|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2020

کوئٹہ: سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ پچھلے 72سالوں سے اسٹیلبشمنٹ نے جس طرح کھلم کھلا مارشلائی حکومتوں اور اب کافی عرصے سے پس پردہ رہ کر جس طرح حکمرانی کررہے ہیں اس کا بھیانک نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے،آج عوام تو موجود ہیں مگر ان کی روح زخمی ہے آئین قانون اور عدالتیں موجود ہیں۔

مگر ان کی حیثیت خزاں کے موسم میں زرد پتوں کی طرح ہوا کاایک جھونکے کی بھی تاب نہیں لاسکتے،قوم اور عوام تو بہت دور کی بات ہے یہاں توصرف اور صرف لوگوں کا ہجوم ہے جو کمر توڑ مہنگائی،بھیانک انداز میں پھیلی ہوئی بے روزگاری اور نان شبینہ کی پریشانی کی وجہ سے ان اور ان کے بچوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے،علی احمد کرد ایڈووکیٹ نے کہاکہ جس ملک میں ایک جونیئر کلرک کی مہینہ کی تنخواہ اور انگریزی شراب کی قیمت میں فرق نہ ہو تو پھر صرف خدا ہی جانتاہے کہ غریب اور سفید پوش لوگ کس طرح سے اپنے بچوں کیلئے رزق،روٹی،تعلیم اور بوڑھے والدین کی علاج بارے روپیہ پیسہ کہاں سے لاتے ہوں گے۔

غریب لوگوں کیلئے تو بجلی،گیس اور پانی کاانتظام کرنا آج کل تو عیاشی میں شمار ہوتاہے حکومت اور حکومت پر قابض طاقت ور حلقوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے،ان جیسے حالات میں انسانی تاریخ میں رونما ہونے والے انقلابات کو سامنے رکھناچاہے۔ان حالات سے بچنے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ غریب عوام کو ان کی پریشانیوں سے فوری طورپر نجات دلائی جائیں۔