|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2020

مستونگ: تحصیل کردگاپ کاریز آباد کے شرکاء سفیر احمد سرپرہ منظور احمد سرپرہ ساجد آحمد سرپرہ حاجی فضل سرپرہ محمد اقبال سمالانی ودیگر نے سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مستونگ کے 360 کاریزات میں سے کاریز آباد کردگاپ واحد کاریز ہے جس سے ابھی بھی5 انچ سے زائد پانی بہہ رہا ہے۔جو 500 گھرانوں کی روزی روٹی اور زریعہ معاش کا واحد ذریعہ ہے۔

اسکے علاوہ باقی تمام کاریزیں خوشک ہو چکے ہے۔لیکن علاقے کی ایک با اثر شخص اسسٹنٹ کمشنر کردگاپ اور نائب تحصیلدار کی آشیر باد سے کاریز آباد کردگاپ کی بندش اور خوشک ہونے پر تلے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مزکورہ با اثر شخص نے شرکاء کاریز کے ملکیت بلاپیمودہ زمین میں کاریز کے حدود میں غیر قانونی طور پر شمسی سولر کے ٹیوب ویل لگا کر آبادی کر رہے ہیں۔

انھوں نے مزکورہ بور کی بندش اور مہندم کرنے کے لیے کاریز شرکاء کے سفید ریشں قبائلی عمائدین گزشتہ ڈھائی سالوں سے انتظامی آفیسران کے دفاتر کے چکر کاٹنے منت وسماجت اور سخت تکالیف کاٹنے کے باوجود زمہ دار آفیسران کو اس اہم مسلے کی حل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔کاریز کے حدود میں لگائی گئی مزکورہ غیر قانونی ٹیوب ویل کی بندش اور مہندم کرنے کے حوالے سے کمشنر قلات ڈویڑن اور ضلع کے دو سابق ڈپٹی کمشنر صاحبان کی واضع ہدایات اور تحریری آرڈر کے باوجود کردگاپ لیویز کے آفیسران کاریز آباد کے کاریز کے تحفظ اور اپنے اعلی حکام کی احکامات پر عمل درآمد کرنیکے بجائے ہمارے فریق کی پشت پنائی پر توجہ مرکوز کر رکھے ہیں۔

کاریز شرکاء نے مزید کہا کہ اعلی حکام کی عدم دلچسپی اور اپنے ہی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث علاقے میں کاریز کے شرکاء اور دوسرے فریق کے درمیان نوبت خانہ جنگی اور خون خرابے تک پہنچ چکی ہے کسی بھی قسم کی ناخوشگور واقع پیش آنے کی صورت میں زمہ داری مقامی انتظامیہ پر عائد ہوگئی۔ لیکن ہم کاریز آباد کے پانی جو 6 مختلف قبائل کی ملکیت اور ہماری آباواجداد یعنی 350 سالوں سے لے کر اب تک ہماری روزی روٹی کا واحد زرائع آمدن کو کسی صورت غیر قانونی ٹیوب ویلوں کے ہاتھوں خوشک ہونے نہیں دینگے۔۔۔۔

انھوں نے وزیر اعلی بلوچستان وزیر داخلہ اور کمشنر قلات ڈویڑن سے مطالبہ کردیا ہے کہ کاریز آباد کردگاپ کے حدود میں لگائے گے ٹیوب ویل کو مہندم اور کاریز کے پانی کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں۔بصورت دیگر جو بھی نقصان ہوا تحصیل کردگاپ کے مقامی انتظامیہ زمہ دار ہونگے۔