|

وقتِ اشاعت :   October 28 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی اور ن لیگ کا پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم کو مزید مضبوط بنانے پر مکمل اتفاق ہوا ہے جبکہ بلوچستان میں موجود بی اے پی اور تحریک انصاف کی اتحادی حکومت گرانے کے آپشنز بھی زیر غور لائے گئے ہیں زرائع کے مطابق گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل جاتی امراء پہنچے جہاں انکی ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز شریف سے تفصیلی ملاقات ہوئی ملاقات کے دوران سردار اختر مینگل نے بلوچستان کی جماعتوں کی دعوت پر مریم نواز شریف کی کوئٹہ آمد اور بلوچستان کے اہم مسائل پر واضح موقف اختیار کرنے پر انکا شکریہ ادا کیا۔

ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو مستحکم رکھنے، حکومتی سازشوں پر گہری نگاہ رکھتے ہوئے سیاسی سمجھ بوجھ کیساتھ فیصلے کئے جانے کیساتھ قومی اسمبلی سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کی صورتحال پر متفقہ لائحہ عمل ترتیب دینے پر مکمل اتفاق کیا ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز شریف اور سردار اختر مینگل کی ملاقات کے دوران بلوچستان اسمبلی میں موجود بی اے پی اور پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت کو گرانے کے آپشنز پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔

اور اس سلسلے میں مزید رابطے کرنے اور دیگر جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے آئندہ بھی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز شریف چاہتی ہیں کہ بلوچستان میں کسی ممکنہ سیاسی پیش رفت کیلئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا پلیٹ فارم استعمال کیا جائے ملاقات کے حوالے سے نمائندہ آذادی نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سے رابطہ کیا۔

اور بلوچستان اسمبلی میں کسی ممکنہ عدم اعتماد کی تحریک پر سوال پوچھا تو بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ انکے دورے کا مقصد مریم نواز شریف کا شکریہ ادا کرنا تھا کہ وہ بلوچستان کی جماعتوں کی دعوت پر نہ صرف کوئٹہ تشریف لائیں بلکہ پی ڈی ایم کے جلسے میں بلوچستان کے تمام معاملات بشمول لاپتہ افراد ایک واضح موقف اختیار کیا۔

اسکے ساتھ تمام امور زیر غور آئے ملک اور بلوچستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا جہاں تک آپکا سوال ہے بلوچستان میں کسی ممکنہ عدم اعتماد کی تحریک کا تو ہم بلوچستان اسمبلی میں اسٹیک ہولڈر ہیں وہاں بھی ہمارے پاس سیاسی جمہوری آپشنز موجود ہیں اور وقت آنے پر ہر آپشن کا بھر پور استعمال کرینگے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی حمایت واپس لینے کے بعد سردار اختر مینگل کی مسلم ن کی مرکزی قیادت سے براہ راست پہلی ملاقات تھی اس سے قبل وہ مشترکہ اپوزیشن یا پھر بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔