|

وقتِ اشاعت :   October 30 – 2020

کوروناوائرس کے سبب پاکستان میں مزید16 افراد جان کی بازی ہار گئے اور مرنے والوں کی مجموعی تعداد6 ہزار775 ہوگئی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق بدھ کے روز تک کورونا کے908 نئے کیسز رپورٹ ہوئے اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداداب 3 لاکھ31ہزار108 ہوگئی ہے۔پاکستان میں 3ماہ بعد ایک روز میں 900سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ملک میں 3 لاکھ12ہزار638کورونا مریض صحت یاب ہوچکے ہیں اور ایکٹو کیسز کی تعداد11 ہزار695ہوچکی ہے۔کورونا وائرس کے باعث پنجاب میں 2 ہزار 347 اور سندھ میں 2 ہزار 611 اموات ہو چکی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں اموات کی تعداد ایک ہزار 273، اسلام آباد میں 215، بلوچستان میں 149، گلگت بلتستان میں 92 اور آزاد کشمیر میں 88 ہو گئی ہے۔اسلام آباد میں کورونا کیسزکی تعداد 19 ہزار454ہوگئی ہے۔ پنجاب ایک لاکھ 3 ہزار587، سندھ میں ایک لاکھ 44 ہزار765، خیبر پختونخوا میں 39 ہزار277، بلوچستان میں 15 ہزار 876، گلگت بلتستان میں 4 ہزار 211 اور آزاد کشمیر میں 3 ہزار 938 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے پاکستان میں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے۔شہری گھروں سے باہر نکلتے وقت ماسک لازمی پہنیں۔

حکومتی اور نجی سیکٹرز کے دفاتر میں کام کرنے والوں کے لیے ماسک پہننا لازم ہوگا۔صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ بازاروں، شاپنگ مالز، پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس میں ایس او پیز اور ماسک کو لازم قرار دیں۔این سی او سی کے مطابق ملک کے 11شہروں میں کورونا وباتیزی سے پھیل رہی ہے۔ پاکستان میں اسی فیصد کورونا کیسز گیارہ بڑے شہروں سے رپورٹ ہوئے۔کراچی، کوئٹہ، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، حیدر آباد، گلگت، مظفر آباد اور پشاورمیں بھی کورونا کے زیادہ کیسزرپورٹ ہوئے۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بتدریج شروع ہو چکی ہے۔

دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے ایس اوپیز پر سختی سے عمل کرنا ہو گا۔ احتیاطی تدابیر پرعمل پیرا ہو کر ہم کورونا کی دوسری لہرسے نمٹ سکتے ہیں۔ دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے سربراہ اور وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ 70 سے زائد روز کے بعد گزشتہ روز پاکستان میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 3 فیصد سے زائد رہی۔ این سی او سی نے کچھ انتہائی ہائی رسک عوامی سرگرمیوں پر پابندیاں سخت کی ہیں۔ کورونا کی پھیلتی ہوئی وبا کو صرف اسی صورت قابو کیا جاسکتا ہے کہ عوام احتیاط کی سخت ضرورت پر یقین رکھیں۔

واضح رہے پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کے آغاز کے بعد این سی او سی نے ملک میں نئی پابندیوں کا اعلان کردیا ہے جن کا اطلاق جمعرات سے ہوگا۔ فیصلوں کے تحت ریسٹورینٹس، شادی ہالز اور کاروباری مراکز کو رات 10 بجے بند کیا جائے گا جبکہ گھروں سے باہر نکلنے پر ماسک کا استعمال بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔پاکستان میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد صورتحال کو تشویشناک قرار دیا جارہا ہے جس سے مزید لوگوں کاوباء سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ بہرحال ماضی کے تجربات ہمارے سامنے ہیں کہ ایس اوپیز پر عملدرآمد اور ماسک پہننے کے عمل کو لازمی قرار دیا جائے۔

اور اس حوالے سے بارہا صوبائی حکومتوں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اقدامات پر زور بھی دیا گیا ہے تاکہ وہ اس پر عملدرآمد کویقینی بنانے کیلئے تمام تروسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے وباء کے تدارک کو یقینی بنائیں۔ دوسری جانب معاشی سرگرمیوں سمیت معمولات زندگی کو زیادہ سخت پابندی کی طرف نہ لے کر جائیں جس سے غریب عوام براہ راست متاثر ہوں،اس لئے ایس اوپیز پر زیادہ زور دیاجائے، اسی طرح ماسک او رسینیٹائزر عوام کی دسترس تک پہنچانے کیلئے بھی سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ پہلے بھی ماسک اور سینیاٹائزر کو مافیا نے مارکیٹ سے غائب کرکے مہنگے داموں فروخت کرنا شروع کردیا تھا۔

لہٰذا اس جانب بھی توجہ دینی چاہئے۔ سب سے اہم بات،تعلیمی اداروں میں بچوں کی درس تدریس بھی پہلے متاثر ہوئی تھی تو اس حوالے سے تعلیمی اداروں کے انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دوسری لہر کا ادراک رکھتے ہوئے ایس اوپیز پر ہر صورت عمل کریں تاکہ طلباء وطالبات کورونا وائرس سے متاثر نہ ہوں اور دوبارہ تعلیمی اداروں کی بندش کی طرف نہ جانا پڑے جس سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے ٹیچرز زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ سب ملکر اس چیلنج کا مقابلہ کرتے ہوئے کورونا وباء سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر کو اپنائینگے تاکہ اس وباء کی دوسری لہر کو مزید شدت کے ساتھ بڑھنے سے روکا جاسکے۔