈپٹی کمشنر کیچ کی آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا۔اہلیان مند نے پیر کے روز مند سے تربت تک گاڑیوں، بسوں اور موٹر سائیکلوں پر مشتعمل بہت بڑی ریلی نکال کر تربت تک مارچ کیا، ریلی میں سیکڑوں افراد شریک تھے جنہو نے بارڈر کھولنے، مند کے اہم عوامی نوعیت کے مسائل حل کرانے اور انتظامیہ کی رویے کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔

ریلی کے شرکاء نے ڈی بلوچ چوک پر مختصر دھرنا دینے کے بعد ایئر پورٹ چوک پر بھی مختصر دھرنا دیا اور اس کے بعد ڈی سی آفس کے سامنے پہنچ کر سڑک آمد و رفت کے لیے بند کر کے دھرنا دیا۔ اس دوران شہدا پولیس چوک پر مظاہرین نے بسیں اور گاڑیاں رکھ کر سڑک بند کردیا۔ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے معروف شخصیت حاجی محمد نور رند، حاجی ارشاد رند اور میر شاہو رند نے کہا کہ مند کے لوگوں کی معیشت کا انحصار بارڈر پر ہے۔

اس ذریعے یہاں کے لوگ نہ صرف بلکہ پورا مکران مستفید ہوتا ہے مگر بد قسمتی سے کئی مہینوں سے مند بارڈر کو بند کردیا گیا جس کے باعث لوگوں کو معاشی طور پر سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبدوی بارڈر، جالگی اور پنجگور بارڈر کھولنے کے بعد آپسی کہن بارڈر کو بھی تجارتی سرگرمیوں کے لیے فوری کھول دیا جائے تاکہ مقامی لوگوں کو بارڈر کی بندش کے باعث جو معاشی نقصان اٹھانا پڑا اس کا ازالہ ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر کی بندش کے سبب جتنے لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں ان کے لیے کسی متبادل روزگار کا انتظام نہیں کیا گیا اس سے خدشہ ہے کہ نوجوان چوری، ڈکیتی اور بے روزگاری سے تنگ آکر منشیات کی طرف راغب ہوجائیں کیوں کہ بے روزگاری تمام برائیوں کی جڑ ہے۔

انہوں نے کہا مقامی نوجوانوں کو با عزت روز اور تجارتی سرگرمیوں میں ملوث کر کے نشہ، چوری، ڈکیتی اور دیگر سماجی برائیوں سے بچانے کے لیے ہم مجبورا سڑکوں پر نکل آئے اور تربت تک طویل مارچ کیا اس سے ہماری مجبوریوں کا انداذہ لگایا جاسکتا ہے۔ہم سدرن کمانڈ، آئی جی ایف سی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ علاقے کی صورت حال کا صحیح ادراک کرتے ہوئے فوری پور پر مند بارڈر کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولنے کے احکامات جاری کرائیں۔