|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان کے علاقہ قلات پس شہر سے 8سالہ بچہ محمد عمران ولد غلام محمد علی زئی کی تشدد زدہ لاش برآمدپورے شہر غم و غصے کا اظہارکیا 26اکتوبر کو مقامی مدرسہ سے چھٹی کے بعد گھر جاتے ہوئے محمد عمران پر اسرار طور پر لاپتہ ہوا تھا۔

جس کے بعد اس کی تشدد شدہ لاش ملی جسے ضروری کارروائی کے بعد پوسٹ مارٹم کے لئے کوئٹہ روانہ کر دیا گیاجہاں سول ہسپتال کوئٹہ میں بی این پی کے مرکزی نائب صدر پرنس آغا موسیٰ جان بلوچ‘اراکین صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی‘ احمد نواز بلوچ‘شکیلہ نوید دہوار‘ سابق رکن اسمبلی میر عبدالرؤف‘ ٹکری شفقت اللہ لانگو‘آغا قلندر خان احمدزئی‘ یاسر جان بنگلزئی و دیگر پہلے سے موجود تھے۔

پوسٹ مارٹم کے لئے ایم ایس‘ڈپٹی ایم ایس‘پولیس سرجن سے و دیگر سے رابطہ کر کے فوراًکارروائی کے بعد لاش قلات بجھوائی گئی قبل ازیں بی این پی کے رہنماؤں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوے کہا کہ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قلات شہر میں یہ تیسرا واقعہ ہے انہوں نے سوال کیا کہ اگر انتظامیہ پہلے 2 واقعات کا نوٹس لیتی تو آج یہ واقعہ رونما نہ ہوتا ایسے واقعات بلوچ معاشرے کے لئے ناسور ثابت ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس معصوم بچے کے والدین سمیت پورا قلات شہر سوئے ہوئے حکمرانوں سے سوال کر رہا ہے کہ کیا اس ملک میں انصاف کی کوئی عدالت ہے کیا اس ملک میں مظلوم کا کوئی وارث ہے کیا ان معصوم جانوں کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھنے والا کوئی ہے قبل ازیں پرنس آغا موسیٰ جان بلوچ کی قیادت میں آئی جی پولیس سے بھی ملاقات کر کے تفصیل سے آگاہ کیا گیا اور ملزمان کو گرفتار اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔