|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2020

کوئٹہ: بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ کے شعبہ معدہ،جگر اور آنت میں سنیئر پروفیسر اور ڈاکٹرز پر حملہ کرنے کے خلاف مقدمہ درج نہ ہونے پر ینگ ڈاکٹر زایسوسی ایشن بلوچستان کی جانب سے ہسپتال کی او پی ڈیز بند کردی گئیں، 24گھنٹے کے دوران مقدمہ درج نہ ہوا اور ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی نہ کی گئی تو مزید سخت فیصلے کرکے احتجاج کو وسعت دی جائے گی۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ روز بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے شعبہ معدہ، جگر اور آنت کی او پی ڈی میں ڈیوٹی پر موجود پروفیسر کو ایک صوبائی وزیر نے پہلے فون کرکے دھمکیاں دی اور پھر مسلح افراد کو او پی ڈی بھیج کر ڈاکٹروں پر حملہ کروایا،انہوں نے کہا کہ مسلح افراد نے ڈیوٹی پر مامور پروفیسر اور دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ گالم گلوچ کے بعد ان پر تشدد کرنے کی کوشش اور ہسپتال میں توڑ پھوڑا کی۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیاہے صوبائی وزیر کی جانب سے اپنے مریض کو بغیر دیکھے اسلام آباد ریفر کروانے کیلئے پروفیسر پر دبا ڈالا گیاپروفیسر نے غیر قانونی اقدام اٹھانے سے انکار کیا تو ڈاکٹر کو فون پر دھمکیاں دی گئی، بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مسلح حملہ آوروں میں ایک سیاسی جماعت کے سابق سیکرٹری اطلاعات بھی شامل تھے۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ آئے روز ڈاکٹروں پر تشدد کے واقعات اور حکومتی غفلت اب مذید کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کے بعد ڈاکٹرز نے پیر کے روز تک مذکورہ صوبائی وزیر اور ان کے مسلح اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا مگر ان کے مطالبہ پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوسکا جس کے بعد انہیں مجبورا ہسپتال کے او پی ڈیز کو بند کرنا پڑے۔

بیان میں کہا گیاہے کہ پولیس کو واقعہ سے آگاہ کرنے کے باوجود ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اگر 24گھنٹے کے دوران ڈاکٹروں پر حملے میں ملوث ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو مزید سخت فیصلے کئے جائیں گے۔