|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی وکلاء ونگ کے مرکزی صدر امیر محمد ترین نے کہا ہے کہ بلوچستان فنانشل مینجمنٹ ایکٹ متعارف کرنے والا پہلا صوبہ ہے، حزب اختلاف نے بدنیتی اور بلیک میلنگ کے لئے پی ایس ڈی پی کے حوالے سے غیر ضروری قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کیا ہے وہ حکومت کو دباؤ میں لا کر پی ایس ڈی پی میں من پسند اسکیمات ڈلوانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بی اے پی وکلاء ونگ کے جنرل سیکرٹری لیاقت علی ہزار ایڈووکیٹ، ملک عظیم ایڈووکیٹ، سینئر نائب صدر نسیم قریش ایڈووکیٹ ودیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کی قیادت میں بلوچستان عوامی پارٹی کی مخلوط حکومت نے صوبے میں امن وامان کے قیام کو یقینی بنادیا ہے اور اب مزید بہتری کی طرف بڑھ رہی ہے۔

حکومتی پالیسیوں و اقدامات کی وجہ سے بلوچستان پائیدار ترقی و خوشحالی کی جانب سے تی سے گامزن ہے جس کی وجہ سے حزب اختلاف کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں بلکہ انہیں اپنی سیاسی مستقبل تاریک نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی اصل ضروریات ترقیاتی ہیں جن پر بی اے پی کی اتحادی حکومت نے بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے شفافیت اور شعور کی بنیاد پر غلط اسکیموں کو ایک سو 50بلین نیچے لا کر ختم کیا ہے۔

جائزہ سازی کی 12سو سے زیادہ اسکیموں کی جیو ٹیگنگ کی۔ ایکشنز کی تمام سیکٹرز میں پیسے کی برابر بنیاد پر تقسیم کی اور بلوچستان فنانشن مینجمنٹ ایکٹ متعارف کرنے والا پہلا صوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف جماعتوں کے اراکین اسمبلی کے فلور پر تنقید برائے اصلا ح کی بجائے پی ایس ڈی پی کے حوالے سے غیر قانونی چارہ جوئی کا راستہ اختیار کیا وہ حکومت کو دباؤ میں لا کر پی ایس ڈی پی میں من پسند اسکیمات ڈلوانے کی ناکام کوششیں کررہے ہیں۔