خضدار: پاکستان کا مستقبل ڈیجیٹل بزنس سے وابستہ ہے، ڈیجیٹل بزنس کو بلوچستان کے اضلاع تک وسعت دی جارہی ہے، کوئٹہ، خضدار اور لورالائی میں این ایف پی پروگرامز کے سینٹر کھولئے جائیں گے۔اس حوالے سے خضدار میں نیشنل فری لانس پروگرام کاآغاز،دو قومی اداروں کے درمیان”ایم او یو سائن“۔ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے درمیان(ایم او یو سائن) معاہداتی یاد داشت پر دستخط کیئے۔
گئے۔ اس معاہدے کے تحت منسٹری آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام، گورنمنٹ آف پاکستان یونیوسٹی کی جانب سے فری لاسنگ شعبے میں تین پروگرامز کا سینٹر خضدار میں قائم کی جائیگا۔ جس میں ٹیکنیکل، ڈیجیٹل مارکیٹنگ سوشل میڈیا اور کریئٹو ڈیزائن کے پروگرامز شامل ہونگے، خضدار میں تین بیچز کھولے جائیں گے اورپچاس طلباء کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا ہدف مقرر کیا جائیگا۔
جب کہ ملک بھر میں تین سال کے دوران 22000ہزار نوجوانوں کو فری لانس کاروبار سے متعلق ٹریننگ دی جائیگی۔خضدار میں نیشنل فری لانس پروگرام یاد داشت معاہدے پر بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان اللہ خان کاکڑ اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نمائندے مامون نے دستخط کیئے۔ان پروگرامز کے ایم او یو سائن کرنے کے موقع پر تقریب کے شرکاء نے ایک دوسرے کو مبارک باد پیش کیئے۔
یاد داشت دستخط کرنے کے موقع پرپنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی طرف سے بطور نمائندے مامون اور ذوالفقار جہانگیر موجود تھے۔جب کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید مشتاق احمد شاہ، رجسٹرار پروفیسر جلال احمدشاہ، ڈائریکٹر جنرل کیو ای سی انجینئر لیاقت علی لہڑی، ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ پروفیسر علی رضا شاہ ڈائریکٹر جنرل پلاننگ اینڈ ورکس انجینئر حامد طارق خان۔
ڈائریکٹر جنرل اورکس ڈاکٹر خیر محمد کاکڑ، عبدالقدیر فوکل پرسن فری لاسنگ پروگرام و ڈپٹی ڈائریکٹر کیو ای سی اسرار احمد رئیسانی انڈسٹریل لنکج آفیسر موجود تھے۔ایم او یو سائن کرنے کی تقریب سے بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے پروفیسر ڈاکٹر احسان اللہ خان کاکڑنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ یاد داشت نہ صرف جامعہ ہذا کے لئے فائدہ مند ہوگا بلکہ اس سے پورے ریجن کے باشندوں کو فائدہ ہوگا۔
چونکہ بلوچستان میں نوجوانوں کے پاس صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم ان کے مواقع کی کمی ضرور ہے جب کہ بلوچستان میں انڈسٹریز نہ ہونے کے برابر ہے اور ایسا کوئی موقع نہیں ہے کہ نوجوان اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر روز گارکرسکیں اور صوبے کی خدمت میں اپنا حصہ ڈال سکیں، تاہم فری لانسگ کمائی اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا ایک ذریعہ ہے جس سے نوجوان گھر بیٹھے بھی روزگار کرسکتے ہیں۔
اور آج ایک کامیاب مرحلہ ہے کہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنا لوجی بورڈ کی جانب سے ہمیں یہ موقع فراہم کیا جارہاہے کہ ہم یہاں بھی فری لانسگ کے ذریعے کاروبار کیا جاسکے۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنا لوجی بورڈ کے نمائندے مامون نے اپنے ایم او یو سائن کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل فری لانس پروگرام کا سینٹر خضدار بی یو ای ٹی میں کھولنے جارہے ہیں۔
ہمارا پروگرام یہ ہے کہ تین سال کے دوران 22000نوجوانوں کو پورے پاکستان میں ٹریننگ کے ذریعے فری لانس کاروبار کی صلاحیتوں سے آراستہ کریں،اس سلسلے میں ہم پہلا جو سینٹر ہے وہ خضدار میں کھولنے جارہے ہیں یہ ہمارا پہلا پروگرام ہے، جس کے بعد تمام صوبے چھتری کی مانند جمع ہونگے اور وہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور انہیں باروزگار بنانے کے لئے کام کریں گے