|

وقتِ اشاعت :   October 27 – 2020

کوئٹہ: سوئی سدرن گیس کمپنی کے جنرل منیجر و دیگر نے کہا ہے کہ سا لا نہ بنیا دوں پر کمپنی کو 125ایم ایم گیس کی کمی کا سا منا ہے، گیس چوری کے تدارک اور کمپریسر کے استعمال کے خاتمہ سے ہی گیس پریشر کو بہترکیا جا سکتا ہے،لوگوں کے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کر نے کی وجہ سے انسانی جا نوں کا ضیا ع ہو رہا ہے، اس سلسلے میں میڈیا کا کردار کلیدی ہے، تیر میٹر با رے تا ثر درست نہیں، پریشر بڑھا نے سے شہر کے مختلف علاقوں میں بو پھیلنے کی شکا یا ت مل رہی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کارپوریٹ سروسز عمران فاروقی، جنرل منیجر بلوچستان ریجن مدنی صدیقی، ترجمان شہباز اسلام، کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن، ممتاز عالم دین مولانا محب اللہ، اے جی ڈی ایم انور بلوچ و دیگر نے سوئی سدرن گیس کمپنی کے زیر اہتمام موسم سرما میں حفاظتی و آگاہی مہم کے حوالے سے میڈیا کے ساتھ منعقدہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تلاوت کلام پاک کا شرف حافظ عبدالرزاق نے حاصل کیا۔ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کارپوریٹ سروسز عمران فاروقی نے کہا کہ میڈیا آگاہی مہم کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہی ہے، ہر سال سو سے لیکر 125ایم ایم گیس میں کمی آرہی ہے، پچھلے سال بلوچستان اسمبلی نے بل پاس کیا تھا مگر اوگرا نے رد کیا تاہم اوگرا کی جانب سے ایک بار پھر پروپوزل طلب کی گئی ہے پروپوزل پر جی ایم مدنی صدیقی و دیگر کام کررہے ہیں۔

امید ہے کہ اگلے سال اچھی خبر ملے گی۔ میڈیا کمپریسر کے استعمال کی نشاندہی کرے بلوچستان میں گیس کی زیادہ چوری سردی میں ہوتی ہے۔ نئی لائن بچھانے سے کوئٹہ کو گیس کی فراہمی بہتر ہوگی۔ جنرل منیجر سوئی سدرن گیس کمپنی مدنی صدیقی نے کہا کہ ملک میں قدرتی گیس میں 70فیصد سندھ، 15فیصد بلوچستان سے حاصل ہوتا ہے نئے ذخائر نہ ہونے کی وجہ سے گیس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اکتوبر میں ڈیمانڈ سے گیس کم آرہی ہے، شہر میں سپلائی بحالی کیلئے کوشاں ہیں شہر کو 210ملین گیس فراہم کررہے ہیں چوری میں ملوث لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز کیا ہے، 16انچ قطر گیس پائپ لائن بچھایا جا رہا ہے اپریل میں اس پر کام شروع ہوگا جو تین سے چار ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ مستونگ اور قلات کو الگ سے گیس کی فراہمی کی جائے گی تاکہ کوئٹہ پر بوجھ کم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ نواں کلی ہے لیکن وہاں 12انچ لائن ڈزائن کی ہے جو 16کلو میٹر تک ہوگا تاکہ مذکورہ علاقے کو گیس کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے میٹر کو ٹمپر کرکے گیس چوری کی جاتی ہے روزانہ 200سے 250تک کے میٹرز تبدیل کئے جاتے ہیں میٹر ریڈنگ نہ ہونے پر میٹر تبدیل ہو جاتی ہے، کوئٹہ میں 2 لاکھ میٹرز ہیں جن میں ایک لاکھ 60ہزار کی ریڈنگ انتہائی کم یا نہ ہونے کے برابر ہے۔

ٹمپرڈ میٹر کا تعین ہونے پر ایک سال کا بل بھیج بغیر سود کے بھیجا جاتا ہے، شہر میں گیس لیکج اور بو کے پھیلا کے حوالے سے کام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ گھروں میں کمپریسر کے ساتھ پائپ لگایا جاتا ہے جو گیس کمپریس کرکے جمع نہیں کرتا جس پر کمپنی کی جانب سے پریشر میں اضافہ کیا گیا جس سے شہر میں گیس کی بو پھیل گئی۔ انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے علاہ کوئی گیس کمپنی میٹرز نہیں بناتا تیز میٹرز سے متعلق باتیں بے بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی ریٹ اوگرا کی جانب سے ہوتی ہے یہ کمپنی کا اختیار نہیں۔ پریس کلب کے صدر رضا الرحمن نے کہا کہ آگاہی مہم چلانے کے باوجود بھی گزشتہ سال حادثات رونما ہوئے، شدید سردی کی وجہ سے لوگ رات کو ہیٹر جلتا چھوڑ کر سوجاتے ہیں جو کہ حادثہ کا سبب بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب جب موسم اتنا سرد بھی نہیں ہے بھی عوام کو گیس تسلسل سے نہیں مل رہا ہے خاص کے صبح اور شام کے اوقات میں گیس کی لوگوں کو میسر نہیں ہے۔

غریب لوگ مہنگے گیس ہیٹرز خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں یہ باتیں بھی ہورہی ہے کہ دیگر صوبوں کے مسترد شدہ تیزرفتار میٹرز بلوچستان میں نصب کئے گئے ہیں میری تجویز ہے کوئٹہ میں کم از کم موسم سرما کے 30 مہینے کے دوران ماہانہ فکس بل مقرر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی میں قرارداد پاس کریں کہ سردیوں میں کوئٹہ کے گیس کا مسئلہ مستقل طور پر حل کیا جائے۔

اے جی ڈی ایم انور بلوچ نے کہا کہ میڈیا اور علمائے کرام کردار ادا کرے تاکہ نہ صرف گیس کی لیکیج سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جاسکے۔ مولانا سید محب اللہ آغا نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی حکام کی جانب جب سے مہم کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے تب سے گیس کی لیکیج کے باعث دھماکوں اور دم گھٹنے کے واقعات میں قدرے کمی آچکی ہے۔ گیس اللہ تعالی کی جانب سے ایک نعمت ہے۔

اس کا احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے اور اس کے ساتھ ہی لوگ بلوں کی ادائیگی بھی وقت پر کیا کرے تاکہ بل پر جرمانے نہ لگے کیونکہ جرمانہ بہ الفاظ دیگر سود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر ضرورت کے بھی گیس ہیٹر جلانا بھی جائز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کمپریسر کے استعمال سے دوسروں کا حق چھیننے کے مترادف ہے اس لئے عوام گیس کمپریسر کے استعمال سے گریز کریں۔