|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2020

کوئٹہ: ریکوڈک معاملے پر نیب کے ریفرنس میں نامزد چھبیس افراد کے نام سامنے آگئے نیب میں ماسوائے ایک سابق نگراں گورنر تمام سیاستدانوں کو کلین چٹ جبکہ بلوچستان حکومت کے تمام سابق افسران نامزد کردیئے گئے روزنامہ آزادی کو حاصل ہونے والی ریفرنس کاپی کے مطابق ریکوڈک معاملے میں ہونے والی مبینہ کرپشن کے کیس میں بلوچستان حکومت کے ایک سابق نگران گورنر امیر الملک مینگل کے سوا دیگر نامزد افراد میں بلوچستان کے سابق چیف سیکریٹری سمیت مائنز اینڈ منرلز بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور ریونیو ڈپارٹمنٹ کے سابق اعلی افسران اور بی ایچ پی اور ٹیتھیان کاپر کمپنی کی مختلف شخصیات کو نامزد کیا گیا ہے۔

ملزمان میں محمدفاروق،عطامحمد،کپٹن ریٹائرڈفرید الدین،عطاجعفر،عامر علی برق محمدطاہر،حبیب اللہ بلوچ،انجینئر مقبول احمد،شیخ عصمت اللہ،شہبازخان مندوخیل،کے بی رند،مسعوداحمد ملک،کرنل ریٹائرڈ شیر خان اورمسلم لاکھانی شامل ہیں 15اعلیٰ افسران کے علاوہ 10آسٹریلوی کمپنی اوردیگر افرادشامل ہیں نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کئے جانے کے بعد تمام ملزمان کو نوٹسز جاری،عدالت نے 18نومبرکو طلب کرلیا۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق ریفرنس کی کاپی منظر عام پر آنے کے بعد سابق اور موجودہ بیوروکریسی میں کھلبلی مچ گئی حکومت کے موجودہ اور مستقبل میں ہونے والے ملکی اور بین الاقوامی معائدوں پر دستخط کرنے والے اعلی افسران نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے موجودہ اعلی افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرموقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر معائدے میں کوئی بے ضابطگیاں یا کرپشن ہوئی ہے۔

تو نیب ضرور اس پر کارروائی کرے لیکن انصاف کا پیمانہ سب کیلئے برابر ہونے چاہئے جن افسران کو نامزد کیا گیا ہے ان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہے تاہم یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا اسکی ذمہ داری صرف افسران کی تھی اسوقت کی حکومت کی سیاسی شخصیات نے فیصلے کئے کیا وہ اسکے ذمہ دار نہیں ہیں دو ہزار دو سے سات کی حکومت نے بی ایچ پی کو اختیارات ٹیتھیان کو منتقل کرنے کی اجازت دی اور یہ فیصلہ صوبائی کابینہ نے کیا۔

اسکے بعد جب دو ہزار آٹھ سے تیرہ تک کی حکومت میں جب معائدہ ختم کیا گیا تو وہ بھی ایک صوبائی کابینہ کا فیصلہ تھا لیکن اسکے باوجود نیب ریفرنس میں صرف سابق اعلی افسران کی نامزدگی حیران کن ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سول سروسز سے تعلق رکھنے والے اعلی افسران نے اس معاملے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے اور آئندہ کسی حکومت کے فیصلے پر دستخط کرنے یا اسکی ذمہ داری لینے کیلئے کوئی طریقہ کار طئے کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔

واضح رہے نیب ریفرنس میں نامزد آدھے افراد جنکا تعلق سرمایہ کار کمپنیوں سے ہے وہ ملک میں ہی موجود نہیں ہیں جبکہ جن مقامی افسران کو نامزد کیا گیا ہے ان میں سے بیشتر ریٹائرمنٹ کے بعد اتنے ضعیف ہوچکے ہیں کہ انکی گرفتاری یا انکے خلاف کوئی کارروائی ایک مشکل مرحلہ ہے اسلئے نیب اس ریفرنس کو بڑی پیش رفت قرار دے رہی ہے تاہم اس ریفرنس سے خاطر خواہ نتائج کا حصول یا اس بلوچستان میں کرپشن کیخلاف ٹیسٹ کیس بنانا آسان نہیں ہے۔