وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کے یوم سیاہ پر اپنے پیغام میں کہا کہ 27اکتوبر کشمیر پر قبضے کا دن تھا۔ کشمیر پر قبضے کے بعد بھارت نے کشمیریوں کے حقوق چھین لیے۔ یہ وقت کشمیریوں کے لیے بدقسمت وقت ہے، کشمیر نہ کشمیری اور نہ ہی ان کی شناخت ہے۔ میں دنیا کو یاد دلاتارہوں گا کہ کشمیر متنازع علاقہ ہے اور اس کاحل چاہتے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ بھارت غیرقانونی مقبوضہ کشمیرمیں بدترین ریاستی دہشت گردی کررہا ہے۔انہوں نے کشمیری عوام کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہے گا۔
جموں و کشمیر پر بھارت کا غیرقانونی قبضہ بین الاقوامی تنازعہ ہے۔ اس تنازعہ کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے۔ یوم سیاہ کشمیر انسانی تاریخ کے ایک تاریک باب کو اجاگر کرتا ہے۔ سات دہائیوں سے جا ری مظالم کے باوجود بھارت کشمیری عوام کا عزم توڑنے میں ناکام ہے۔ہندوستان ریاستی دہشت گردی، بے گناہ کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل، آزادی اظہار رائے پر پابندیوں میں ملوث ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کے پُرامن حل کے لئے کام کرے۔
یہ واحد راستہ ہے جو جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنا سکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج پیلٹ گنوں کااستعمال اورمکانات کونذرآتش کررہی ہے۔بھارت ہرحربہ آزما کربھی کشمیری عوام کے خودارادیت کی جدوجہدکوختم کرنے میں ناکام رہاہے۔ بھارت کی یکطرفہ کارروائیاں آرایس ایس سے متاثرہندوتوا سوچ کی عکاس ہیں۔ ہندوتوانظریے اوراکھنڈبھارت ڈیزائن کا امتزاج علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔واضح رہے کہ73 سال قبل 27 اکتبور 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں کشمیر میں اتار کر قبضہ کر لیا تھا جو تاحال قائم ہے۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کو73برس مکمل ہوگئے ہیں۔اس دن دنیا بھر میں کشمیریوں نے یوم سیاہ منایا جبکہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی اور بھارتی جارحیت کیخلاف جلسے، جلوس، ریلیاں اورمظاہرے کئے اور بھارتی دہشت گردی کیخلاف شدید نعرے بازی کی جبکہ کشمیریوں کے حق خوداداریت کے حوالے سے قرارداد پاس کی گئیں اور بھارتی مظالم کیخلاف نعرے بازی بھی کی گئی۔یہ بات سب پر عیاں ہے کہ بھارت نے اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیریوں کا قتل عام کر چکا ہے۔
22ہزار920عورتوں کو بیوہ، ایک لاکھ 7ہزار 802سے زائد بچوں کو یتیم جبکہ 11ہزار219عورتوں کی آبرور یزی کی گئی۔مودی کے توسیع پسندانہ عزائم پورے خطے کے امن کیلئے خطرے کی علامت بن چکے ہیں۔ خواہ انڈیا کا جھگڑا نیپال کے علاقوں پر اجارہ داری کے لئے ہو یا پھر چین کے ساتھ لداخ اور گولان پرہو۔ بھارت کا کوئی بھی ہمسایہ اس کے توسیع پسندانہ عزائم کے شر سے محفوظ نہیں۔ سری لنکا میں ایسٹر کے بم دھماکے ہوں یا بنگلہ دیش کے ساتھ بارڈر تنازع، بھارت کے عزائم خطے میں ہمیشہ جارحانہ اور غاصبانہ رہے ہیں۔
بھارت جس روش کے ساتھ انتہاء پسندانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اس سے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہے جس کے خلاف صدائیں بھارت کے اندر بھی بلند ہورہی ہیں اور بھارت کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے وہاں کے اقلیت بھی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا خاص کر بھارت کی کشمیر پر قبضہ اور جاری مظالم کو روکنے کیلئے کشمیریوں کی کھل کر حمایت کرنی چاہئے تاکہ کشمیریوں کو حق خوداداریت مل سکے اور اقوام متحدہ کی قراردادپر عمل کرتے ہوئے کشمیریوں کو ان کی سرزمین پر حق دیا جائے۔نیز بھارتی مظالم کو روکنے کیلئے عالمی سطح پر دباؤ بڑھایاجائے تاکہ کشمیریوں کو اس ظلم وبربریت وقبضہ گیریت سے نجات مل سکے۔